آئی صبا ہے کاکل گل کو سنوار کے ۔ تنویر پھول
شاعر : تنویر پھول
[در زمین ِ فیض احمد فیض ]
حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آئی صبا ہے کاکلِ گل کو سنوار کے
پھولوں کے رُخ کو آگئی شبنم نکھار کے
اِس کار گاہِ زیست کا ہے منتظم وہی
دیکھو بغور کام یہ پروردگار کے
اُس کے کرم سے وقت گزرتا ہے اِس طرح
عادی ہوئے ہیں گردشِ لیل و نہار کے
سجدے میں سر جھکائے ہیں نجم و شجر،حجر
نغمے اُسی کی حمد میں ہیں آبشار کے
چاہے تو ایک اشکِ ندامت پہ بخش دے
کیا سمجھے کوئی راز اُس آمرزگار کے!
پائے گا بالیقیں اُسےشہ رگ سےبھی قریب
دیکھے تو کوئی مرکزِ دل سے پکار کے
بے شک عطا اُسی کی ہے یہ عزم و حوصلہ
پہنچا فراز پر ہے بشر کوہسار کے
اُس کی ہدایتوں پہ عمل دل سے ہم کریں
آسان ہوں گے مرحلے روزِ شمار کے
اے پھول ! خشک پتّے وہاں سے نکل گئے
جھونکے چمن میں آئے جو بادِ بہار کے