کوڑھا پھینکنے والی بڑھیا کا واقعہ ۔ فیصل شہزاد

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat FAisal Shehzad.jpg

نعتیہ شاعری میں ایک بڑھیا کا واقعہ بہت مشہور ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کچرا پھینکا کرتی تھی ۔ فیصل شہزاد نے اس کی حقیقت بیان کی ہے ۔ ملاحظہ فرمائیے ۔

فرضی بڑھیا![ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

از : فیصل شہزاد

بچوں کا اسلام میں، دو تین شمارے قبل ہم نے’’ایک تھی بڑھیا‘‘کے عنوان سے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کا وہ مشہور واقعہ شایع کیا جو ہم بچپن سے ہی پڑھتے سنتے آ رہے ہیں… آپ نے بھی یقیناً سنا ہو گا کہ ایک بڑھیا اپنا سامان اٹھائے چلی جا رہی تھی… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو ماجرا پوچھا… اس نے بتایا کہ اس شہر میں ایک شخص ہمارے دین کی مخالفت کرتا ہے… اس کی باتوں میں آکر لوگ بہک جاتے ہیں، اس لیے اپنا دین بچانے کے لیے میں یہاں سے جارہی ہوں… نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا بوجھ خود اٹھا لیا اور ساتھ ساتھ چلے… اور اسے اس کی منزل پر پہنچا دیا… جب اس نے آخر میں پوچھا کہ بیٹا تم کون ہو…تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا تعارف کرایا کہ میں وہی ہوں جس کے ڈر سے آپ نے شہر چھوڑا ہے… یہ سننا تھا کہ وہ بڑھیا مسلمان ہوگئی!

مجھے یاد ہے کہ دو تین سال قبل ایک سہ روزے پر تشکیل میں تھا… ہمارے ایک ساتھی کی آواز نہایت دلنشیں اور پرسوز تھی… اس نے یہ واقعہنعت کی صورت ترنم سے کچھ اس طرح سنایا کہ مجھ سمیت تمام حاضرین کے آنسو ہی نہ رکتے تھے…

بہرحال جس دن شمارہ شایع ہوا… اگلے ہی دن صادق آباد سے جناب حضرت مولانا مفتی ابراہیم صادق آبادی مدظلہ کا فون آیا کہ یہ واقعہ محض من گھڑت ہے، اس کی کوئی سند نہیں… اس واقعے کی بابت آپ کو جلد مضمون لکھ کر بھیجیں گے۔

پھر معلوم ہوا کہ سامان والی بڑھیا ہی نہیں، ایک اور بڑھیا کا واقعہ بھی جو حضورعلیہ الصلوۃ والسلام کے حسن اخلاق کی بابت بےحد مشہور ہے، من گھڑت ہے… وہی روز کچرا پھینکنے والی بڑھیا کا قصہ… جس میں وہ بیمار ہو گئی تو کچرا نہ پھینک سکی… حضور کو تشویش ہوئی اور جا کر خیریت پوچھی… تو وہ یہ اخلاق دیکھ کر ششدر رہ گئی اور مسلمان ہو گئی…

کل ایک پوسٹ پر یہ سامان والی بڑھیا کا قصہ دیکھا تو خیال گزرا کہ دوستوں سے بھی یہ بات شیئر کی جائے… ربیع الاول کا مہینہ ہے… یہ دونوں واقعات بے حد مشہور ہیں… مگر جیسا کہ معلوم ہوا کہ ان کی کوئی اصل نہیں… اور حضور علیہ السلام کے فرمان عالی شان کا مفہوم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ جو میری طرف غلط بات منسوب کرے ، وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے…


سو احتیاط کیجیے… ہمارے پیارے نبی کی شان بیان کرنے کے لیے پورا قرآن موجود ہے… سیرت کے ہزاروں صفحات اخلاق حسنہ کے گواہ ہیں… لاکھوں صحابہ کرام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا چلتا پھرتا ثبوت ہیں… بھلا پھر ہمیں کیا ضرورت کہ حضور کے اخلاق ثابت کرنے کے لیے فرضی بڑھیاؤں کا سہارا لیتے پھریں! نجانے ہمارے نصاب میں یہ فرضی بڑھیائیں کس نے ڈال دیں؟؟؟


ایک سال میں مختلف دارالافتاء نے تحقیق کی اور الحمدللہ سب نے ان بڑھیاؤں کے فرضی ہونے پر تصدیق کر دی… ہمیں معلوم ہوا تھا کہ پچھلے دنوں ایک صاحب دارالعلوم کورنگی بھی بچوں کا اسلام کا وہ شمارہ لے کر گئے… اور آج ہمارے نزدیک سب سے بڑی تصدیق دارالعلوم کراچی کے فتوے سے بھی الحمدللہ ہو گئی کہ یہ دونوں بڑھیائیں محض فرضی ہیں اور ان کے واقعات باقاعدہ گھڑے گئے ہیں۔



نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

[ https://www.facebook.com/faisal.shahzad.1253236/posts/1476813775681094?hc_location=ufi فیصل شہزاد کا فیس بک ربط ]