پھر رہ نعت میں قدم رکھا ۔ خورشید رضوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: خورشید رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پھر رہ نعت میں قدم رکھا

پھر دم تیغ پر قلم رکھا


شافع عاصیاں کی بات چلی

سر عصیاں ادب سے خم رکھا


صانع کن کی غایت مقصود

جس کی خاطر یہ کیف و کم رکھا


باعث آفرنیش افلاک

خاک کو جس نے محترم رکھا


آستاں پر اسی کے ،جھکنے کو

اسماں کی کمر میں خم رکھا


مدحت شان مصطفیﷺ کے لئے

دل میں سوز اور مشرہ میں نم رکھا


ہاں اسی آخریں نوا کے لئے

ساز ہستی میں زیر و بم رکھا


تونے اے چارہ ساز امتیاں

دھیان سب کا بچشم نم رکھا


دکھ کسی کا ہو، اپنے دل پہ لیا

تو نے ہم سے وہ ربط غم رکھا


تیری ہستی نے فرق امت پر

تاج سرتاجی امم رکھا


ہر زمانہ ترا زمانہ ہے

سب زمانوں کو یوں بہم رکھا


کوشش نعت نے مجھے خورشید

خود سے شرمندہ دم بدم رکھا


لفظ عاجز ہوئے تو آخر کار

چشم تر نے مرا بھرم رکھا