جو ترے در پہ، دوانے سے آئے بیٹھے ہیں ۔ نصیر شیخ احمر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 08:10، 12 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: نصیر شیخ احمر ==== {{نعت}} ==== جو ترے در پہ، دوانے سے آئے بیٹھے ہیں وہ اپنی لو بھی ت...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: نصیر شیخ احمر

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جو ترے در پہ، دوانے سے آئے بیٹھے ہیں

وہ اپنی لو بھی تجھی سے لگائے بیٹھے ہیں


فقط حضور کا اُسوہ ہے جن کے پیش نظر

جبینیں اپنی ادب سے جھکائے بیٹھے ہیں


طلب سے بڑھ کے ملی ان کو ہے پذیرائی

ردائیں اوڑھ کے جو منہ چھپائے بیٹھے ہیں


زمیں جو زیرِ قدم آئے آسماں ٹھہرے

وہ رازِ ربّ دو عالم چھپائے بیٹھے ہیں


جہاں بھی جایئے ان کے کرم کے چرچے ہیں

وہ کُل جہان کو اپنا بنائے بیٹھے ہیں


نصیر شافعِ محشر وہی تو ٹھہرے ہیں

جو عاصیوں کو بھی اپنا بنائے بیٹھے ہیں