آپ «مناقب حسین بن علی» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 22: سطر 22:
اگر آپ شاعر ہیں اور آپ نے کوئی سلام یا منقبت کہہ رکھی ہو تو  [[تبادلۂ خیال:مناقب حسین بن علی  ]] کو ترمیم کرکے پیش کر دیں ۔
اگر آپ شاعر ہیں اور آپ نے کوئی سلام یا منقبت کہہ رکھی ہو تو  [[تبادلۂ خیال:مناقب حسین بن علی  ]] کو ترمیم کرکے پیش کر دیں ۔


===مناقب و ذکر ِ کربلا  ===
===منقبت ===


===== آصف قادری -حُسینیوں کو بسانا‘ حسین جانتے ہیں =====


===== ابو الحسن خاور ۔ وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے  =====
شاعر: [[آصف قادری | محمد آصف قادری ]]، [[واہ کینٹ]]، [[پاکستان ]]


شاعر :  [[ابو الحسن خاور ]] ، [[لاہور ]] ، [[پاکستان ]]،


سال : [[2018]]
حُسینیوں کو بسانا‘ حسین جانتے ہیں


وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے
یزیدیوں کو مٹانا‘ حسین جانتے ہیں


اسی کا عکس تو کرب و بلا سے آتا ہے


یہ دشمنوں نے بھی مانا کہ دین کی خاطر


ہزاروں سال زمانے نے انتظار کیا
خود اپنا کنبہ لُٹانا‘ حسین جانتے ہیں


کہ کربلا میں کوئی کب منٰی سے آتا ہے


اگرچہ سَر ہے جُدا ہو کے نوکِ نیزہ پر


نہ پیاس میں علی اصغر رگڑتے ہیں ایٹرھی
کلام رب کا سُنانا‘ حسین جانتے ہیں


نہ دوڑ کر کوئی کوہ صفا سے آتا ہے


پڑا جو وقت تو ہرگز نہ آنچ آنے دی


میں بھول سکتا ہوں کچھ دیر کے لیے سب کچھ
نبی کا دین بچانا‘ حسین جانتے ہیں


مگر وہ تیر کہ جو حرملہ  سے آتا ہے


گواہی دیتی ہے آصف زمینِ کرب و بلا


یہ جیسے کرب و بلا ہی کا ایک آنسو ہو
لہو سے پھول کِھلانا حسین جانتے ہیں


فرات  بہتا  ہوا نینوا سے آتا ہے






غم ِ حسین  میں اشکوں  کو کیا سمجھتے ہو؟
===== اسلم فیضی ۔ صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں =====


مجھے تو لگتا ہے پرسہ خدا سے آتا ہے
شاعر : [[اسلم فیضی ]] ، [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]


===== احمد جہانگیر - تنویر پر طمانچے ، پھولوں پہ تازیانہ  =====
صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں


شاعر :  [[احمد جہانگیر ]]، [[کراچی]]، [[پاکستان ]]
دستورِ زندگی كی حقیقت حسینؑ ہیں


سال : [[2018]]


سجدوں كی كہكشاں سے عبارت ہےجن كی ذات


تنویر پر طمانچے، پھولوں پہ تازیانہ
وہ آشناۓ روحِ عبادت حسینؑ ہیں


عفّت مآب کنبہ، عالی نسب گھرانہ


بخشا گیا ہے اُن كو وقارِ خود آگہی


تسبیح میں ستارے، آفاق کا مصلّی
اپنے لۓ تو نورِ بصیرت حسینؑ ہیں


تطہیر کی قناتیں، رحمت کا شامیانہ


ہر زوایے سے كیوں نہ انہیں معتبر كہوں


آیات کا تسلسل، اسرار پر تفکّر
فخرِ حیات و فخرِ شہادت حسینؑ ہیں


تمجید کا ترنّم، توحید کا ترانہ


جس نے نبیۖ كے دین كو ضو پاش كردیا


گریہ کناں ضریحیں، رنجور تعزیے ہیں
اس روشنی كی زندہ علامت حسینؑ ہیں  


تابوت غم رسیدہ، پرچم کا تھرتھرانا


ہر عہد میں لڑیں گے یزیدوں كے ساتھ ہم


سورج کا رک کے چلنا، گرنا کبھی سنبھلنا
ہر عہد میں ہماری ضرورت حسینؑ ہیں


تارے اٹھا اٹھا کر خیمے کی سمت لانا


دیكھو تو كربلا میں ہیں تكمیل انقلاب


گھوڑے سے شہؑ کا گرنا، امّاں کا گرد پھرنا
سوچو تو پورے دہر كی قیمت حسینؑ ہیں


خاتمؐ تری دہائی، فریاد مہربانا


نوكِ سناں پہ بھی رہا غیرت كا بانكپن


تسخیر کی منادی، نیزوں کی چمچماہٹ
خورشیدِ آسمانِ شجاعت حسینؑ ہیں


ماتم کناں شریعت، گریاں رسولؐ خانہ
===== اسلم فیضی ۔ صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی =====


شاعر : [[اسلم فیضی ]] ،  [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]


زنجیر پر مصیبت اور طوق پر قیامت


بیڑی کا پاوں پڑنا، رسّی کا گڑگڑانا


صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی


کہرام میں فلک پر خورشید ڈوبتا ہے
اِك نۓ رنگ سے انسان كی عظمت چمكی


نیزے پہ اٹھ رہا ہے شبّیرؑ سا یگانہ


كس نے خوں بانٹ دیا اپنے جگر پاروں كا


پرسے کی چاندنی پر، شٙیون کا استغاثہ
نوكِ شمشیر پہ یہ كس كی سخاوت چمكی


اور عصر کی تلاوت سنتا ہوا زمانہ


===== اسلم فیضی ۔ كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟ =====
ورنہ تا حشر یزیدوں كی حكومت ہوتی


شاعر  : [[اسلم فیضی ]]، [[کوہاٹ ]] ، [[پاکستان ]]
شكر ہے حضرت شبیرؓ كی جرأت چمكی


كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟


بہتے دریا كے لبوں پر پیاس كا صحرا لكھا!
بجھ گٸیں ظلم كی سب مشعلیں یارو! لیكن


ریگِ كربل میں فقط اُن كی قیادت چمكی


كس نےاُس كی چھاؤں میں كردی ملاوٹ دھوپ كی


غیر كے سر پر بھی جس نے دُھوپ میں سایہ لكھا
معتبر كیوں نہ اجالوں كا سفر ہو فیضؔی


راكبِ دوشِ رسالتﷺ كی امامت چمكی


سرِنگوں سچاٸی كو كب كرسكی تیغِ ستم


جرأتِ شبیرؓ نے حرفِ وفا كیسا لكھا


===== بلال راز ۔ تاریکیوں میں شمع ہدایت حسین ہیں  =====


كربلا میں كِشتِ دیں كی آبیاری كے لۓ
شاعر : [[بلال راز]]۔  [[بریلی]] ، [[بھارت]]


پیاس كے ماروں نے اپنے خُون كا دریا لكھا
تاریکیوں میں شمع ہدایت حسین ہیں


زحمت ہے گر یزید تو رحمت حسین ہیں


رَو پڑی ہوگی اجل اُس سنسناتے تیر پر


گردنِ اصغرؓ پہ جس نے زخم اِك گہرا لكھا
ہم کو اسی لئے ہے محبت حسین سے


الله کے نبی کی محبّت حسین ہیں


سیّدہ زینبؓ ! تِرے صبر وتحمل كو سلام


تُو نے لوحِ زندگی پر حوصلہ كیسا لكھا
جن کو کہا نبی نے کہ یہ دو ہیں میرے پھول


حضرت حسن ہیں دوسرے حضرت حسین ہیں


جب بھی نكلا عدل كو یكسر مٹانے كیلۓ


ظُلم نے فیضی خود اپنی قبر كا كتبہ لكھا
زہرہ کے نور عین ہیں حیدر کے لاڈلے


===== عبد الجلیل ۔ اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے =====
قلب رسول پاک کی راحت حسین ہیں


شاعر: [[حافظ عبد الجلیل ]]، [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]


اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے
شمر و یزید جیتے جی برباد ہو گئے


جان و مال و آل دے کر دیں بچایا آپ نے
ہو کر شہید اب بھی سلامت حسین ہیں




منبرومحراب ومسجد میں تلاوت سب نےکی
پھر سے اٹھا رہی سر اپنا یزیدیت


بر سرِ نوکِ سناں قرآں سنایا آپ نے
اس دور پر فتن کی ضرورت حسین ہیں




آسماں بھی رو پڑا تھا اکبرؓ و قاسمؓ کا جب
یہ وقت کے یزید مٹایں گے کیا اسے


کربلا کی ریت سے لاشہ اُٹھایا آپ نے
دین رسول پاک کی طاقت حسین ہیں




تین دن پیاسے رہے اور بر لبِ نہرِ فرات
===== جاوید انور ہاشمی - نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت  =====


تشنہ اصغرؓ دے دیا ‘ پانی نہ مانگا آپ نے
نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت


محبت سے بڑھ کر مئو د ت حقیقت


کس طرح اےشاہِ دیں! میدان میں جاتےہوئے


عابدِؓؓ بیمار کو سینے لگایا آپ نے
وہ شب اور وہ کا رو اں ز ند گی کا


و ہ د ھو کا د ہی اور وہ جرآت حقیقتت


لشکر شامی سے آکر وہ حسینی بن گیا


اپنے قدموں میں بلا کر حُر بنایا آپ نے
ر سو ل۔خدا کے گھر ا نے سے ملتی


===== کاشف حیدر ۔ حسینؑ ذکر ترا گام گام کرتے ہوئے =====
ر سو ل ۔ خد ا کی ا طا عت حقیقت


شاعر: [کاشف حیدر |  کاشف حیدر رضوی ]]، [[شکاگو]]،


و ہ آل۔ محمد (ص) کی قر با نیا ں تھیں


حسینؑ ذکر ترا گام گام کرتے ہوئے
برا ہیم (علیہ السلام) کے خو ا ب و سنت حقیقت


گزر رہے ہیں زمانے سلام کرتے ہوئے


ز ر و مال کیا!جا ن دی راہ۔ حق میں


حسینؑ آپ نے سجدوں کو زندگی بخشی
شہا د ت حقیقت اما مت حقیقت


بس ایک سجدہِ آ خر تمام کرتے ہوئے


یقین ا ہے گا حشر میں مو منو ں کو


اٹھا کے پرچمِ عباسؑ ہم علیؑ والے
یقیناً یقیں کی ہے د و لت حقیقت


چلے ہیں فکرِ حسینی کو عام کرتے ہوئے


خد ا ان کے سائے میں ہم سب کو رکھے


چلےہیں جانب مقتل برائے دین نبی
و ہ ساعت بنے جب شفا عت حقیقت


حسین ؑ تیغِ علیؑ بے نیام کرتے ہوئے
===== محمد خالد - راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی  ======


بشکریہ : [[انحراف ]]


منافقین علیؑ کو علیؑ کی لخت جگر
راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی


سبق سکھا گئی طے راہ شام کرتے ہوئے
اپنی منزل پر مدینے کی ہوا لے جائے گی




اسے شجیعِ عرب تک رہے ہیں حیرت سے
یہ تری دریا دلی ہے موجۂ حُسنِ عطا


جو مسکرا دیا حجت تمام کرتے ہوئے
جو مرے دل کی پریشانی بہا لے جائے گی




اسے خبر تھی غریبوں پہ شام بھاری ہے
دُھوپ میں سایہ بنے گی، تا سرِ محشر ہمیں


بہت اداس تھا سورج بھی شام کرتے ہوئے
چادرِ زینبؑ، سکینہؑ کی ردا لے جائے گی




زمین کیوں نہ پھٹی جس گھڑی چلے ظالم
گو دئیے کی لو بجھا ڈالی ہے میرے شاہؑ نے


ردائے فاطمہ زہراؑ کو عام کرتے ہوئے
پر غلاموں کو کہاں در سے وفا لے جائے گی




چلیں جو دخترِ شبیر ؑ ڈھونڈنے زینبؑ
ہم کہ وابستہ رہے ہیں جاودانی نور سے


ملی وہ لاشہ شہہ سے کلام کرتے ہوئے
موت ہے کیا اور کیا ہم سے بھلا لے جائے گی !




لحد سے حشر تلک یوں سفر کرو کاشف
ساکنانِ خلد کو حسرت رہے گی تا ابد


غمِ حسینؑ میں ماتم مدام کرتے ہوئے
کیا شرف یہ سر زمینِ نینوا لے جائے گی !




کیوں بنا انسان کا دل سجدہ گاہِ عرشیاں ؟


بات چل نکلی تو سُوئے کربلا لے جائے گی !




=====عبدالحلیم گونڈوی ـ کون سمجھے کون  جانے  رتبۂ  ابن علی=====
دشت کو مہکار کر ڈالا ہے کس گل رنگ نے


بھر کے دامن میں جسے بادِ صبا لے جائے گی


شاعر: [[عبدالحلیم گونڈوی ]]
بر سرِ منبر نہیں ہے وہ سرِ نیزہ بھی ہے




کون سمجھے کون  جانے  رتبۂ    ابن علی
کائناتِ عشق میں جس کی نوا لے جائے گی


بوسہ گاہ  مصطفیٰ  ہے  چہرۂ    ابن  علی


اے مرے شاہِ شہیداںؑ، اے اماموں کے امامؑ


ان کی نسبت سے ہے قائم  افتخار زندگی
دین تیرے گھر کی ہے ، خلق ِ خدا لے جائے گی !


ٹوٹنے پائے  نہ پھر یہ  رشتۂ  ابن علی


کچھ نہیں پلّے مرے تیری حضوری کے لئے


جان دے دی پر یزید وقت کی بیعت نہ کی
بس یہی حمد و ثنا آہِ رسا لے جائے گی !


مرحبا  صد  مرحبا  اے  جذبۂ  ابن  علی


===== صفدر جعفری  - سرورِ قلبِ پَیمبر حسینؑ زندہ باد =====


اے بہار  گلشن تطہیر  تیرے فیض سے
سرورِ قلبِ پَیمبر حسینؑ زندہ باد


چارسو مہکا  ہوا  ہے  غنچۂ  ابن علی
"خدا کے دین کا محور حسینؑ زندہ باد"




بیخودی کہنے لگی ہے ہر دل  بیمار  سے
ہمارے ذکر کا محتاج تو نہیں ہے حسین


قلب مضطر کی دوا  ہے نعرۂ  ابن علی
کہ خود نبی کے ہے لب پر حسین زندہ باد




اس لیے ہر فرد اس کا نازش فردوس ہے
کسی یزید کا ڈر ہے نہ خوف مرنے کا


دین کا رہبر ہے سارا    کنبۂ    ابن علی
مرا ازل سے ہے رہبر حسینؑ زندہ باد




روز روشن کی طرح یہ بات ہے سب پر عیاں
صدا یہ آج بھی آتی ہے صحنِ مقتل سے


عکس  محبوب خدا ہے  جلوۂ  ابن علی
مرا نہیں ہوں میں مر کر حسینؑ زندہ باد




مستند ہو جاے گی میری غلامی حشر میں
بڑے فخر سے ملائک بھی جس کے در پہ جھکیں


کاش مل جاے  ذرا سا  صدقۂ ابن علی
اسی کا میں بھی ہوں نوکر حسینؑ زندہ باد




کر خدا کے حکم پر ہر دم عمل عبدالحلیم
مرے خمیر میں شامل ہے خاک مقتل کی


درس یہ بھی دے گیا ہے سجدۂ ابن  علی
مرے لہو کے ہے اندر حسینؑ زندہ باد




=====سید حسنین رضا ہاشمی ـ وفا کا دیپ جلا ہے حسین آئے ہیں=====
علیؑ کے جیسا ہو جیون تو موت شبیرؑی


دعا ہے بس یہی صفدرؔ حسینؑ زندہ باد


شاعر: [[سید حسنین رضا ہاشمی ]]، [[مظفر گڑھ]]
===== صفدرؔ جعفری - حسینؑ دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے =====


شاعر: [[صفدر جعفری]]، [[لاہور]]


وفا کا دیپ جلا ہے حسین آئے ہیں


درِ بتول سجا ہے حسین آئے ہیں
حسینؑ دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے


کوئی تو نکلے کفن کو عَلم بنائے ہوئے


مہک بسی ہے فضا میں علی کے گلشن کی


اک اور پھول کھلا ہے حسین آئے ہیں
تڑپنے لگتے ہو کیوں ذکرِ ابنِ حیدرؑ پر


علؑی کے لال سے کتنا ہو خوف کھائے ہوئے


اُتر رہے ہیں ملائک مبارکیں دینے


حضور سے بھی سنا ہے حسین آئے ہیں
طلب نہیں ہے کسی قصر کی نہ شاہی کی


ہمیں قبول ہیں یا رب وہ گھر جلائے ہوئے


نبی کے دین کی نصرت کا ہو گیا ساماں


خدا کی خاص عطا ہے حسین آئے ہیں
کبھی تبسمِ اصغر میں بولتے ہیں حسینؑ


سناں کی نوک کو منبر کبھی بنائے ہوئے


دیارِ صبر میں خوشیوں کا جشن برپا ہے


زمانہ شاد بڑا ہے حسین آئے ہیں
فراتِ فکر پہ ان کے ہے اب تلک پہرا


عزائے شہ سے جو صفدؔر ہیں تلملائے ہوئے


ہوائیں خیر مبارک کے گیت گاتی ہیں
===== عمیر نجمی ۔ بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی =====


سرور میں یہ فضا ہے حسین آئے ہیں
شاعر : [[عمیر نجمی]]، [[رحیم یار خان]]، [[پاکستان]]


بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی


سکوں کا نور ہے , رحمت ہے اور برکت ہے
کئی دلوں پہ کٹے سر کی دھاک بیٹھ گئی


زمیں کو حُسن ملا ہے حسین آئے ہیں


اِدھر زمیں پہ گرا ہاشمی چراغ، اُدھر


لباسِ خلد ہے کس کے لئے رضا دیکھو
فلک پہ سوگ میں اک ذاتِ پاک بیٹھ گئی


یہ آج  سب کو پتا ہے حسین آئے ہیں


بدن جو بزمِ عزا سے اٹھا تو روح وہیں


بہ صد نیاز، بہ صد انہماک، بیٹھ گئی




=====ظفر اقبال نوری ـ امیرِ  شہرِ امانت مرے حسین سلام=====
بہ یادِ سجدہِ تشنہ امام، سجدہ کیا


اور اتنی دیر سے اٹھا کہ ناک بیٹھ گئی


شاعر: [[ظفر اقبال نوری ]]


جو بے ردا تھی، اٹھی اور دورنِ قصرِ دمشق


امیرِ  شہرِ امانت مرے حسین سلام
بڑے بڑوں کی ردا کر کے چاک، بیٹھ گئی


رئیسِ راہِ سعادت مرے حسین سلام


عدو حسین۴ کا ہو اور نشان چھوڑے زمیں؟


امینِ امن  و امانت مرے حسین سلام
سنا ہے اس کی لحد ٹھیک ٹھاک بیٹھ گئی


نقیبِ رشدو ھدایت مرے حسین سلام


===== فرحت زاہرا - نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے =====


کشادِ بابِ بسالت مرے حسین سلام
نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے


فرازِ اوجِ شجاعت مرے حسین سلام
حق کو جو پہچان پاۓ کربلا تک آ گئے




کتابِ عشق و اصالت مرے حسین سلام
آسمان رویا زمیں تڑپی ہوا رکنے لگی


نصابِ دینِ شہادت مرے حسین سلام
شمر تیرے ہاتھ آل مصطفی تک آ گئے




جمالِ رنگِ علی و کمالِ بوئے بتول
استغاثے کی صدا نے کر دیا بے چین تو


مثالِ روئے رسالت مرے حسین سلام
خیمہء اقدس سے اصغر حرملہ تک آ گئے




مرادِ آیۂ تطہیر و فخرِ آلِ عبا
منزلیں دشوار تھیں پر قافلہ بنتا گیا


بہارِ باغِ مودّت مرے حسین سلام
راہ حق کے سب مسافر راہ نما تک آ گئے




بنوکِ نیزہ قراءت تری مثال کہاں
شور تھا کہ لوٹ لو آل عبا کی چادریں


سوارِ دوشِ نبوت مرے حسین سلام
اشقیاء کے حوصلے دیکھو کہاں تک آ گئے




وہ بوند بوند چراغاں جو کربلا میں ہوا
اک طرف فسق یزیدی اک طرف صبر حسین


رہےگا تا بہ قیامت مرے حسین سلام
دونوں اطرافی مثال انتہا تک آ گئے




اک ایک کر کے لٹائے گہر بطیب و رضا


تری عجیب سخاوت مرے حسین سلام


=== قصیدہ ===


کہیں پہ بھائی بھتیجے کہیں پہ لختِ جگر


کہیں پہ بہن کی عترت مرے حسین سلام
=== سلام ===


===== عبدالجلیل ۔ بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام =====


میانِ فصلِ شہیداں وہ تیرا پائے ثبات
بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام


نشانِ عزم و عزیمت مرے حسین سلام
رحمتِ عالم حبیبِ کبریا کو ہو سلام




ھجومِ تیغ و سناں میں وہ خونچکاں سجدہ
حیدرؓ و حسنینؓ و زہرؓا آئے جس چادر تلے


زہے یہ ذوقِ عبادت مرے حسین سلام
المزمل شان والی اس رِدا کو ہو سلام




کٹا کے سر جو شریعت کو سربلند کیا
جن کی عظمت کا بیاں ہے آیئہ تطہیر میں


پناہِ دین و شریعت مرے حسین سلام
اہل بیت پاکؓ کی شانِ عُلیٰ کو ہو سلام




منٰی کا سرِّ فدینا تو کربلا میں کھلا
جس کا چہرہ دیکھنا بھی ہے عبادت وہ علیؓ


ظہورِ شانِ مشیّت مرے حسین سلام
مرتضیٰؓ ، مشکل کشاؓ ، شیر خُداؓ کو ہو سلام




کہاں یہ بندۂ نوری غلام ابنِ غلام
تیری آمد پر ہوئے سر خم سبھی کے حشر میں


کہاں نصیب یہ مدحت مرے حسین سلام
نُور چشمِ مصطفٰےﷺ تیری حیا کو ہو سلام




بنامِ سیّدِ سجّاد اسیرِ کرب و بلا
اے حسنؓ تیری فراست پر ہو کُل دانش نثار


کریں قبول یہ مدحت مرے حسین سلام
راحتِ جانِ نبیﷺ تیری ذکاء کو ہو سلام




===== عبید بخاری ـ  بنےگامغفرت کایہ جوازآج بھی=====
جس کی دلجوئی کی خاطر ہو گیا سجدہ طویل


راکبِ دوشِ نبیﷺ کی اس ادا کو ہو سلام


شاعر: [[عبید بخاری ]]


تادمِ آخر رہا تجھ کو پیاسوں کا خیال


بنےگامغفرت کایہ جوازآج بھی۔
اے علمدارِ وفا تیری وفا کو ہو سلام


کہ ہوگا ذکر ِآلِ پاکباز آج بھی۔


قاسمؓ و عونؓ و محمدؓ اکبرؓ و اصغرؓ سبھی


ہےدس محرم الحرام یومِ کربلا۔
غنچہ ہائے نازنین و دلربا کو ہو سلام


حسینؓ نےمگرپڑھی نمازآج بھی۔


اکبرؓ و اصغرؓ کے لاشے دیکھ کر بھیگی نہ آنکھ


یزید کا تو نام تک مٹا دیا گیا۔
کربلا میں صبر کی اُس انتہا کو ہو سلام


حسین کی سجی ہےبزمِ نازآج بھی۔


دیں بچانے کیلئے جب کر دیا کنبہ نثار


رہی ہےکل بھی آنکھ نم غمِ حسین میں۔
منبعِ جود و سخا تیری سخا کو ہو سلام


غمِ حسین ہے نظر نواز آج بھی۔


جان و مال و آل دے کر زندۂ جاوید ہیں


حسین عہدِحال میں بھی ناگزیرہے۔
اے شہیدِ کربلا ایسی بقا کو ہو سلام


کہ شرکی ہورہی ہےسازبازآج بھی۔


دیکھ کر نوکِ سناں پر سر تیرا بولے ملک


نہ دیں گےہاتھ ہاتھ میں اگرچہ کاٹ دے۔
مرحبا ! سبطِ نبی تیری انا کو ہو سلام


یزید کا خلیفہ ٕ مجاز  آج بھی۔


زیرِ خنجر کی ادا شبّیرؓ نے ایسی نماز


یزیدیت ہےسربخاک آج تک، عبید۔
سب عدو کہنے لگے حُسنِ ادا کو ہو سلام


حسینیت رہی ہےسرفرازآج بھی۔


مصطفٰےﷺ کی آل کا جو درد رکھتے ہیں جلیل
===== احمد ندیم  - حسین  حسن    مکمل    کا     مظہر    مشہود =====


شاعر: [[احمد ندیم]]
تا قیامت اُن غلاموں کی وفا کو ہو سلام


=== کرب و بلا ===


حسین  حسن    مکمل    کا    مظہر    مشہود
===== ابو الحسن خاور ۔ وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے  =====


حسین  نوع    بشر    کی    هے  منزل  مقصود
شاعر :  [[ابو الحسن خاور ]] ، [[لاہور ]] ، [[پاکستان ]]،


سال : [[2018]]


مقام    صبر  و  رضا  کا    وہ   مظہر    کامل
وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے


کہ اس کی ذات میں باہم  ہوئے  وجود و شہود
اسی کا عکس تو کرب و بلا سے آتا ہے




وہ    پاسدار    وفائے      ذبیح    و    عبدالله
ہزاروں سال زمانے نے انتظار کیا


شہید    سر    شہادت    برائے    اصل    وجود
کہ کربلا میں کوئی کب منٰی سے آتا ہے




حیات    باقی  و  فانی    کا    امتیاز    حسین
نہ پیاس میں علی اصغر رگڑتے ہیں ایٹرھی


کہ جس نے پیش خدا پیش  کی  متاع  وجود
نہ دوڑ کر کوئی کوہ صفا سے آتا ہے




وہ  سبط    سید  عالم      حسین    ابن  علی
میں بھول سکتا ہوں کچھ دیر کے لیے سب کچھ


سر سناں بھی کہس جس نے اے مرے  معبود
مگر وہ تیر کہ جو حرملہ سے آتا ہے




وہ جس کے خون سے صحرا  ہوا گل  و گلزار
یہ جیسے کرب و بلا ہی کا ایک آنسو ہو


اور اس کی مثل  نہیں کوئی زیر چرخ  کبود
فرات بہتا  ہوا نینوا سے آتا ہے




ندیم  میں بھی ہوں ادنی  گدائے  نور حسین


مرے بھی دل میں یو اک روز روشنی کا ورود
غم ِ حسین  میں اشکوں  کو کیا سمجھتے ہو؟


مجھے تو لگتا ہے  پرسہ خدا سے آتا ہے


===== احمد جہانگیر - تنویر پر طمانچے ، پھولوں پہ تازیانہ  =====


شاعر :  [[احمد جہانگیر ]]، [[کراچی]]، [[پاکستان ]]


===== احمد ندیم ـ جو  وصل  حق کی تمنا  کیا  کرے  کوئی =====
سال : [[2018]]


شاعر: [[صاحبزادہ احمد ندیم ]]


تنویر پر طمانچے، پھولوں پہ تازیانہ


جو  وصل  حق کی تمنا  کیا  کرے  کوئی
عفّت مآب کنبہ، عالی نسب گھرانہ


تو  کربلا  کا  مسافر  رہا  کرے  کوئی


تسبیح میں ستارے، آفاق کا مصلّی


نماز عشق  فقط  عاشقوں پہ فرض  ہوئی
تطہیر کی قناتیں، رحمت کا شامیانہ


حسین  کی  طرح  کیسے  ادا کرے  کوئی


آیات کا تسلسل، اسرار پر تفکّر


حجاز  آج  بھی  ہے  محو  انتظار  حسین
تمجید کا ترنّم، توحید کا ترانہ


قضا  ہوئے ہیں جو سجدے ادا کرے کوئی


گریہ کناں ضریحیں، رنجور تعزیے ہیں


اصول  عشق  الہی  ہے  کربلا  کا   سفر
تابوت غم رسیدہ، پرچم کا تھرتھرانا


ظفر  نصیب  اگر  ہو  چلا  کرے کوئی


سورج کا رک کے چلنا، گرنا کبھی سنبھلنا


نگاہ    سید    کونین    میں    رہے    دائم
تارے اٹھا اٹھا کر خیمے کی سمت لانا


حسینیت    کا  اگر  حق  ادا  کرے کوئی


گھوڑے سے شہؑ کا گرنا، امّاں کا گرد پھرنا


حسین  سید  عشاق  ہر زماں  ہے  ندیم
خاتمؐ تری دہائی، فریاد مہربانا


ملے  جو  نقش قدم جاں فدا کرے کوئی


=====ابرار نیّر ـ عزیز ہم کو نہ کیونکر ہو خاندانِ حسین=====
تسخیر کی منادی، نیزوں کی چمچماہٹ


شاعر: [[ابرار نیّر]]
ماتم کناں شریعت، گریاں رسولؐ خانہ


عزیز ہم کو نہ کیونکر ہو خاندانِ حسین


یہ خاندان ہے دراصل کاروانِ حسین
زنجیر پر مصیبت اور طوق پر قیامت


بیڑی کا پاوں پڑنا، رسّی کا گڑگڑانا


نہ خوفِ شمر ، نہ ابن ِ زیاد کا ڈر ہے


ہمارے سر پہ ہے جرآت کا سائبانِ حسین
کہرام میں فلک پر خورشید ڈوبتا ہے


نیزے پہ اٹھ رہا ہے شبّیرؑ سا یگانہ


جو ان کی راہ پہ چل کر لٹا گئے گھر بار


تو ان سے پوچھ کبھی جا کے داستانِ حسین
پرسے کی چاندنی پر، شٙیون کا استغاثہ


اور عصر کی تلاوت سنتا ہوا زمانہ


ملیں گے چاک گریباں، سروں میں خاک لیے
===== اسلم فیضی ۔ كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟ =====


رہیں گے سر بہ گریباں ہی دشمنانِ حسین
شاعر  : [[اسلم فیضی ]]، [[کوہاٹ ]] ، [[پاکستان ]]


كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟


سکھا گئے تھے کہ حق کے سوا نہ کچھ کہنا
بہتے دریا كے لبوں پر پیاس كا صحرا لكھا!


مرے حضور نے چوسی تھی جب زبانِ حسین


كس نےاُس كی چھاؤں میں كردی ملاوٹ دھوپ كی


ہماری چال میں نیّر ، جو کچھ اٹھان سی ہے
غیر كے سر پر بھی جس نے دُھوپ میں سایہ لكھا


ہمارے سامنے رہتی ہے آن بان ِ حسین


سرِنگوں سچاٸی كو كب كرسكی تیغِ ستم


جرأتِ شبیرؓ نے حرفِ وفا كیسا لكھا


=====اصغر شمیم ـ زندگانی آپ کی ہے جاودانی یا حسین=====


نعت کائنات ۔ تعارف و رابطہ
كربلا میں كِشتِ دیں كی آبیاری كے لۓ
نعت بک کارنر
اہم صفحات
سال 2019
وڈیو نعتیں [بیٹا ورژن ]
آن لائن رسائل و جرائد
اہم نعت گو شعراء
حسان بن ثابت، 563
کعب بن زہیر
شرف الدین بوصیری، 1211
عبد الرحمن جامی، 1414
محسن کاکوروی، 1827
امیر مینائی، 1828
الطاف حسین حالی ، 1837
احمد رضا بریلوی، 1856
ظفر علی خان، 1873
بیدم وارثی، 1876
علامہ اقبال، 1877
بہزاد لکھنوی، 1904
ماہر القادری، 1906
منور بدایونی، 1908
اقبال عظیم، 1913
مظہر الدین مظہر 1914
احمد ندیم قاسمی، 1916
عبد العزیز خالد، 1927
ادیب رائے پوری، 1928
حفیظ تائب، 1931
مظفر وارثی، 1933
گوہر ملسیانی، 1934
راجا رشید محمود، 1934
ریاض حسین چودھری، 1941
خالد محمود خالد، 1941
ریاض مجید، 1942
نصیر الدین نصیر، 1949
دیگر شعراء
اہم روائتی نعت خواں
اعظم چشتی، 1921
محمد علی ظہوری، 1932
عبدالستار نیازی، 1938
منظور الکونین، 1944
وحید ظفر قاسمی، 1952؟
خورشید احمد، 1956
صبیح رحمانی، 1965
سرور حسین نقشبندی، 1976
بین الاقوامی نعت خواں
مشارے راشد الفاسے، 1976
سمیع یوسف، 1980
اہم جدت پسند نعت خواں
اویس رضا قادری، 1960
عبد الروف روفی
آلات
ادھر کونسا ربط ہے
متعلقہ تبدیلیاں
خصوصی صفحات
معلومات صفحہ
Powered by MediaWiki
اصول براۓ اخفائے راز تعارف "نعت کائنات" اعلانات


شاعر: [[اصغر شمیم ]]، [[کولکتہ]]، [[ انڈیا]]
پیاس كے ماروں نے اپنے خُون كا دریا لكھا




زندگانی آپ کی ہے جاودانی یا حسین
رَو پڑی ہوگی اجل اُس سنسناتے تیر پر


دو جہاں میں آپ کی ہے کامرانی یا حسین
گردنِ اصغرؓ پہ جس نے زخم اِك گہرا لكھا




آپ کے محسن جو تھے وہ قتل سارے ہو گئے
سیّدہ زینبؓ ! تِرے صبر وتحمل كو سلام


پھر بھی لب پر آپ کے ہے شادمانی یا حسین
تُو نے لوحِ زندگی پر حوصلہ كیسا لكھا




جو مٹانا چاہتے تھے مٹ گئے دنیا سے وہ
جب بھی نكلا عدل كو یكسر مٹانے كیلۓ


ہار میں بھی آپ کی ہے کامرانی یا حسین
ظُلم نے فیضی خود اپنی قبر كا كتبہ لكھا


===== عبد الجلیل ۔ اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے =====


جب کہ صادق کا علم لے کر کٹایا اپنا سر
شاعر: [[حافظ عبد الجلیل ]]، [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]


آپ نے لکھی ہے خوں سے یہ کہانی یا حسین
اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے


جان و مال و آل دے کر دیں بچایا آپ نے


قطرے قطرے کو ترستے رہ گئے اصغر کے ہونٹ


آج بھی ہے شرم میں ڈوبا وہ پانی یا حسین
منبرومحراب ومسجد میں تلاوت سب نےکی


بر سرِ نوکِ سناں قرآں سنایا آپ نے


میں شمیمِ سوختہ جاں لکھتے لکھتے رو پڑا


تجھ پہ ہو رحمت کی بارش آسمانی یا حسین
آسماں بھی رو پڑا تھا اکبرؓ و قاسمؓ کا جب


کربلا کی ریت سے لاشہ اُٹھایا آپ نے


===== ساحر کلکتوی ـ رک گئے یہ کہتے کہتے ذاکرانِ  اہلبیت =====


شاعر: [[ساحر کلکتوی  ]]
تین دن پیاسے رہے اور بر لبِ نہرِ فرات


تشنہ اصغرؓ دے دیا ‘ پانی نہ مانگا آپ نے


رک گئے یہ کہتے کہتے ذاکرانِ  اہلبیت


ہے قیامت سی قیامت داستانِ  اہلبیت
کس طرح اےشاہِ دیں! میدان میں جاتےہوئے


عابدِؓؓ بیمار کو سینے لگایا آپ نے


سنتِ  شبیر ہوجائے ادا، اس واسطے


صبر کرتے ہیں ہمیشہ عاشقانِ  اہلبیت
لشکر شامی سے آکر وہ حسینی بن گیا


اپنے قدموں میں بلا کر حُر بنایا آپ نے


ظلم کی گردن اڑانےصبر کی تلوار سے
===== کاشف حیدر ۔ حسینؑ ذکر ترا گام گام کرتے ہوئے =====


جارہے ہیں کربلا ، شہزادگانِ  اہلبیت
شاعر: [کاشف حیدر | کاشف حیدر رضوی ]]، [[شکاگو]]،




سوگ کی چادر فضانےکربلامیں اوڑھ لی
حسینؑ ذکر ترا گام گام کرتے ہوئے


اٹھی جب ہر سمت سے آہ وفغانِ  اہلبیت
گزر رہے ہیں زمانے سلام کرتے ہوئے




"اذھما فی الغار“ میں ان کا ہوا ہے تذکرہ
حسینؑ آپ نے سجدوں کو زندگی بخشی


ہیں جو اہلبیت کی جاں،اور شانِ اہلبیت
بس ایک سجدہِ آ خر تمام کرتے ہوئے




چار یاروں کے تصدق اے مرے پروردگار
اٹھا کے پرچمِ عباسؑ ہم علیؑ والے


رکھ  مجھے ہر  وقت  زیرِ سائبانِ اہلبیت
چلے ہیں فکرِ حسینی کو عام کرتے ہوئے




میرا دعویٰ ہے یقیناً دربدر کی ٹھوکریں
چلےہیں جانب مقتل برائے دین نبی


حشر تک کھاتے رہینگے دشمنان اہلبیت
حسین ؑ تیغِ علیؑ بے نیام کرتے ہوئے




خواجہ ومخدوم،شرف الدین ساحرسب کےسب
منافقین علیؑ کو علیؑ کی لخت جگر


سرزمینِ  ہند  پر  ہیں  ارمغانِ  اہلبیت
سبق سکھا گئی طے راہ شام کرتے ہوئے


===== آصف قادری -حُسینیوں کو بسانا‘ حسین جانتے ہیں =====


شاعر: [[آصف قادری | محمد آصف قادری ]]، [[واہ کینٹ]]، [[پاکستان ]]
اسے شجیعِ عرب تک رہے ہیں حیرت سے


جو مسکرا دیا حجت تمام کرتے ہوئے


حُسینیوں کو بسانا‘ حسین جانتے ہیں


یزیدیوں کو مٹانا‘ حسین جانتے ہیں
اسے خبر تھی غریبوں پہ شام بھاری ہے


بہت اداس تھا سورج بھی شام کرتے ہوئے


یہ دشمنوں نے بھی مانا کہ دین کی خاطر


خود اپنا کنبہ لُٹانا‘ حسین جانتے ہیں
زمین کیوں نہ پھٹی جس گھڑی چلے ظالم


ردائے فاطمہ زہراؑ کو عام کرتے ہوئے


اگرچہ سَر ہے جُدا ہو کے نوکِ نیزہ پر


کلام رب کا سُنانا‘ حسین جانتے ہیں
چلیں جو دخترِ شبیر ؑ ڈھونڈنے زینبؑ


ملی وہ لاشہ شہہ سے کلام کرتے ہوئے


پڑا جو وقت تو ہرگز نہ آنچ آنے دی


نبی کا دین بچانا‘ حسین جانتے ہیں
لحد سے حشر تلک یوں سفر کرو کاشف


غمِ حسینؑ میں ماتم مدام کرتے ہوئے


گواہی دیتی ہے آصف زمینِ کرب و بلا


لہو سے پھول کِھلانا حسین جانتے ہیں
====حافظ محبوب احمدـ اسلام کی بقاہےشہادت حسین کی====


شاعر: [[حافظ محبوب  احمد]]، [[سرگودھا]]، [[پاکستان ]]


=====احمد زاہد ـ یہ کس کالاڈلہ ہےاورکون شہسوارہے=====


شاعر: [[محمداحمد زاہد]]، [[سانگلہ ہل]]، [[پاکستان ]]
اسلام کی بقاہےشہادت حسین کی


یہ کس کالاڈلہ ہےاورکون شہسوارہے
دنیارکھےگی یادشجاعت حسین کی


فضا سے بھی بلندجس کےپاؤں کاغبارہے


ایسابھی کوئی ہےجونہ ہوانکامعتقد


رواں ہیں لے کے ہاتھ میں اٹھا کے شیر خوار بھی
قائم ہےکل جہاں میں خلافت حسین کی


یہ  عشق  ہے  محمدی ، بڑا  ہی  ذی  وقار  ہے


محراب میں نہیں کسی منبرپہ بھی نہیں


حسین اپنے خون سے تھے سینچتے رہے جسے
نیزےکی نوک پرہےتلاوت حسین کی


چہار سو وہ گلستانِ مصطفےٰ تیار ہے


اےآسمان!یہ ہےتراحوصلہ،تودیکھ!


خدا کے سامنے ہی سر کٹائیں گے  سجود میں
تکلیف دیکھی جائےنہ حضرت حسین کی


نماز کو نہ چھوڑنا! حسین کی پکار ہے


نانانبی ، ہےباپ علی،ماں ہےفاطمہ


لو دیکھ کر حسین کو یزیدیوں میں غل مچا
دیکھوتوکیسی اونچی ہےقسمت حسین کی


یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے


اےخاکِ کربلا!اسےحاصل ہؤادوام


کسی لعیں یزید کو وہ دیں گے ہاتھ کس لیے
حاصل ہوئی ہےجسکوبھی نسبت حسین کی


نبی  کے  دین  کے لیے تو جاں بھی نثار ہے


ایسابھی کوئی دل ہےکسی سینےمیں بھلا


جس دل میں جاگزیں نہ ہوالفت حسین کی




ناناکوبھی تھااپنےنواسےسےکتناپیار


===== اسلم فیضی ۔ صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں =====
مومن!ہےتجھ پہ فرض محبت حسین کی


شاعر : [[اسلم فیضی ]] ،  [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]


صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں
جنت کےنوجوانوں کاسردارکون ہے؟


دستورِ زندگی كی حقیقت حسینؑ ہیں
جنت میں لےکےجائےگی الفت حسین کی




سجدوں كی كہكشاں سے عبارت ہےجن كی ذات
معلوم کس کورتبہ ہےسبطِ رسول کا
 
وہ آشناۓ روحِ عبادت حسینؑ ہیں


بالاہےآسماں سےبھی رفعت حسین کی


بخشا گیا ہے اُن كو وقارِ خود آگہی


اپنے لۓ تو نورِ بصیرت حسینؑ ہیں
کنبہ خداکی راہ میں قربان کردیا


اےاسمعیل!دیکھ توعظمت حسین کی


ہر زوایے سے كیوں نہ انہیں معتبر كہوں


فخرِ حیات و فخرِ شہادت حسینؑ ہیں
====اشفاق احمد غوری ـ شبیہہِ شاہِ انبیاء ہے خوبرو حسین ہے====
 
 
جس نے نبیۖ كے دین كو ضو پاش كردیا
 
اس روشنی كی زندہ علامت حسینؑ ہیں
 
 
ہر عہد میں لڑیں گے یزیدوں كے ساتھ ہم
 
ہر عہد میں ہماری ضرورت حسینؑ ہیں
 
 
دیكھو تو كربلا میں ہیں تكمیل انقلاب
 
سوچو تو پورے دہر كی قیمت حسینؑ ہیں
 
 
نوكِ سناں پہ بھی رہا غیرت كا بانكپن
 
خورشیدِ آسمانِ شجاعت حسینؑ ہیں
 
===== اسلم فیضی ۔ صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی =====
 
شاعر : [[اسلم فیضی ]] ،  [[کوہاٹ ]]، [[پاکستان ]]
 
 
 
صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی
 
اِك نۓ رنگ سے انسان كی عظمت چمكی
 
 
كس نے خوں بانٹ دیا اپنے جگر پاروں كا
 
نوكِ شمشیر پہ یہ كس كی سخاوت چمكی
 
 
ورنہ تا حشر یزیدوں كی حكومت ہوتی
 
شكر ہے حضرت شبیرؓ كی جرأت چمكی
 
 
بجھ گٸیں ظلم كی سب مشعلیں یارو! لیكن
 
ریگِ كربل میں فقط اُن كی قیادت چمكی
 
 
معتبر كیوں نہ اجالوں كا سفر ہو فیضؔی
 
راكبِ دوشِ رسالتﷺ كی امامت چمكی
 
=====اشفاق احمد غوری ـ شبیہہِ شاہِ انبیاء ہے خوبرو حسین ہے=====




سطر 910: سطر 809:
بچائی جس نے دینِ حق کی آبرو، حسین ہے
بچائی جس نے دینِ حق کی آبرو، حسین ہے


=====اشفاق احمد غوری ـ ہے کون رونقِ چمن، حسن بھی ہیں حسین بھی=====
 
====اشفاق احمد غوری ـ ہے کون رونقِ چمن، حسن بھی ہیں حسین بھی====


شاعر: [[اشفاق احمد غوری]]، [[ملتان]]، [[پاکستان ]]
شاعر: [[اشفاق احمد غوری]]، [[ملتان]]، [[پاکستان ]]
سطر 945: سطر 845:




===== بلال راز ۔ تاریکیوں میں شمع ہدایت حسین ہیں  =====
====محمد احمد زاہد ـ یہ کس کالاڈلہ ہےاورکون شہسوارہے====


شاعر : [[بلال راز]]۔  [[بریلی]] ، [[بھارت]]
شاعر: [[محمداحمد زاہد]]، [[سانگلہ ہل]]، [[پاکستان ]]


تاریکیوں میں شمع ہدایت حسین ہیں
یہ کس کالاڈلہ ہےاورکون شہسوارہے


زحمت ہے گر یزید تو رحمت حسین ہیں
فضا سے بھی بلندجس کےپاؤں کاغبارہے




ہم کو اسی لئے ہے محبت حسین سے
رواں ہیں لے کے ہاتھ میں اٹھا کے شیر خوار بھی


الله کے نبی کی محبّت حسین ہیں
یہ  عشق  ہے  محمدی ، بڑا  ہی  ذی  وقار  ہے




جن کو کہا نبی نے کہ یہ دو ہیں میرے پھول
حسین اپنے خون سے تھے سینچتے رہے جسے


حضرت حسن ہیں دوسرے حضرت حسین ہیں
چہار سو وہ گلستانِ مصطفےٰ تیار ہے




زہرہ کے نور عین ہیں حیدر کے لاڈلے
خدا کے سامنے ہی سر کٹائیں گے  سجود میں


قلب رسول پاک کی راحت حسین ہیں
نماز کو نہ چھوڑنا! حسین کی پکار ہے




شمر و یزید جیتے جی برباد ہو گئے
لو دیکھ کر حسین کو یزیدیوں میں غل مچا


ہو کر شہید اب بھی سلامت حسین ہیں
یہ کون ذی وقار ہے بلا کا شہ سوار ہے




پھر سے اٹھا رہی سر اپنا یزیدیت
کسی لعیں یزید کو وہ دیں گے ہاتھ کس لیے


اس دور پر فتن کی ضرورت حسین ہیں
نبی  کے  دین  کے لیے تو جاں بھی نثار ہے




یہ وقت کے یزید مٹایں گے کیا اسے
====عبدالحلیم گونڈوی ـ کون سمجھے کون  جانے  رتبۂ  ابن علی====


دین رسول پاک کی طاقت حسین ہیں


شاعر: [[عبدالحلیم گونڈوی ]]


===== جاوید انور ہاشمی - نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت  =====


نم آنکھوں سے ظاہر محبت حقیقتت
کون سمجھے کون  جانے  رتبۂ    ابن علی


محبت سے بڑھ کر مئو د ت حقیقت
بوسہ گاہ  مصطفیٰ  ہے  چہرۂ    ابن  علی




وہ شب اور وہ کا رو اں ز ند گی کا
ان کی نسبت سے ہے قائم  افتخار زندگی


و ہ د ھو کا د ہی اور وہ جرآت حقیقتت
ٹوٹنے پائے  نہ پھر یہ  رشتۂ  ابن علی




ر سو ل۔خدا کے گھر ا نے سے ملتی
جان دے دی پر یزید وقت کی بیعت نہ کی


ر سو ل ۔ خد ا کی ا طا عت حقیقت
مرحبا  صد  مرحبا  اے  جذبۂ  ابن  علی




و ہ آل۔ محمد (ص) کی قر با نیا ں تھیں
اے بہار  گلشن تطہیر  تیرے فیض سے


برا ہیم (علیہ السلام) کے خو ا ب و سنت حقیقت
چارسو مہکا  ہوا  ہے  غنچۂ  ابن علی




ز ر و مال کیا!جا ن دی راہ۔ حق میں
بیخودی کہنے لگی ہے ہر دل  بیمار  سے


شہا د ت حقیقت اما مت حقیقت
قلب مضطر کی دوا  ہے  نعرۂ  ابن علی




یقین ا ہے گا حشر میں مو منو ں کو
اس لیے ہر فرد اس کا نازش فردوس ہے


یقیناً یقیں کی ہے د و لت حقیقت
دین کا رہبر ہے سارا    کنبۂ    ابن علی




خد ا ان کے سائے میں ہم سب کو رکھے
روز روشن کی طرح یہ بات ہے سب پر عیاں


و ہ ساعت بنے جب شفا عت حقیقت
عکس  محبوب خدا ہے  جلوۂ  ابن علی




===== ریاض احمد برکاتی ـ اے ابن  حیدر قرارِ  زہرا ،عظیم  کتنا  نسب  ہے  تیرا=====
مستند ہو جاے گی میری غلامی حشر میں


کاش مل جاے  ذرا سا  صدقۂ ابن علی


شاعر: [[ریاض احمد برکاتی ]]، [[کولکتہ ]]، [[انڈیا ]]


کر خدا کے حکم پر ہر دم عمل عبدالحلیم


اے ابن  حیدر قرارِ  زہرا ،عظیم  کتنا  نسب  ہے  تیرا
درس یہ بھی دے گیا ہے سجدۂ ابن  علی


تو ہے نواسہ شہِ امم کا نفیس و اعلیٰ حسب ہے تیرا


====سید حسنین رضا ہاشمی ـ وفا کا دیپ جلا ہے حسین آئے ہیں====


رشید تو ہے، فرید تو ہے، رہِ وفا کا شہید تو ہے


غم و الم سے بعید تو ہے، شہیدِ اعظم لقب ہے تیرا
شاعر: [[سید حسنین رضا ہاشمی ]]، [[مظفر گڑھ]]




ہے شان تیری بلند و بالا، فضیلتوں کا ہے تو منارا
وفا کا دیپ جلا ہے حسین آئے ہیں


تری ہے دنیا، تری ہے عقبیٰ، رسول تیرے ہیں، رب ہے تیرا
درِ بتول سجا ہے حسین آئے ہیں




تری محبت ہے فرض ہم پر، کہ تو ہے جانِ حبیبِ داور
مہک بسی ہے فضا میں علی کے گلشن کی


ہماری خاطر سبیلِ بخشش اے میرے شبیر ادب ہے تیرا
اک اور پھول کھلا ہے حسین آئے ہیں




ہے مومنوں کو تری ضرورت، ضیائے ایماں ہے تیری الفت
اُتر رہے ہیں ملائک مبارکیں دینے


طرب کا ساماں ہے تیری مدحت، حسین رتبہ عجب ہے تیرا
حضور سے بھی سنا ہے حسین آئے ہیں




تُو مدح خواں جب حسین کا ہے، ریاض کیوں اتنا غمزدہ ہے
نبی کے دین کی نصرت کا ہو گیا ساماں


تجھے  وہ محشر میں بھول جائیں، یہ سوچنا بے سبب ہے تیرا
خدا کی خاص عطا ہے حسین آئے ہیں




دیارِ صبر میں خوشیوں کا جشن برپا ہے


=====شفیق رائے پوری ـ سبطِ رسول راکبِ دوشِ  نبی حسین=====
زمانہ شاد بڑا ہے حسین آئے ہیں


شاعر: [[شفیق رائے پوری ]]، [[انڈیا ]]


ہوائیں خیر مبارک کے گیت گاتی ہیں


سبطِ رسول راکبِ دوشِ  نبی حسین  
سرور میں یہ فضا ہے حسین آئے ہیں


لختِ جگر بتول کے  جانِ علی حسین


سکوں کا نور ہے , رحمت ہے اور برکت ہے


اسلام کے افق پہ کِھلی  روشنی حسین
زمیں کو حُسن ملا ہے حسین آئے ہیں


ہیں    تیرہ کائنات  کی تابندگی حسین


لباسِ خلد ہے کس کے لئے رضا دیکھو


کیسے قلم احاطہ کرے تیرے وصف کا
یہ آج  سب کو پتا ہے حسین آئے ہیں


تو عالی مرتبت ہے اے ابنِ علی حسین




اسلام کی رگوں میں لہو آپ  ہی کا ہے


ہےآپ ہی کےدم سےروش نبض کی حسین
====ظفر اقبال نوری ـ امیرِ  شہرِ امانت مرے حسین سلام====




جب  بھی کوئی  یزید اٹھائے گا اپنا سر
شاعر: [[ظفر اقبال نوری ]]


سنت کریں گے ہم بھی ادا آپ کی حسین


امیرِ  شہرِ امانت مرے حسین سلام


آقا  نے  چن لیا جسے  فرزند کے عوض
رئیسِ راہِ سعادت مرے حسین سلام


وہ جانِ مصطفے ہیں فقط آپ ہی حسین


امینِ امن  و امانت مرے حسین سلام


خوابِ شفیق  میں بھی چلے آئیے کبھی
نقیبِ رشدو ھدایت مرے حسین سلام


چھوٹا سا منہ ہے بات مگر ہے بڑی حسین


کشادِ بابِ بسالت مرے حسین سلام


فرازِ اوجِ شجاعت مرے حسین سلام


===== محمد خالد - راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی  ======


بشکریہ : [[انحراف ]]
کتابِ عشق و اصالت مرے حسین سلام


راہ جو بھی لیں ہمیں وہ کربلا لے جائے گی
نصابِ دینِ شہادت مرے حسین سلام


اپنی منزل پر مدینے کی ہوا لے جائے گی


جمالِ رنگِ علی و کمالِ بوئے بتول


یہ تری دریا دلی ہے موجۂ حُسنِ عطا
مثالِ روئے رسالت مرے حسین سلام


جو مرے دل کی پریشانی بہا لے جائے گی


مرادِ آیۂ تطہیر و فخرِ آلِ عبا


دُھوپ میں سایہ بنے گی، تا سرِ محشر ہمیں
بہارِ باغِ مودّت مرے حسین سلام


چادرِ زینبؑ، سکینہؑ کی ردا لے جائے گی


بنوکِ نیزہ قراءت تری مثال کہاں


گو دئیے کی لو بجھا ڈالی ہے میرے شاہؑ نے
سوارِ دوشِ نبوت مرے حسین سلام


پر غلاموں کو کہاں در سے وفا لے جائے گی


وہ بوند بوند چراغاں جو کربلا میں ہوا


ہم کہ وابستہ رہے ہیں جاودانی نور سے
رہےگا تا بہ قیامت مرے حسین سلام


موت ہے کیا اور کیا ہم سے بھلا لے جائے گی !


اک ایک کر کے لٹائے گہر بطیب و رضا


ساکنانِ خلد کو حسرت رہے گی تا ابد
تری عجیب سخاوت مرے حسین سلام


کیا شرف یہ سر زمینِ نینوا لے جائے گی !


کہیں پہ بھائی بھتیجے کہیں پہ لختِ جگر


کیوں بنا انسان کا دل سجدہ گاہِ عرشیاں ؟
کہیں پہ بہن کی عترت مرے حسین سلام


بات چل نکلی تو سُوئے کربلا لے جائے گی !


میانِ فصلِ شہیداں وہ تیرا پائے ثبات


دشت کو مہکار کر ڈالا ہے کس گل رنگ نے
نشانِ عزم و عزیمت مرے حسین سلام


بھر کے دامن میں جسے بادِ صبا لے جائے گی


بر سرِ منبر نہیں ہے وہ سرِ نیزہ بھی ہے
ھجومِ تیغ و سناں میں وہ خونچکاں سجدہ


زہے یہ ذوقِ عبادت مرے حسین سلام


کائناتِ عشق میں جس کی نوا لے جائے گی


کٹا کے سر جو شریعت کو سربلند کیا


اے مرے شاہِ شہیداںؑ، اے اماموں کے امامؑ
پناہِ دین و شریعت مرے حسین سلام


دین تیرے گھر کی ہے ، خلق ِ خدا لے جائے گی !


منٰی کا سرِّ فدینا تو کربلا میں کھلا


کچھ نہیں پلّے مرے تیری حضوری کے لئے
ظہورِ شانِ مشیّت مرے حسین سلام


بس یہی حمد و ثنا آہِ رسا لے جائے گی !


کہاں یہ بندۂ نوری غلام ابنِ غلام


===== صفدر جعفری  - سرورِ قلبِ پَیمبر حسینؑ زندہ باد =====
کہاں نصیب یہ مدحت مرے حسین سلام


سرورِ قلبِ پَیمبر حسینؑ زندہ باد


"خدا کے دین کا محور حسینؑ زندہ باد"
بنامِ سیّدِ سجّاد اسیرِ کرب و بلا


کریں قبول یہ مدحت مرے حسین سلام


ہمارے ذکر کا محتاج تو نہیں ہے حسین


کہ خود نبی کے ہے لب پر حسین زندہ باد
==== عبید بخاری ـ  بنےگامغفرت کایہ جوازآج بھی====




کسی یزید کا ڈر ہے نہ خوف مرنے کا
شاعر: [[عبید بخاری ]]


مرا ازل سے ہے رہبر حسینؑ زندہ باد


بنےگامغفرت کایہ جوازآج بھی۔


صدا یہ آج بھی آتی ہے صحنِ مقتل سے
کہ ہوگا ذکر ِآلِ پاکباز آج بھی۔


مرا نہیں ہوں میں مر کر حسینؑ زندہ باد


ہےدس محرم الحرام یومِ کربلا۔


بڑے فخر سے ملائک بھی جس کے در پہ جھکیں
حسینؓ نےمگرپڑھی نمازآج بھی۔


اسی کا میں بھی ہوں نوکر حسینؑ زندہ باد


یزید کا تو نام تک مٹا دیا گیا۔


مرے خمیر میں شامل ہے خاک مقتل کی
حسین کی سجی ہےبزمِ نازآج بھی۔


مرے لہو کے ہے اندر حسینؑ زندہ باد


رہی ہےکل بھی آنکھ نم غمِ حسین میں۔


علیؑ کے جیسا ہو جیون تو موت شبیرؑی
غمِ حسین ہے نظر نواز آج بھی۔


دعا ہے بس یہی صفدرؔ حسینؑ زندہ باد


===== صفدرؔ جعفری - حسینؑ دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے =====
حسین عہدِحال میں بھی ناگزیرہے۔


شاعر: [[صفدر جعفری]]، [[لاہور]]
کہ شرکی ہورہی ہےسازبازآج بھی۔




حسینؑ دیکھ رہے ہیں صفیں سجائے ہوئے
نہ دیں گےہاتھ ہاتھ میں اگرچہ کاٹ دے۔


کوئی تو نکلے کفن کو عَلم بنائے ہوئے
یزید کا خلیفہ ٕ مجاز  آج بھی۔




تڑپنے لگتے ہو کیوں ذکرِ ابنِ حیدرؑ پر
یزیدیت ہےسربخاک آج تک، عبید۔


علؑی کے لال سے کتنا ہو خوف کھائے ہوئے
حسینیت رہی ہےسرفرازآج بھی۔


==== صاحبزادہ احمد ندیم ـ جو  وصل  حق کی تمنا  کیا  کرے  کوئی ====


طلب نہیں ہے کسی قصر کی نہ شاہی کی
شاعر: [[صاحبزادہ احمد ندیم ]]


ہمیں قبول ہیں یا رب وہ گھر جلائے ہوئے


جو  وصل  حق کی تمنا  کیا  کرے  کوئی


کبھی تبسمِ اصغر میں بولتے ہیں حسینؑ
تو  کربلا  کا  مسافر  رہا  کرے  کوئی


سناں کی نوک کو منبر کبھی بنائے ہوئے


نماز عشق  فقط  عاشقوں پہ فرض  ہوئی


فراتِ فکر پہ ان کے ہے اب تلک پہرا
حسین  کی  طرح  کیسے  ادا کرے  کوئی


عزائے شہ سے جو صفدؔر ہیں تلملائے ہوئے


===== عمیر نجمی ۔ بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی =====
حجاز  آج  بھی  ہے  محو  انتظار  حسین


شاعر : [[عمیر نجمی]]، [[رحیم یار خان]]، [[پاکستان]]
قضا  ہوئے ہیں جو سجدے ادا کرے کوئی


بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی


کئی دلوں پہ کٹے سر کی دھاک بیٹھ گئی
اصول  عشق  الہی  ہے  کربلا  کا  سفر


ظفر  نصیب  اگر  ہو  چلا  کرے کوئی


اِدھر زمیں پہ گرا ہاشمی چراغ، اُدھر


فلک پہ سوگ میں اک ذاتِ پاک بیٹھ گئی
نگاہ    سید    کونین    میں   رہے    دائم


حسینیت    کا  اگر  حق  ادا  کرے کوئی


بدن جو بزمِ عزا سے اٹھا تو روح وہیں


بہ صد نیاز، بہ صد انہماک، بیٹھ گئی
حسین  سید  عشاق  ہر زماں  ہے  ندیم


ملے  جو  نقش قدم جاں فدا کرے کوئی 


بہ یادِ سجدہِ تشنہ امام، سجدہ کیا


اور اتنی دیر سے اٹھا کہ ناک بیٹھ گئی
====ابرار نیّر ـ عزیز ہم کو نہ کیونکر ہو خاندانِ حسین====


شاعر: [[ابرار نیّر]]


جو بے ردا تھی، اٹھی اور دورنِ قصرِ دمشق
عزیز ہم کو نہ کیونکر ہو خاندانِ حسین


بڑے بڑوں کی ردا کر کے چاک، بیٹھ گئی
یہ خاندان ہے دراصل کاروانِ حسین




عدو حسین۴ کا ہو اور نشان چھوڑے زمیں؟
نہ خوفِ شمر ، نہ ابن ِ زیاد کا ڈر ہے


سنا ہے اس کی لحد ٹھیک ٹھاک بیٹھ گئی
ہمارے سر پہ ہے جرآت کا سائبانِ حسین




===== فرحت زاہرا - نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے =====
جو ان کی راہ پہ چل کر لٹا گئے گھر بار


نفس کے مختار تھے راہ خدا تک آ گئے
تو ان سے پوچھ کبھی جا کے داستانِ حسین


حق کو جو پہچان پاۓ کربلا تک آ گئے


ملیں گے چاک گریباں، سروں میں خاک لیے


آسمان رویا زمیں تڑپی ہوا رکنے لگی
رہیں گے سر بہ گریباں ہی دشمنانِ حسین


شمر تیرے ہاتھ آل مصطفی تک آ گئے


سکھا گئے تھے کہ حق کے سوا نہ کچھ کہنا


استغاثے کی صدا نے کر دیا بے چین تو
مرے حضور نے چوسی تھی جب زبانِ حسین


خیمہء اقدس سے اصغر حرملہ تک آ گئے


ہماری چال میں نیّر ، جو کچھ اٹھان سی ہے


منزلیں دشوار تھیں پر قافلہ بنتا گیا
ہمارے سامنے رہتی ہے آن بان ِ حسین


راہ حق کے سب مسافر راہ نما تک آ گئے


==== ریاض احمد برکاتی ـ اے ابن  حیدر قرارِ  زہرا ،عظیم  کتنا  نسب  ہے  تیرا====


شور تھا کہ لوٹ لو آل عبا کی چادریں


اشقیاء کے حوصلے دیکھو کہاں تک آ گئے
شاعر: [[ریاض احمد برکاتی ]]، [[کولکتہ ]]، [[انڈیا ]]




اک طرف فسق یزیدی اک طرف صبر حسین
اے ابن  حیدر قرارِ  زہرا ،عظیم  کتنا  نسب  ہے  تیرا


دونوں اطرافی مثال انتہا تک آ گئے
تو ہے نواسہ شہِ امم کا نفیس و اعلیٰ حسب ہے تیرا


===== جنید نسیم سیٹھی ۔ خُسروی چاہی نہ سطوت کے طلبگار بنے ======


شاعر : [[جنید نسیم سیٹھی ]]]
رشید تو ہے، فرید تو ہے، رہِ وفا کا شہید تو ہے


غم و الم سے بعید تو ہے، شہیدِ اعظم لقب ہے تیرا


خُسروی چاہی نہ سطوت کے طلبگار بنے


وہ بہتَّر 72 جو فقط تیرے وفادار بنے
ہے شان تیری بلند و بالا، فضیلتوں کا ہے تو منارا


تری ہے دنیا، تری ہے عقبیٰ، رسول تیرے ہیں، رب ہے تیرا


تُو نے یہ درس زمانے کو دیا کربل میں


سر کٹا سکتا ہو جو کوئی وہ سردار بنے
تری محبت ہے فرض ہم پر، کہ تو ہے جانِ حبیبِ داور


ہماری خاطر سبیلِ بخشش اے میرے شبیر ادب ہے تیرا


اُن کے حصے میں نہ دین آیا نہ دُنیا آئی


تجھ سے مُنہ پھیر کے جو صاحبِ دستار بنے
ہے مومنوں کو تری ضرورت، ضیائے ایماں ہے تیری الفت


طرب کا ساماں ہے تیری مدحت، حسین رتبہ عجب ہے تیرا


اُن لعینوں کو بھی سیراب کیا تھا تُو نے


رَن میں جو تیرے لئے باعثِ آزار بنے
تُو مدح خواں جب حسین کا ہے، ریاض کیوں اتنا غمزدہ ہے


تجھے  وہ محشر میں بھول جائیں، یہ سوچنا بے سبب ہے تیرا


کوئی باقی نہ تھا بیمار کی دل جوئی کو


چند لاشے تھے جو سجاد کے غمخوار بنے
====شفیق رائے پوری ـ سبطِ رسول راکبِ دوشِ  نبی حسین====


شاعر: [[شفیق رائے پوری ]]، [[انڈیا ]]


ایک وہ تُو کہ تجھے جُراتِ اظہار ملی


ایک یہ ہم کہ کہیں صُورتِ اظہار 'بنے'
سبطِ رسول راکبِ دوشِ  نبی حسین


=== قصیدہ ===
لختِ جگر بتول کے  جانِ علی حسین




=== سلام ===
اسلام کے افق پہ کِھلی  روشنی حسین


===== عبدالجلیل ۔ بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام =====
ہیں    تیرہ کائنات  کی تابندگی حسین


بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام


رحمتِ عالم حبیبِ کبریا کو ہو سلام
کیسے قلم احاطہ کرے تیرے وصف کا


تو عالی مرتبت ہے اے ابنِ علی حسین


حیدرؓ و حسنینؓ و زہرؓا آئے جس چادر تلے


المزمل شان والی اس رِدا کو ہو سلام
اسلام کی رگوں میں لہو آپ  ہی کا ہے


ہےآپ ہی کےدم سےروش نبض کی حسین


جن کی عظمت کا بیاں ہے آیئہ تطہیر میں


اہل بیت پاکؓ کی شانِ عُلیٰ کو ہو سلام
جب  بھی کوئی  یزید اٹھائے گا اپنا سر


سنت کریں گے ہم بھی ادا آپ کی حسین


جس کا چہرہ دیکھنا بھی ہے عبادت وہ علیؓ


مرتضیٰؓ ، مشکل کشاؓ ، شیر خُداؓ کو ہو سلام
آقا  نے  چن لیا جسے  فرزند کے عوض


وہ جانِ مصطفے ہیں فقط آپ ہی حسین


تیری آمد پر ہوئے سر خم سبھی کے حشر میں


نُور چشمِ مصطفٰےﷺ تیری حیا کو ہو سلام
خوابِ شفیق  میں بھی چلے آئیے کبھی


چھوٹا سا منہ ہے بات مگر ہے بڑی حسین


اے حسنؓ تیری فراست پر ہو کُل دانش نثار


راحتِ جانِ نبیﷺ تیری ذکاء کو ہو سلام
====اصغر شمیم ـ زندگانی آپ کی ہے جاودانی یا حسین====


شاعر: [[اصغر شمیم ]]، [[کولکتہ]]، [[ انڈیا]]


جس کی دلجوئی کی خاطر ہو گیا سجدہ طویل


راکبِ دوشِ نبیﷺ کی اس ادا کو ہو سلام
زندگانی آپ کی ہے جاودانی یا حسین


دو جہاں میں آپ کی ہے کامرانی یا حسین


تادمِ آخر رہا تجھ کو پیاسوں کا خیال


اے علمدارِ وفا تیری وفا کو ہو سلام
آپ کے محسن جو تھے وہ قتل سارے ہو گئے


پھر بھی لب پر آپ کے ہے شادمانی یا حسین


قاسمؓ و عونؓ و محمدؓ اکبرؓ و اصغرؓ سبھی


غنچہ ہائے نازنین و دلربا کو ہو سلام
جو مٹانا چاہتے تھے مٹ گئے دنیا سے وہ


ہار میں بھی آپ کی ہے کامرانی یا حسین


اکبرؓ و اصغرؓ کے لاشے دیکھ کر بھیگی نہ آنکھ


کربلا میں صبر کی اُس انتہا کو ہو سلام
جب کہ صادق کا علم لے کر کٹایا اپنا سر


آپ نے لکھی ہے خوں سے یہ کہانی یا حسین


دیں بچانے کیلئے جب کر دیا کنبہ نثار


منبعِ جود و سخا تیری سخا کو ہو سلام
قطرے قطرے کو ترستے رہ گئے اصغر کے ہونٹ


آج بھی ہے شرم میں ڈوبا وہ پانی یا حسین


جان و مال و آل دے کر زندۂ جاوید ہیں


اے شہیدِ کربلا ایسی بقا کو ہو سلام
میں شمیمِ سوختہ جاں لکھتے لکھتے رو پڑا


تجھ پہ ہو رحمت کی بارش آسمانی یا حسین


دیکھ کر نوکِ سناں پر سر تیرا بولے ملک
مرحبا ! سبطِ نبی تیری انا کو ہو سلام
زیرِ خنجر کی ادا شبّیرؓ نے ایسی نماز
سب عدو کہنے لگے حُسنِ ادا کو ہو سلام
مصطفٰےﷺ کی آل کا جو درد رکھتے ہیں جلیل
تا قیامت اُن غلاموں کی وفا کو ہو سلام


=== مزید دیکھیے  ===
=== مزید دیکھیے  ===
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)