"اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا ۔ محمد منظر صدیقی ناز" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا
اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا
مری آنکھوں کو دکھادو شہ دیں کا آستانہ
مری آنکھوں کو دکھادو شہ دیں کا آستانہ
   
   
اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے  
اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے  
سرکار دوجہاں کو پیغام یہ سنانا
سرکار دوجہاں کو پیغام یہ سنانا


ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر
ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر
ہے ادب کا تقاضا پیروں کے بل نہ جانا
ہے ادب کا تقاضا پیروں کے بل نہ جانا
   
   
زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد  
زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد  
تو زباں ہو تمہارے صل علی ترانا
تو زباں ہو تمہارے صل علی ترانا


دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے  
دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے
تو صبا تو خاک طیبہ مجھے کبھی سنگھانا  
تو صبا تو خاک طیبہ مجھے کبھی سنگھانا  


سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں  
سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں  
مگر آپ چاہیں تو ہو مرا مدینے آنا
مگر آپ چاہیں تو ہو مرا مدینے آنا


تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں
تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں
صحرائے مصطفٰی سے کچھ خار ہی لے آنا
صحرائے مصطفٰی سے کچھ خار ہی لے آنا


مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے
مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے
رخ زیبا اپنا مجھکو دم آخری دکھانا
رخ زیبا اپنا مجھکو دم آخری دکھانا


کیوں ناز اہل دنیا سے دل لگا رہے ہو
کیوں ناز اہل دنیا سے دل لگا رہے ہو
محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا
محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا

نسخہ بمطابق 06:28، 17 اگست 2017ء

شاعر: محمد منظر مصطفٰی ناز صدیقی اشرفی

نعت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم


اے مدینے جانے والو مجھے چھوڑ کر نہ جانا

مری آنکھوں کو دکھادو شہ دیں کا آستانہ

اک رنج و غم کا مارا فرقت میں جل رہا ہے

سرکار دوجہاں کو پیغام یہ سنانا

ہے زمین پاک طیبہ عرش بریں سے بڑھ کر

ہے ادب کا تقاضا پیروں کے بل نہ جانا

زہے بخت ہو میسر تمہیں دید سبز گنبد

تو زباں ہو تمہارے صل علی ترانا

دیدار ارض طیبہ قسمت میں گر نہیں ہے

تو صبا تو خاک طیبہ مجھے کبھی سنگھانا

سرکار کیسے آؤں نہ ہے زر نہ بال و پر ہیں

مگر آپ چاہیں تو ہو مرا مدینے آنا

تمہیں حاجیوں میسر نہ ہوں گر وہاں کی کلیاں

صحرائے مصطفٰی سے کچھ خار ہی لے آنا

مرے چارہ گر مری بس یہی تم سے التجا ہے

رخ زیبا اپنا مجھکو دم آخری دکھانا

کیوں ناز اہل دنیا سے دل لگا رہے ہو

محبوب رب اکبر سے اپنا دل لگانا