"رہتے تھے اُن کی بزم میں یوں با ادب چراغ ۔ امجد اسلام امجد" کے نسخوں کے درمیان فرق
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: امجد اسلام امجد ==== {{نعت}} ==== رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ جیسے ہوں اع...) |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (ADMIN نے صفحہ رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ ۔ امجد اسلام امجد کو بجانب رہتے تھے اُن کی بزم میں یوں با ادب چراغ ۔ امجد اسلام امجد من...) |
||
(ایک دوسرے صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا) | |||
سطر 2: | سطر 2: | ||
شاعر: [[امجد اسلام امجد]] | شاعر: [[امجد اسلام امجد]] | ||
مطبوعہ : [[نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27]] | |||
==== {{نعت}} ==== | ==== {{نعت}} ==== | ||
سطر 39: | سطر 41: | ||
چہرہ تھا آفتاب تو لگتے تھے لب چراغ | چہرہ تھا آفتاب تو لگتے تھے لب چراغ | ||
=== مزید دیکھیے === | |||
{{منتخب شاعری }} |
حالیہ نسخہ بمطابق 12:37، 30 دسمبر 2017ء
شاعر: امجد اسلام امجد
مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ
جیسے ہوں اعتکاف کی حالت میں سب چراغ
جتنے ضیا کے روپ ہیں سارے ہیں مستعار
اپنے ہنر سے جلتے ہیں دنیا میں کب چراغ
گزری جہاں جہاں سے سواری حضور کی
حیراں تھیں کہکشائیں تو ششدرتھے شب چراغ
ہر ہر قدم رفیق ہے سنّت کی روشنی
جینے کا یوں سکھاتے ہیں دنیا کوڈھب چراغ
رب سے دُعا وہ کرتے تھے اُمت کے واسطے
راتوں کو بجھنے لگتے تھے گلیوں کے جب چراغ
دیکھو تو اِن میں نورِ ازل کی ہیں جھلکیاں
یہ جو دکھائی دیتے ہیں رستوں میں اب چراغ
امجدؔ ! مرے حضور مجسم تھے روشنی
چہرہ تھا آفتاب تو لگتے تھے لب چراغ