ماہ عرب کے آگے تیری بات کیا بنے
اے ماہتاب روپ نہ ہر شب بدل کے آ
حفیظ تائب
ہزار بار بشویم دہن بہ مشک و گلاب
ہنوز نام تو گفتن کمال بے ادبی است جامی