گل از رخت آموختہ نازك بدنی را ۔ عبد الرحمن جامی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: عبدالرحمن جامی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

گل از رخت آموخته نازك بدني را

بلبل ز تو آموخته شيرين سخني را


( گلاب نے تیرے چہرے سے نزاکت کا درس لیا ہے۔بلبل نے تیرے تکلم سے شیریں کلای سیکھی ہے۔)


هر كس كه لب لعل ترا ديدہ به خود گفت

حقا كه چه خوش كنده عقيق يمني را


( جس نے بھی تیرے لعل گوں لب دیکھے تو دل (کی آواز) سے کہا ۔یقینا" اس یمنی عقیق کو بہت خوبصورتی سے تراشا گیا ہے۔)


خياط ازل دوخته بر قامت زيبات

بر قد تو اين جامه ي سبز چمني را


( آزل کے خیاط نے تیری خوبصورت قامت پر ،سرو ِ سمن کا حسین جامہ تیار کیا ہے۔(غالبا" شعر میں سرو سمن ہے)


در عشقِ تو دندان شکستند به الفت

تو جامہ رسانید اویس قرني را


( تیرے عشق میں اپنے دانت گنوادیئے۔ تو آپ نے اوایس قرنی کو جامہ ارسال کیا )


از جامؔی بيچاره رسانيدہ سلامی

بر درگه دربار رسول مدني را​


(بے چارے جامی کی طرف سے سلام پہنچادو۔ رسول مدنی کے دربار کے حضور۔)

اولین نعت خواں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عبدالرحمن جامی | سعدی شیرازی