"بہزاد لکھنوی کی نعتیں" کے نسخوں کے درمیان فرق
سطر 121: | سطر 121: | ||
مدینے سے بلاوا آ گیا ہے | مدینے سے بلاوا آ گیا ہے | ||
====جسے عشق شاہ رسولاں نہیں ہے==== | |||
===شراکتیں=== | ===شراکتیں=== | ||
[[صارف:تیمورصدیقی]] | [[صارف:تیمورصدیقی]] |
نسخہ بمطابق 15:31، 19 جنوری 2017ء
نمونہ کلام
پھر در مصطفی کی یاد آئی
پھر در مصطفی کی یاد آئی
کعبہ مدعا کی یاد آئی
کھل گیا جس سے دائمی گل دل
اس صبا اس ہوا کی یاد آئی
جو تھا ورد زماں مواجہہ میں
اس درد وفا کی یاد آئی
ہے جو تزئین مسجد نبوی
پھر اسی نقش پا کی یاد آئی
جالیوں کی قریں جو مانگی تھی
اس مرادوں و دعا کی یاد آئی
دیکھ کر اپنا عالم مسرور
ان کے لطف و عطا کی یاد آئی
ہوگئی پھر جبین دل بیتاب
قبلتیں و قبا کی یاد آئی
بن گیا قلب منبع انوار
گنج نور و ضیا کی یاد آئی
پھر مچلنے لگا ہے دل بہزاد
خاتم الانبیاءﷺ کی یاد آئی
تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
تصور میں منظر عجیب آ رہا ہے
کہ جیسے وہ روضہ قریب آ رہا ہے
جسے دیکھ کر روح یہ کہہ رہی ہے
مرے درد دل کا طبیب آ رہا ہے
یہ کیا راز ہے مجھ کو کوئی بتائے
زباں پر جو اسم حبیب آ رہا ہے
الہی میں قربان تیرے کرم کے
مرے کام میرا نصیب آ رہا ہے
وہی اشک ہے حاصل زندگانی
جو ہر آنسو پہ یاد حبیبﷺ آ رہا ہے
جسے حاصل کیف کہتی ہے دنیا
خوشا اب وہ عالم قریب آ رہا ہے
جو بہزاد پہنچا تو دنیا کہے گی
در شاہ پر اک غریب آ رہا ہے
تصور میں مدینہ آ گیا ہے
تصور میں مدینہ آ گیا ہے
فضا پر نور سا چھا گیا ہے
خوشا دل کو ملا عشق محمدﷺ
مراد زندگانی پا گیا ہے
وسیلے سے انہیں کے بڑھ رہی ہیں
دعاعں کا سلیقہ آ گیا ہے
وہ نقش پا ہے محراب النبی میں
مزا سجدوں کا اس جا آ گیا ہے
نظر میں اس کی کیا مستی کونین
جو دل کیف حضوری پا گیا ہے
جوڑتا ہے محمدﷺ ہی محمدﷺ
وہی راز محبت پا گیا ہے
کوئی ہی کان میں کہتا ہے بہزاد
مدینے سے بلاوا آ گیا ہے