دلوں میں عشق احمد کو بسائے ایسی مدحت ہو ۔ سمیعہ ناز

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: سمیعہ ناز

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

دلوں میں عشق احمد کو بسائے ایسی مدحت ہو

ادب کا منصبِ اعلیٰ دلائے ایسی مدحت ہو


عطا حسنِ ارادت ہو، بصیرت بھی ملے مجھ کو

سبق سیرت کا جو ازبر کرائے ایسی مدحت ہو


سلیقہ مجھ کو بھی حسنِ بیاں کا دے مرے مولا

حریمِ حرف میں خوشبو بسائے ایسی مدحت ہو


میں کھو جاتی ہوں اکثر یادِ طیبہ میں‘ مرے مولا!

رسائی مجھ کو طیبہ تک دلائے ایسی مدحت ہے


وہ مدحت ہو کہ جس میں حرمتِ سرور مجسم ہو

جو میری فکر کو اعلیٰ بنائے ایسی مدحت ہو


ثنائے شاہِ طیبہ کا قرینہ بھی میسر ہو

گہر افکار کے ہر سو لٹائے ایسی مدحت ہو


اویسی اور بلالی عشق کی تنویر مل جائے

مرے الفاظ میں خوشبو سمائے ایسی مدحت ہو


یہی اک آرزو ہے نازؔ کی اب اے مرے آقا

درِ اقدس پہ آکر خود سنائے ایسی مدحت ہو


رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25