آپ «ہم نے یوں احوال جاں،پیش شہ اکرم کہا ۔ قمر حیدر قمر» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 8: | سطر 8: | ||
ہم نے یوں احوالِ جاں،پیشِ شہِ اکرم کہا | ہم نے یوں احوالِ جاں،پیشِ شہِ اکرم کہا آنسوؤں سے نعت لکھی،سسکیوں سے غم کہا | ||
تمتائے رُخ پہ اشکوں کی لکیریں نقش تھیں ہم نے شعلے کی زبانی قصۂ شبنم کہا | |||
عقل کہتی ہے کہ تم نے ان سے باتیں کیں بہت عشق کہتا ہے کہ’’جو کچھ بھی کہا،وہ کم کہا‘‘ | |||
کس بلیغ انداز میںساری دعائیں مانگ لیں دل نے بس اک بار رو کر ’’رحمتِ عالم‘‘کہا | |||
آنکھ کی تختی پہ وہ تو یاد کی تحریر تھی دیکھنے والوں نے جس کو آنسوؤں کا غم کہا | |||
سارا پتھر پن سفر کا نرمیوں میں ڈھل گیا ان کی باتوں کو دہانِ زخم نے مرہم کہا | |||
سارا پتھر پن سفر کا نرمیوں میں ڈھل | |||