"زمین و زماں تمہارے لیے۔ امام احمد رضا خان بریلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم ...)
 
سطر 139: سطر 139:
[[ ملکِ خاصِ کبریا ہو۔ امام احمد رضا خان بریلوی |ملکِ خاصِ کبریا ہو]] |  | [[زمین و زماں تمہارے لیے۔ امام احمد رضا خان بریلوی |زمین و زماں تمہارے لیے]] | [[نظر اِک چمن سے دوچار ہے۔ امام احمد رضا خان بریلوی |نظر اِک چمن سے دوچار ہے]]
[[ ملکِ خاصِ کبریا ہو۔ امام احمد رضا خان بریلوی |ملکِ خاصِ کبریا ہو]] |  | [[زمین و زماں تمہارے لیے۔ امام احمد رضا خان بریلوی |زمین و زماں تمہارے لیے]] | [[نظر اِک چمن سے دوچار ہے۔ امام احمد رضا خان بریلوی |نظر اِک چمن سے دوچار ہے]]


[[ امام احمد رضا خان بریلوی ]] | [[حدائق بخشش ]]
[[احمد رضا خان بریلوی ]] | [[حدائق بخشش ]]

نسخہ بمطابق 17:30، 3 جولائی 2017ء


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم


نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

زمین و زماں تمہارے لئے ، مکین و مکاں تمہارے لئے

چنین و چناں تمہارے لئے ، بنے دو جہاں تمہارے لئے


دہن میں زباں تمہارے لئے بدن میں ہے جاں تمہارے لئے

ہم آئے یہاں تمہارے لئے اٹھیں بھی وہاں تمہارے لئے


فرشتے خِدَم رسولِ حشم تمامِ اُمم غلامِ کرم

وجود و عدم حدوث و قدم جہاں میں عیاں تمہارے لئے


کلیم و نجی مسیح و صفی خلیل و رضی رسول و نبی

عتیق و وصی غنی و علی ثنا کی زباں تمہارے لئے


اصالتِ کُل امامتِ کُل سیادتِ کُل امارتِ کُل

حکومتِ کُل ولایتِ کُل خدا کے یہاں تمہارے لئے


تمہاری چمک تمہاری دمک تمہاری جھلک تمہاری مہک

زمین و فلک سماک و سمک میں سکہ نشاں تمہارے لئے


وہ کنزِ نہاں یہ نور فشاں وہ کن سے عیاں یہ بزم فکاں

یہ ہر تن و جاں یہ باغِ جناں یہ سارا سماں تمہارے لئے


ظہورِ نہاں قیامِ جہاں رکوعِ مہاں سجودِ شہاں

نیازیں یہاں نمازیں وہاں یہ کس لئے ہاں تمہارے لئے


یہ شمس و قمر یہ شام و سحر یہ برگ و شجر یہ باغ و ثمر

یہ تیغ و سپر یہ تاج و کمر یہ حکمِ رواں تمہارے لئے


یہ فیض دیے وہ جود کیے کہ نام لیے زمانہ جیے

جہاں نے لئے تمہارے دیے یہ اکرمیاں تمہارے لئے


سحابِ کرم روانہ کیے کہ آبِ نِعَم زمانہ پیے

جو رکھتے تھے ہم وہ چاک سیے یہ سترِ بداں تمہارے لئے


ذنوب فنا عیوب ہبا قلوب صفا خطوب روا

یہ خوب عطا کروب زوا پئے دل و جاں تمہارے لئے


وہ کنز نہاں یہ نور فشاں وہ کُن سے عیاں یہ بزم فکاں

یہ ہر تن و جاں یہ باغ جناں یہ سارا سماں تمہارے لئے


سحاب کرم روا نہ کئے کہ آب نعم زمانہ پئے

جو رکھتے تھے ہم وہ چاک سئے یہ ستر بداں تمہارے لئے


ثنا کا نشاں وہ نور فشاں کہ مہرو شاں بآں ہمہ شاں

بسا یہ کشاں مواکب شاں یہ نام و نشاں تمہارے لئے


عطائے ارب جلائے کرب فیوضِ عجب بغیر طلب

یہ رحمتِ رب ہے کس کے سبب بَرَبِّ جہاں تمہارے لئے


جناں میں چمن ، چمن میں سمن، سمن میں پھبن ، پھبن میں دلہن

سزائے محن پہ ایسے مِنن یہ امن و اماں تمہارے لئے


کمال مہاں جلال شہاں جمال حساں میں تم ہو عیاں

کہ سارے جہاں بروز فکاں ظل آیئنہ ساں تمہارے لئے


خلیل و نجی ، مسیح و صفی سبھی سے کہی کہیں بھی بنی

یہ بے خبری کہ خلق پھری کہاں سے کہاں تمہارے لئے


یہ طور کجا سپہر تو کیا کہ عرش علا بھی دور رہا

جہت سے ورا وصال ملا یہ رفعت شاں تمہارے لئے


بفور صدا سماں یہ بندھا یہ سدررہ اٹھا وہ عرش جھکا

صفوف سما نے سجدہ کیا ہوئی جو اذاں تمہارے لئے


یہ مرحمتیں کہ چکی متیں نچھوڑیں لتیں نہ اپنی گتیں

قصور کریں اور ان سے بھریں قصور جناں تمہارے لئے


فنا بدرت بقا بپرت ز ہر دو جہت بگرد سرت

ہے مرکزیت تمہاری صفت کہ دونوں کماں تمہارے لئے


اشارے سے چاند چیر دیا چھپے ہوئےخور کو پھیر دیا

گئےہوئےدن کو عصر کیا یہ تاب و تواں تمہارے لئے


صبا وہ چلے کہ باغ پھلے وہ پھول کھلے کہ دن ہوں بھلے

لوا کہ تلےثنا میں کھلے رضا کی زباں تمہارے لئے


مزید دیکھیے

ملکِ خاصِ کبریا ہو | | زمین و زماں تمہارے لیے | نظر اِک چمن سے دوچار ہے

احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش