"سانچہ:آج کی نعت" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
{|  class="wikitable" style="background-color:#ffffff; vertical-align:top; margin-left: 10px;"
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[یاور وارثی ]]
! style="text-align:right; color: green; background-color:##eae8e0" colspan="8|آج کی نعت : [[عاصی کرنالی  ]]
|-
|-
|
|
{|  " class="wikitable"  
{|  " class="wikitable"  
| text-align:center; |  
| text-align:center; |  
[[ملف:Naat Kainaat Yawar Warsi.jpg|160px|link=یاور وارثی]]
|}  
|}  


شاعر: [[یاور وارثی ]]
شاعر: [[عاصی کرنالی ]]


===== {{نعت }} =====
===== {{نعت }} =====




کُھلتے رستے جنگل صحرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ


میل کا پتھر پیڑ کا سایہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟




ساحل پر سر پھوڑتی موجیں مچھلی موتی مونگا سیپ
زبان! مرحلہِ مدح پیش ہے، کچھ بول


رنگ برنگے پتھر دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے
مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟




قلم! بیاضِ عقیدت میں کوئی مصرع لکھ


پانی پانی کرتی دھرتی پیاس کا عالم سوکھے ہونٹ 
بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟


سبز مناظر بادل برکھا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


شعور! اُن کے مقامِ پیمبری کو سمجھ


حد نظر تک بہتا پانی رفتہ رفتہ اترتی رات
میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟


کشتی چپو مانجھی دریا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


خرد! بقدرِ رسائی تُو اُن کے علم کو جان


روتی آنکھیں بہتے آنسو ان کی باتیں ان کی یاد
میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟


چاند ستارے بزم تمنا جو ہے سب کچھ ان کا یے


خیال! گنبدِ خضرٰی کی سمت اُڑ، پر کھول


وہ منبر وہ جنت کی کیاری ابرِ عطا کی وہ برسات
یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟


جالی سنہری گنبد خضرا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


طلب! مدینے چلیں نیکیوں کے دفتر باندھ


سبز لباسی صحن چمن کی کلیاں آنا شاخ بہ شاخ
یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟


روش روش پر پھول کا کھلنا جو ہے سب کچھ ان کا ہے


نگاہ! دیکھ کہ ہے رُوبرو دیارِ جمال


حشر کا میداں جوئے کوثر تاج شفاعت غلماں حور
ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟


باغ جنت شاخ طوبی جو ہے سب کچھ ان کا ہے


دل! اُن سے حرفِ دعا، شیوہِ تمنا مانگ


جس کو میرا گھر کہتے ہیں کیا چھت کیا در کیا دیوار
بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟


دہلیز آنگن بام دریچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے


حضور! عجزِ بیاں کو بیاں سمجھ لیجے


یاور انہیں کے دست کرم نے بھر دئیے میرے سب کھلیان
تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟
 
کھیتی باڑی باغ بغیچہ جو ہے سب کچھ ان کا ہے
 


|}
|}

نسخہ بمطابق 19:14، 15 اکتوبر 2017ء

آج کی نعت : عاصی کرنالی

شاعر: عاصی کرنالی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

ثنائے خواجہ میں اے ذہن! کوئی مضموں سوچ

جناب! وادیِ حیرت میں گم ہوں، کیا سوچوں؟


زبان! مرحلہِ مدح پیش ہے، کچھ بول

مجالِ حرف زدن ہی نہیں ہے کیا بولوں؟


قلم! بیاضِ عقیدت میں کوئی مصرع لکھ

بجا کہا، سرِ تسلیمِ خم ہے کیا لکھوں؟


شعور! اُن کے مقامِ پیمبری کو سمجھ

میں قیدِ حد میں ہوں، وہ بیکراں ہیں کیا سمجھوں؟


خرد! بقدرِ رسائی تُو اُن کے علم کو جان

میں نارسائی کا نقطہ ہوں اُن کو کیا جانوں؟


خیال! گنبدِ خضرٰی کی سمت اُڑ، پر کھول

یہ میں ہوں اور یہ مرے بال وپر ہیں کیا کھولوں؟


طلب! مدینے چلیں نیکیوں کے دفتر باندھ

یہاں یہ رختِ سفر ہی نہیں ہے کیا باندھوں؟


نگاہ! دیکھ کہ ہے رُوبرو دیارِ جمال

ہے ذرہ ذرہ اں آفتاب کیا دیکھوں؟


دل! اُن سے حرفِ دعا، شیوہِ تمنا مانگ

بلا سوال وہ دامن بھریں تو کیا مانگوں؟


حضور! عجزِ بیاں کو بیاں سمجھ لیجے

تہی ہے دامنِ فن، آستاں پہ کیا لاؤں؟