قائم ہو جب بھی بزم حساب و کتاب کی ۔ عزیز احسن

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: عزیز احسن

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

قائم ہو جب بھی بزم حساب و کتاب کی

دیکھوں وہاں میں شان رسالت مآب کی

ہاں ! میں بھی سر جھکائے کھڑا تھا حضورِ شاہ

لگتا ہے یوں ،کہ جیسے یہ باتیں ہوں خواب کی

خوں رنگ ہو گئی ہے حضوری کی آرزو

شاید اِسے نصیب ہو صورت گلاب کی

ایماں کے ساتھ جس نے عمل سے کیا گریز

اُس نے تو اپنی آپ ہی مٹی خراب کی

اُن کا سحابِ لطف برستا ہے ہر طرف

کیا بات ہے جنابِ رسالت مآب کی

مجھ پر یہ لطف کم تو نہیں ہے ،کہ ہجر میں

کرتا ہوں نذر شعرِ عقیدت جناب کی

اے شافعِ اُمم ! ہے تمنائے عاصیاں

نوبت کبھی نہ آئے سوال و جواب کی

ہر فرد سیرتِ شہِ والا میں ڈھل کے آئے

تجسیم ہو تو یوں ہو نئے انقلاب کی

ظاہر ہو جب شفاعتِ کبریٰ تو ہے اُمید

میں بھی رہوں نظر میں وہاں آں جناب کی

اے کاش اہلِ بزم سبھی یہ صدا سنیں

اللہ نے تمہاری دعا مستجاب کی

پہنچیں حضورِ شافعِ محشر سب اُمتی

حبل المتین تھامے ہوئے الکتاب کی

ہوں گے جو سجدہ ریز شفیع الوریٰ عزیزؔ

برسات ہوگی پھر تو کرم کے سحاب کی

رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25