"قطرہ مانگے جو کوئی تو اُسے دریا دے دے ۔ احمد ندیم قاسمی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
(نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: احمد ندیم قاسمی ==== {{نعت}} ==== قطرہ مانگے جو کوئی تو اُسے دریا دے دے مجھ کو کچھ ا...)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 39: سطر 39:


تب تِرا حُسن بڑھے اور سنبھالا دے دے
تب تِرا حُسن بڑھے اور سنبھالا دے دے
=== مزید دیکھیے ===
[[احمد ندیم قاسمی ]] | [[احمد ندیم قاسمی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]]

نسخہ بمطابق 20:15، 14 جولائی 2017ء


شاعر: احمد ندیم قاسمی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

قطرہ مانگے جو کوئی تو اُسے دریا دے دے

مجھ کو کچھ اور نہ دے، اپنی تمنا دے دے


وہ جو آسوُدگی چاہیں انہیں آسوُدہ کر

بے قراری کی لطافت مجھے تنہا دے دے


میں اس اعزاز کے لائق تو نہیں ہوں لیکن

مجھ کو ہمسائیگی گنبد خضری دے دے


غم تو اِس دور کی تقدیر میں لکھے ہیں مگر

مُجھ کو ہر غم سے نمٹ لینے کا یارا دے دے


تب سمیٹوں میں ترے ابرِ کرم کے موتی

میرے دامن کو جو تو وسعتِ صحرا دے دے


تیری رحمت کا یہ اعجاز نہیں تو کیا ہے

قدم اُٹھیں تو زمانہ مجھے رَستا دے دے


جب بھی تھک جائے محبّت کی مسافت میں ندیم

تب تِرا حُسن بڑھے اور سنبھالا دے دے


مزید دیکھیے

احمد ندیم قاسمی | احمد ندیم قاسمی کی حمدیہ و نعتیہ شاعری