شکستہ راستوں کو راستی کا حکم ملے
شاعر : اکرام اللہ اعظم
بشکریہ: امان زرگر
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
شکستہ رابطوں کو راستی کا حکم ملے
درِ حبیب سے وابستگی کا حکم ملے
سوائے آنکھوں کے تم مت کہیں نظر آنا
اے اضطراب! اگر حاضری کا حکم ملے
مرا تو پُشتوں سے اس فن میں تجربہ بھی ہے
حضور آپ کے ہاں چاکری کا حکم ملے
نگاہ اٹھتی ہے یکبار عبدہٗ کی طرف
خدا سے جب بھی کبھی بندگی کا حکم ملے
میں انحصارِ جہالت کا اوّلیں نکتہ
زشہرِ علم مجھے آگہی کا حکم ملے
میں ماہ و مہر سے بھی نا شناس کور نظر
کہ خاکِ پا سے اگر روشنی کا حکم ملے
غلام آپ کے کچھ کسمپرسی سہ رہے ہیں
حضور دیکھیے کچھ بہتری کا حکم ملے
قبول کیوں نہ کریں گر مدینہ ضامن ہو
جو راہِ خلد سے بھی واپسی کا حکم ملے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|