"قصیدہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 57: | سطر 57: | ||
==== قصیدہ بہاریہ ==== | ==== قصیدہ بہاریہ ==== | ||
[[قصیدہ بہاریہ ]] پر ایک مضمون : [قصیدہ بہاریہ اور حضرت قاسم نانوتوی http://algazali.org/index.php?threads/%D9%82%D8%B5%DB%8C%D8%AF%DB%81-%D8%A8%DB%81%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%D9%86%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%AA%D9%88%DB%8C-%D8%B1%D8%AD%D9%85%DB%81-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81.2556/ ] | |||
[[Category: اصناف ِ سخن ]] | [[Category: اصناف ِ سخن ]] |
نسخہ بمطابق 21:27، 11 جنوری 2017ء
مشہور قصائد
قصیدہ بردہ بانت سعاد
از کعب بن زہیر
قصیدہ جنیہ
از
قصیدہ بردہ شریف
قصیدہ لامیہ
محسن کاکوروی کا قصیدہ سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل اردو شاعری میں اپنا جواب نہیں رکھتا ۔ یہ وہ قصیدہ ہے جس نے نعتیہ شاعری کو ایک نیا آہنگ دیا ۔
قصیدہ لامیہ پر ڈاکٹر مشاہد حسین رضوی کا ایک مضمون : قصیدہ لامیہ کا جائزہ
مکمل قصیدہ اس ربط پر ملاحظہ فرمائیں : سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل
قصیدہ معراجیہ
امام احمد حسن خان بریلوی کے اس قصیدے کے بارے مشہور ہے کہ جب محسن کاکوروی نے اپنا مشہور قصیدہ
سمت کاشی سے چلا جانب متھرا بادل
لکھا تو سنانے کے لئے بریلی میں امام احمد رضا خاں بریلوی کے تشریف لائے ۔ ظہر کا وقت تھا ۔ دو اشعار سنتے تو امام احمد رضا خاں بریلوی نے فرمایا کہ حضرت باقی قصیدہ عصر کے بعد سنیں گے ۔ ظہر اور عصر کے درمیان امام احمد رضا خاں بریلوی نے معراج کے بارے خود بھی ایک قصیدہ کہا ۔ نماز عصر کے بعد جب دونوں بزرگ اکٹھے ہوئے تو امام احمد رضا خاں بریلوی نے فرمایا کہ میں نے بھی ایک قصیدہ کہا ہے ۔ پہلے وہ سن لو ۔ محسن کاکوروی نے جب قصیدہ معراجیہ سنا تو تو کہتے ہوئے اپنا قصیدہ جیب میں ڈال لیا کہ مولانا ، آپ کے قصیدے کے بعد میں اپنا قصیدہ نہیں سنا سکتا ۔
مکمل قصیدہ معراجیہ کے اس ربط پر ملاحظہ کریں : وہ سرور کشور رسالت جو عرش پر جلوہ گر ہوئے تھے
قصیدہ نور
امام احمد رضا خاں بریلوی کا یہ قصیدہ انسٹھ اشعار پر مشتمل ہے اس کے سینتالیس مطلعے ہیں ۔
صبح طبیہ بھی ہوئی بٹتا ہے باڑہ نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ہے تارا نور کا
تیری نسل پاک میں ہے بچہ بچہ نور کا
تو ہے عین نور تیرا سب گھرانہ نور کا
قصیدہ مرصعہ
اس قصیدے میں امام احمد حسن خان بریلوی نے یہ صنعت رکھی ہے کہ ہر مصرع اولی کا آخری رکن بالترتیب حروف تہجی پر ختم ہوتا ہے ۔ چونکہ ردیف د ہے تو مطلع میں قافیہ الف کی آواز "دجی" ہے ۔ یہ قصیدہ ساٹھ اشعار پر مشتمل ہے ۔ اور ی پر ختم ہوتا ہے ۔
مکمل قصیدہ اس ربط پر ملاحظہ کریں: کعبے بدر الدجی تم پہ کروڑوں درود
قصیدہ بہاریہ
قصیدہ بہاریہ پر ایک مضمون : [قصیدہ بہاریہ اور حضرت قاسم نانوتوی http://algazali.org/index.php?threads/%D9%82%D8%B5%DB%8C%D8%AF%DB%81-%D8%A8%DB%81%D8%A7%D8%B1%DB%8C%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D9%88%D9%84%D8%A7%D9%86%D8%A7-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%82%D8%A7%D8%B3%D9%85-%D9%86%D8%A7%D9%86%D9%88%D8%AA%D9%88%DB%8C-%D8%B1%D8%AD%D9%85%DB%81-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81.2556/ ]