حضور دہر میں آسودگی نہیں ملتی ۔ علامہ اقبال

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر : علامہ اقبال

استغاثہ بحضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

حضور! دہر میں آسودگی نہیں ملتی

تلاش جس کی ہے وہ زندگی نہیں ملتی

ہزاروں لالہ و گُل ہیں ریاضِ ہستی میں

وفا کی جس میں ہو بو، وہ کلی نہیں ملتی

مگر میں نذر کو اِک آبگینہ لایا ہوں

جو شے ہے اِس میں وہ جنت میں بھی نہیں ملتی

جھلکتی ہے تیری اُمت کی آبرو اِس میں

طرابلس کے شہیدوں کا ہے لہو اِس میں