کوئی منظر ہو، تو ہی جلوہ نما لگتاہے ۔ ابرار سالک

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: ابرار سالک

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کوئی منظر ہو ، تو ہی جلوہ نما لگتاہے

آسماں بھی ترا پیوند قبا لگتا ہے


جب سے آنکھوں میں بسا گنبد خضریٰ کاجمال

زرد پتے کو بھی دیکھوں تو ہرا لگتا ہے


حجلۂ جاں تری خوشبو سے مہک اٹھتا ہے

گوشۂ دل میں نہاں غار حرا لگتا ہے


تو مری ذات کی پہنائی میں ہے محوِ خرام

لوحِ جاں پر ترا نقش کف پا لگتا ہے


شدتِ یاس میں پڑھتا ہوں میں جب حرفِ درود

کاسۂ سرترے قدموں میں دھرا لگتا ہے


ایک احساسِ لطافت سے ہے تنِ آسودہ دل

کے زخموں پہ ترا دستِ شفا لگتا ہے


صرف توہی تو نہیں اس سے معطر سالک

سارا عالم اسی خوشبو میں بسا لگتا ہے


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام