حسنین عاقب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

حسنین عاقب


خان حسنین عاقب 8 جولائی 1971 کو آکولہ ، بھارت میں پیدا ہوئے ۔ اور دو دہائیوں سے پوسد میں بہ سلسلہ ء ملازمت مقیم ہیں

تعلیم و تربیت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان کے دادا میر باز خان پورے ملک میں بابا تاج مستانکے نام سے معروف تھے. وہ صوفی منش اور صاحب سلسلہ، اہلِ علم و کمال بزرگ تھے. والد محمد شہباز خان صاحب کا شمار بھی اہلِ علم میں ہوتا ہے. حسنین عاقب کی ابتدائی فکری تربیت انہی دو حضرات کے زیر سایہ ہوئی. اور پھر گھر کا ماحول مذہبی اور ادبی تھا اس لیے دینیات، تصوف اور ادب پر کتابیں لڑکپن ہی سے زیرِ مطالعہ رہیں. شاعری کا ذوق گھر کے اکثر مرد و خواتین کو تھا لیکن شاعر کوئی نہیں تھا.

ابتدائی تعلیم آکولہ ہی میں حاصل کی. ابتدائی اعلیٰ تعلیم بھی آکولہ ہی میں حاصل کی یعنی بی اے، بی ایڈ. اس کے بعد کی تمام ڈگریاں بشمول ایم. اے (اردو ، انگریزی، تاریخ) ایم. ایس. ڈبلو؛،ایم. ایڈ ؛ ایل. ایل. بی ، اور اب پی ایچ ڈی ملازمت کے دوران پوسد میں رہ کر حاصل کیں.

نعتیہ رحجانات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

وہ فرماتے ہیں

"گھر کا ماحول مذہبی تھا اس لیے حمد، نعت، منقبت اور صوفیانہ کلام گھر میں ہر وقت کسی نہ کسی بہانے کسی نہ کسی کی زبان سے سنائی دیتا رہتا تھا. جمعہ کے روز ریڈیو سے نعتیہ قوالیاں اور ام حبیبہ وغیرہ کی نعتیں بلند آواز میں سنی جاتی تھیں. گھر میں ہم بچوں کو مشہور نعتیں یاد کروائی جاتی تھیں."

حسنین عاقب نے شاعری کا آغاز گریجوایشن میں کیا ۔ وہ نعت گوئی کے لیے دو چیزوں کو ضروری خیال کرتے ہیں ۔

1. عشقِ رسولِ اکرم 2. نعت گوئی کی سعادت


شاعری میں ان کے پہلے استاد مخلص مصوری تھے جن سے ے ابتدائی عروضی علم اور چند تکنیکی باتوں سیکھیں اور پھر ذاتی مطالعہ اور ذوقِ سلیم کی رہنمائی میں بعد کا طویل سفر طے کیا ۔ انہوں نے ایک نعتیہ مصرعے پر گرہ لگا کر اپنی نعتیہ شاعری کا آغاز کیا ۔ . اس نعت کا پہلا شعر تھا.

اسوہ جود و سخا محمد کا شاہ بھی ہے گدا محمد کا

پہلا نعتیہ مشاعرہ بھی اپنے مقام پوسد ہی میں پڑھا ۔ اپنے شہر کے علاوہآکولہ، امراؤتی، ممبئی، ناگپور اور بہت سے شہروں میں نعتیہ مشاعروں میں شرکت کی لیکن نعتیہ مشاعروں میں شریک ہونا کم کردیا ۔ آج کل نعتیہ مشاعروں میں تحت اللفظ میں سننے کی روایت ختم سی ہوگئی ہے اور ترنم سے پڑھنے والوں کو خوب پسند کیا جاتا ہے. اور حسنین عاقب اسے ایک طرح کی بے حرمتی سمجھتے ہیں ۔ اس لیے انہوں نے نعتیہ مشاعروں میں شرکت کم کردی ہے ۔


نعتیہ خدمات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

  • نعت کے لیے انگریزی زبان میں لفظ 'پروفیم' prophiem وضع کیا جسے دنیا بھر کے دسیوں ممالک کے انگریزی صاحبانِ علم و ادب کی جانب سے بے انتہا پذیرائی حاصل ہوئی.
  • انگریزی میں پروفیمس تخلیق کیں.
  • نعتیہ ادب پر تحقیقی و تنقیدی مقالات تحریر کئے.
  • گوئٹے کی نعتیہ شاعری پر خصوصی تنقیدی مقالے تحریر کئے.
  • پروفیمس کا عالمی انتخاب


نعتیہ مجموعے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حمدیہ و نعتیہ شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

1.

یہ جتنا آسماں ، جتنی زمیں ہے

نہایت خوبصورت اور حسیں ہے

بہت کچھ ہے یہ لیکن در حقیقت

محمد کے بنا کچھ بھی نہیں ہے

2.

نکل کر مدینے سے دل کو چلی ہے

یہ عشقِ نبی کی نرالی گلی ہے

مجھے دید روضے کی ہوگی عطا کب

مری عمر آقا، گزرتی چلی ہے

سنا ہے غریبوں سے رکھتے ہو الفت

تو پھر اس امیری سے غربت بھلی ہے

منور،، معطر ہے بطحی کی ہر شے

کہ مٹی بھی اس شہر کی صندلی ہے

محمد کے نقش قدم پر چلے جو

خدا کی قسم وہ تو کامل ولی ہے

نہیں اور رغبت کوئی دل میں عاقب

محمد محمد، یہی دھُن بھلی ہے


3.

وہ تو بس عشق ہی سکھلاتا ہے ہمت کرنا

ورنہ آسان کہاں ہے تری مدحت کرنا

قوت و شوکت و انصاف، تدبر، حکمت

تونے دنیا کو سکھایا ہے قیادت کرنا

فاطمہ بنتِ محمد پہ بھی قائم ہیں حدود

گر ہے زیبا تو تجھی کو ہے عدالت کرنا

چور زخموں سے ہوئے جاتے ہیں طائف میں رسول

یہ ہے اسلام کی تبلیغ و اشاعت کرنا

تیری سیرت میں ہے قرآنِ مقدس کا جمال

تجھ کو پڑھنا بھی تو گویا ہے تلاوت کرنا

نعتِ عاقب کو بھی حاصل وہ شرف ہو جیسے

تیرا حسان کی نعتوں کو سماعت کرنا

4.

اک عریضہ مرا جب تیرے کرم تک پہنچا

تیری رحمت کا سمندر مرے غم تک پہنچا

کوئی مانے یا نہ مانے، یہ مقدر اس کا

تیرا پیغام تو ہر دین و دھرم تک پہنچا

حشر میں سر بگریباں تھا میں، نادم نادم

دفعتاً دستِ شفاعت سرِ خم تک پہنچا

کفر نکلا تھا بجھانے کو عزیمت کا چراغ

پائی توفیق تو پھر صحنِ حرم تک پہنچا


امتیں اور بھی تھیں، چاہتا گر ان کو خدا

ہم ہیں قسمت کے دھنی دین جو ہم تک پہنچا

کاش یوں ہو کہ درود آپ پہ بھیجوں اور پھر

آپ خود کہہ دیں کہ تحفہ ترا ہم تک پہنچا

نعت کائنات پر مضامین[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]


دیگر معلومات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پسندیدہ نعتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پسندیدہ نعت گو شعراء اور نعت خواں:[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پسندیدہ سینئر نعت گو شعراء: احمد رضا خان بریلوی | ظفر علی خان | مظفر وارثی | بیدم وارثی | محسن کاکوروی | ماہر القادری |امیر مینائی | عبدالعزیز خالد | حفیظ تائب | اقبال خلش آکوٹوی | تنویر پھول

پسندیدہ نوجوان نعت گو شاعر: راہی فدائی | عنبر بہرائچی | صبیح الدین رحمانی | شاہد عباس ملک

پسندیدہ بزرگ نعت خواں: ام حبیبہ | ام کلثوم | منظور الکونین اعظم چشتی

پسندیدہ نوجوان نعت خواں: صبیح رحمانی | اویس رضا قادری |سرور حسین نقشبندی | نجی اللہ بیگ

نعت گوئی و نعت خوانی بارے ان کا نظریہ :[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حسنین عاقب فرماتے ہیں

نعت گوئی کے بارے میں میرا ایقان یہ ہے.. بقول عرفی شیرازی

عرفی! مشتاب، ایں رہِ نعت است، نہ صحراست

آہستہ کہ رہ بر دمِ تیغ است قدم را


نعت گو شاعر کے لیے میرا مشورہ یہ ہے کہ نعت کے ہر شعر جو خیال پیش کیا جائے، جس جذبے کا اظہار کیا جائے، وہ سو فیصد سچ ہو. میرا ہی ایک شعر ہے.


نعت میں جھوٹ کا جب بھی ہوگا گزر

جذبہ ء عشق رہ جائے گا بے اثر


بس، یہ خیال رہے کہ ہم اپنے فن اور اظہارِ فن کو لے کر دربارِ نبی میں پیش ہورہے ہیں. یہ وہ دربار ہے جہاں لفاظی، جھوٹ اور شاعرانہ تعلی کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی.

نعت خوانی کے بارے فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن ہر انسان سے اس کے شوق اور مشغلے سے متعلق بھی پوچھ ہوگی. اس سے بڑھ کر کیا بات ہوگی کہ ہم اپنی مترنم آواز کا استعمال ذکرِ رسول اکرم کے لیے کریں! یہ تو باعثِ ثواب بھی ہے اور عین سعادت بھی.

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
مضامین میں تازہ اضافہ
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات