آپ «دکنی مثنویوں میں نعت ۔ ڈاکٹر نسیم الدین فریس» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 615: سطر 615:
=== میراں میاں خاں ہاشمی ===
=== میراں میاں خاں ہاشمی ===
سید میراں میاں خاں ہاشمی بیجاپور کے آٹھویں حکمراں علی عادل شاہ ثانی کے دربار کا ایک نابینا  لیکن پرگو اور قادر الکلام شاعر تھا۔ یہ نصرتی کا معاصر تھا۔ اس کی تصانیت میں دیوان ریختی کے علاوہ قصائد و مراثی اور مثنویات شامل ہیں۔ ہاشمی مہدوی عقیدے کا پیرو تھا۔ اس نے اپنے مرشد سید شاہ ہاشم کی فرمائش پر ۱۰۹۹ھ میں مثنوی ’’یوسف وزلیخا‘‘ تصنیف کی جو پانچ ہزار ایک سو اشعار پر مشتمل ہے۔ ہاشمی ایک کہنہ مشق استاد سخن تھا۔ ’’یوسف و زلیخا‘‘ میں اس نے صنف مثنوی کے بنیادی لوازمات یعنی ربط و تسلسل کا بڑا خیال رکھاہے۔ ابتدائی ابواب میں اس نے نہایت ہنر مندی اور فنی رچاؤ کے ساتھ حمد کے آخری شعر سے مناجات کی طرف گریز کیا ہے اور مناجات کے آخری شعر کو نعت کی گریز کا شعر بنایا ہے۔ اسی طرح نعت کا آخری شعر آنے والے باب ’’صفت معراج‘‘ کی گریز ہے۔ مناجات سے نعت کی طرف گریز کا اندازدیکھیے؎
سید میراں میاں خاں ہاشمی بیجاپور کے آٹھویں حکمراں علی عادل شاہ ثانی کے دربار کا ایک نابینا  لیکن پرگو اور قادر الکلام شاعر تھا۔ یہ نصرتی کا معاصر تھا۔ اس کی تصانیت میں دیوان ریختی کے علاوہ قصائد و مراثی اور مثنویات شامل ہیں۔ ہاشمی مہدوی عقیدے کا پیرو تھا۔ اس نے اپنے مرشد سید شاہ ہاشم کی فرمائش پر ۱۰۹۹ھ میں مثنوی ’’یوسف وزلیخا‘‘ تصنیف کی جو پانچ ہزار ایک سو اشعار پر مشتمل ہے۔ ہاشمی ایک کہنہ مشق استاد سخن تھا۔ ’’یوسف و زلیخا‘‘ میں اس نے صنف مثنوی کے بنیادی لوازمات یعنی ربط و تسلسل کا بڑا خیال رکھاہے۔ ابتدائی ابواب میں اس نے نہایت ہنر مندی اور فنی رچاؤ کے ساتھ حمد کے آخری شعر سے مناجات کی طرف گریز کیا ہے اور مناجات کے آخری شعر کو نعت کی گریز کا شعر بنایا ہے۔ اسی طرح نعت کا آخری شعر آنے والے باب ’’صفت معراج‘‘ کی گریز ہے۔ مناجات سے نعت کی طرف گریز کا اندازدیکھیے؎
مناجات تو ہوئی تیری قبول
مناجات تو ہوئی تیری قبول
وسیلہ تو دھر ہاشمیؔ اب رسول
وسیلہ تو دھر ہاشمیؔ اب رسول
نصرتیؔ کی طرح ہاشمی نے بھی مثنوی کے ابواب کے عناوین اشعار میں لکھے ہیں۔ باب نعت کے عنوان کا شعر یہ ہے:
نصرتیؔ کی طرح ہاشمی نے بھی مثنوی کے ابواب کے عناوین اشعار میں لکھے ہیں۔ باب نعت کے عنوان کا شعر یہ ہے:
ہاں نے صفت اس کی سنو ظاہر خدائی جس نے ہوئی
ہاں نے صفت اس کی سنو ظاہر خدائی جس نے ہوئی
سو او محمد ہے نبی سلطان اولوالابصار کا
سو او محمد ہے نبی سلطان اولوالابصار کا
آنحضرت کے فضائل کا ذکر کرتے ہوئے ہاشمی کہتا ہے کہ نبیوں میں جو سب سے افضل ہیں وہی رسول انبیاء محمد ہیں۔ خدا نے پہلے آپ کو بنایا پھر ساری خدائی کی تخلیق کی۔ پہلے نورذاتی کو ظاہر کیا پھر سارے عالم کو پیدا کیا۔
آنحضرت کے فضائل کا ذکر کرتے ہوئے ہاشمی کہتا ہے کہ نبیوں میں جو سب سے افضل ہیں وہی رسول انبیاء محمد ہیں۔ خدا نے پہلے آپ کو بنایا پھر ساری خدائی کی تخلیق کی۔ پہلے نورذاتی کو ظاہر کیا پھر سارے عالم کو پیدا کیا۔
بنیاں میں جسے تے فاضل کیا
بنیاں میں جسے تے فاضل کیا
سووئی ہے محمد رسول خدا
سووئی ہے محمد رسول خدا
اول کر محمد کوں پروردگار
اول کر محمد کوں پروردگار
بزاں سب خدائی کیا آشکار
بزاں سب خدائی کیا آشکار
اول نور ذاتی ہویدا کیا
اول نور ذاتی ہویدا کیا
بزاں سب یو عالم کوں پیدا کیا
بزاں سب یو عالم کوں پیدا کیا
آگے وہ آپ کے اسم معظم کی برکات بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جو آپ کے نام کا ورد کرتا ہے اسے دو عالم میں فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ زمین،جن وپری،سارے دریا اور پہاڑ، تمام آسمان، سب جورو ملک،عرش و کرسی اور لوح و قلم آپ کے نام کا ورد کرتے ہیں:
آگے وہ آپ کے اسم معظم کی برکات بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ جو آپ کے نام کا ورد کرتا ہے اسے دو عالم میں فضیلت حاصل ہوتی ہے۔ زمین،جن وپری،سارے دریا اور پہاڑ، تمام آسمان، سب جورو ملک،عرش و کرسی اور لوح و قلم آپ کے نام کا ورد کرتے ہیں:
محمد محمد جو کوئی بار بار
محمد محمد جو کوئی بار بار
کھیا سو بڑا ئی وہ دو جگ منجھار
کھیا سو بڑا ئی وہ دو جگ منجھار
محمد محمد کہے دھر تری
محمد محمد کہے دھر تری
محمد کہیں سب یوجن و پری
محمد کہیں سب یوجن و پری
محمد محمد دریا کئیں سگل
محمد محمد دریا کئیں سگل
محمد محمد کہیں سب جبل
محمد محمد کہیں سب جبل
محمد محمد کہیں سب فلک
محمد محمد کہیں سب فلک
محمد کہیں سب یو حور و ملک
محمد کہیں سب یو حور و ملک
عرش ہوا کرسی یو لوح و قلم
عرش ہوا کرسی یو لوح و قلم
محمد محمد کہیں دم بہ دم
محمد محمد کہیں دم بہ دم
نعتیہ اشعار کے آخر میں معراج کے بیان کی طرف گریز کرتے ہوئے ہاشمی کہتا ہے کہ اگر جسم کے ہر روئیں کو سو زبانیں مل جائیں تب بھی آپؐ کی توصیف کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اے ہاشمی معراج کا بیان طویل ہے تو اسے مختصر بیا ن کر۔
نعتیہ اشعار کے آخر میں معراج کے بیان کی طرف گریز کرتے ہوئے ہاشمی کہتا ہے کہ اگر جسم کے ہر روئیں کو سو زبانیں مل جائیں تب بھی آپؐ کی توصیف کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ اے ہاشمی معراج کا بیان طویل ہے تو اسے مختصر بیا ن کر۔
ہر یک روں کوں سو سوزباں گردھرے
ہر یک روں کوں سو سوزباں گردھرے
تبی وصف نا کوئی پورا کرے
تبی وصف نا کوئی پورا کرے
مطوں تو ہے ہاشمی سر بسر
مطوں تو ہے ہاشمی سر بسر
ابنا کر تو معراج کوں مختصر
ابنا کر تو معراج کوں مختصر
مثنوی یوسف زلیخامیں ہاشمی نے نہایت اچھوتے انداز میں صفت معراج بیان کی ہے۔ اس رات کی رونقوں اور اہتمام کا ذکر کرتے ہوئے وہ رات کو ایک ’’چتر‘‘ اور ’’خوش دماغ‘‘ مالن کے روپ میں پیش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ رات ایک عقلمند اور خوش دماغ مالن کی طرح آسمان کے باغ کو کھلا ہوا دیکھ کر دوڑ پڑی۔ اس نے ثریا سے خوش نما الاقہ (علاقہ۔ طرۂ دستار) گوندھا۔ پھر سنبلہ سے طرہ اور کہکشاں سے پار گوندھے۔ سارے ستاروں کے پھولوں کو کھلا ہوا دیکھ کر وہ انہیں آسمان کے دونے میں بھرلائی اور اس میں معراج کی ساری خوبیاں سمو کر نبی کے حضور یہ ہدیہ لے آئی۔
مثنوی یوسف زلیخامیں ہاشمی نے نہایت اچھوتے انداز میں صفت معراج بیان کی ہے۔ اس رات کی رونقوں اور اہتمام کا ذکر کرتے ہوئے وہ رات کو ایک ’’چتر‘‘ اور ’’خوش دماغ‘‘ مالن کے روپ میں پیش کرتا ہے اور کہتا ہے کہ رات ایک عقلمند اور خوش دماغ مالن کی طرح آسمان کے باغ کو کھلا ہوا دیکھ کر دوڑ پڑی۔ اس نے ثریا سے خوش نما الاقہ (علاقہ۔ طرۂ دستار) گوندھا۔ پھر سنبلہ سے طرہ اور کہکشاں سے پار گوندھے۔ سارے ستاروں کے پھولوں کو کھلا ہوا دیکھ کر وہ انہیں آسمان کے دونے میں بھرلائی اور اس میں معراج کی ساری خوبیاں سمو کر نبی کے حضور یہ ہدیہ لے آئی۔
این ہوکے مالن چتر خوش دماغ
این ہوکے مالن چتر خوش دماغ
وہ دوڑی گگن کا پھولیا دیکھ باغ
وہ دوڑی گگن کا پھولیا دیکھ باغ


الاقہ سریا گندی خوش نماں
الاقہ سریا گندی خوش نماں
ترا سنبلہ ہارسوں کہکشاں
ترا سنبلہ ہارسوں کہکشاں


کھلے پھول سارے ستاریاں کے کر
کھلے پھول سارے ستاریاں کے کر
لیائی فلک کے سو دونے میں بھر
لیائی فلک کے سو دونے میں بھر


خوبی بھر کے معراج کی تس میں پور
خوبی بھر کے معراج کی تس میں پور
وہ ہدیہ لیاتی نبیؐ کے حضور
وہ ہدیہ لیاتی نبیؐ کے حضور
۲۰؎
۲۰؎
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)