"ہم نے یوں احوال جاں،پیش شہ اکرم کہا ۔ قمر حیدر قمر" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: قمر حیدر قمر برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== ہم نے یوں احوالِ جاں...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 8: سطر 8:




ہم نے یوں احوالِ جاں،پیشِ شہِ اکرم کہا آنسوؤں سے نعت لکھی،سسکیوں سے غم کہا
ہم نے یوں احوالِ جاں،پیشِ شہِ اکرم کہا  


تمتائے رُخ پہ اشکوں کی لکیریں نقش تھیں ہم نے شعلے کی زبانی قصۂ شبنم کہا
آنسوؤں سے نعت لکھی،سسکیوں سے غم کہا




عقل کہتی ہے کہ تم نے ان سے باتیں کیں بہت عشق کہتا ہے کہ’’جو کچھ بھی کہا،وہ کم کہا‘‘
تمتائے رُخ پہ اشکوں کی لکیریں نقش تھیں


کس بلیغ انداز میںساری دعائیں مانگ لیں دل نے بس اک بار رو کر ’’رحمتِ عالم‘‘کہا
ہم نے شعلے کی زبانی قصۂ شبنم کہا




آنکھ کی تختی پہ وہ تو یاد کی تحریر تھی دیکھنے والوں نے جس کو آنسوؤں کا غم کہا
عقل کہتی ہے کہ تم نے ان سے باتیں کیں بہت


سارا پتھر پن سفر کا نرمیوں میں ڈھل گیا ان کی باتوں کو دہانِ زخم نے مرہم کہا
عشق کہتا ہے کہ’’جو کچھ بھی کہا،وہ کم کہا‘‘
 
 
کس بلیغ انداز میں ساری دعائیں مانگ لیں
 
دل نے بس اک بار رو کر ’’رحمتِ عالم‘‘کہا
 
 
آنکھ کی تختی پہ وہ تو یاد کی تحریر تھی
 
دیکھنے والوں نے جس کو آنسوؤں کا غم کہا
 
 
سارا پتھر پن سفر کا نرمیوں میں ڈھل گی
 
ا ان کی باتوں کو دہانِ زخم نے مرہم کہا





حالیہ نسخہ بمطابق 10:41، 1 جنوری 2018ء


شاعر: قمر حیدر قمر

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ہم نے یوں احوالِ جاں،پیشِ شہِ اکرم کہا

آنسوؤں سے نعت لکھی،سسکیوں سے غم کہا


تمتائے رُخ پہ اشکوں کی لکیریں نقش تھیں

ہم نے شعلے کی زبانی قصۂ شبنم کہا


عقل کہتی ہے کہ تم نے ان سے باتیں کیں بہت

عشق کہتا ہے کہ’’جو کچھ بھی کہا،وہ کم کہا‘‘


کس بلیغ انداز میں ساری دعائیں مانگ لیں

دل نے بس اک بار رو کر ’’رحمتِ عالم‘‘کہا


آنکھ کی تختی پہ وہ تو یاد کی تحریر تھی

دیکھنے والوں نے جس کو آنسوؤں کا غم کہا


سارا پتھر پن سفر کا نرمیوں میں ڈھل گی

ا ان کی باتوں کو دہانِ زخم نے مرہم کہا


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام