تلک راج پارس

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تلک راج پارس سندھی نژاد , جبل پور, مدھیہ پردیش بھارت کے ساکن بزرگ اور لاجواب نعت گو شاعر ہیں۔۔تلک راج پارس کے نام سے جانے والے معروف شاعر کا اصل نام تلک راج تلوانی ہے ۔ ان کے والد کا نام لوک راج تلوانی ہے ۔ وہ 23 جنوری ، 1951ء کو جبل پور میں پیدا ہوئے ۔ مادری زبان سندھی ہے ۔

نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان کے کلام میں اہل بیت سے محبت اور عقیدت کا برملا اظہار ملتا ہے۔ ہندوستان میں پارس صاحب جیسے نعت. منقبت. مدح اہل بیت اور بہت عمدہ اسلامی شاعری کرنے والے شعرا کی تعداد انگلیوں پر گنی جا سکتی ہے۔

حمدیہ ونعتیہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حصار دین کے منظر میں آزر ہو نہیں سکتا

جہاں ظلمت کدہ ہو دل منور ہو نہیں سکتا


لقب پایا ہے سیف اللہ کا خالد کی ہستی نے

شجاعت میں کوئی ان کے برابر ہو نہیں سکتا


گواہی سب سے پہلے دی شب معراج کی اس نے

جہاں میں دوسرا صدیق اکبر ہو نہیں سکتا


محبت میں، اطاعت میں، وفا میں، جاں نثاری میں

صحابہ سے کوئی امت میں بہتر ہو نہیں سکتا


لقب پایا غنی کا سرور کونین سے اس نے

سخاوت میں کوئی عثماں کا ہمسر ہو نہیں سکتا


میں ہندو ہوں مجھے آقا نے الفت سے نوازا ہے

مرے جیسا کسی کا بھی مقدر ہو نہیں سکتا


نبی کی نعت کہنے کا شرف مشکل سے ملتا ہے

کوئی حسّان جیسا پھر سخنور ہو نہیں سکتا


خدا نے جس طرح سرکار کو ارفع بنایا ہے

تو امت میں عمر جیسا دلاور ہو نہیں سکتا

شفاعت کے لئے سب انبیاء ہیں صف بہ صف حاضر

نبی جب تک نہیں آیئں گے محشر ہو نہیں سکتا


قیامت تک تری مخلوق آتی جائے گی لیکن

کوئی عشرہ مبشرہ کے برابر ہو نہیں سکتا


نبی ہیں چاند تو تارے صحابہ بن گئے پارس

کہیں ایسا کوئی منظر اجاگر ہو نہیں سکتا

..................................................

خدا پسند کرے ہر ادا کے لہجے میں

ہے کتنی سادہ روی مصطفی کے لہجے میں


نزول حق ہے کلام خدا کے لہجے میں

قبول شہہ نے کیا ہے رضا کے لہجے میں


کمال کنبہ سعادات بھی انوکھا ہے

حیات سب کی کٹی مصطفی کے لہجے میں

خدا کا کام خدا ہی کرے تو بہتر ہے

درود کون پڑھے گا خدا کے لہجے میں


خدا کا خوف ہے جن میں وہ متقی بن کر

خدا سے مانگتے ہیں التجا کے لہجے میں


منافقین نے جب عائشہ پہ طنز کیا

پیام آیا خدا کا خدا کے لہجے میں


خدا نے قاسم نعمت انھیں بنایا ہے

وہ دے رہے ہیں ہمیں سب رضا کے لہجے میں


تمام امتیں کرتی رہیں رشک اب ہم پر

یہ دین ہم کو ملا ہے جزا کے لہجے میں


معاف کردیا سارے گناہگاروں کو

یہ فیصلہ ہے نبی کا خدا کے لہجے میں


اٹھو نمازیوں مسجد کی سمت آجاو

اذان ہونے لگی ہے بقا کے لہجے میں


جو ان کے سامنے آیا وہ ہو گیا ان کا

کوئی ہے بات شہہ دوسرا کے لہجے میں


سبق دیا ہے صحابہ کو خاکساری کا

کوئی بھی بات نہ کرنا انا کے لہجے میں


حبیب پاک کا جب لب پہ نام آجائے

درود بھیجئیے صلی الا کے لہجے میں


نبی کی آنکھ کی ٹھندک نماز ہے پارس

تو احترام سے جھک جا وفا کے لہجے میں


۔۔۔


سب سے پہلے خدا ہے میرے لئے

بعد میں مصطفیٰ ہے میرے لئے


جو مدینے سے چل کے آتی ہے

زندگی کی ہوا ہے میرے لئے


میں کروں بات رب کرے مجھ سے

راستہ یہ کھُلا ہے میرے لئے


روح کو لطف آنے لگتا ہے

یہ عبادت دعا ہے میرے لئے


آخرت یوں سنواری جاتی ہے

وردِ صلِ علیٰ ہے میرے لئے


یوں نہیں آپ قاسمِ ِ نعمت

عمر بھر کی عطا ہے میرے لئے


نعتِ سرکار کہتا ہوں پارس

سب سے بہتر صلہ ہے میرے لئے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سانچہ:ٹکر1

نئے صفحات
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

بیرونی روابط[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تلک راج پارس کا فیس بک پر صفحہ