منیر صابری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 00:53، 16 جون 2018ء از 103.255.4.253 (تبادلۂ خیال) (منیر صابری کا تعارف شامل کیا)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


تعارف

منیر صابری کنجاہی اردو اور پنجابی کی تمام اصنافِ سخن کے پختہ کار شاعر ہیں۔ حاجی برکت علی کے ہاں ۲۶فروری ۱۹۳۸ء کوکنجاہ میں پیدا ہوئے۔ عاصیؔ رضوی مرحوم سے شعر کے اسرار و رموز سیکھے اور آج خود استادانہ مقام رکھتے ہیں۔بزمِ شعروسخن کنجاہ کے بانی اورسرپرست ہیں اور نئی نسل کو نہایت خلوص سے سخن گوئی کی تربیت دے رہے ہیں۔


کتب

فکرِ منیر(اردو غزلیات )۲۰۰۲ء میں شائع ہوئی۔ سوچاں کی پونجی(پنجابی غزلیات)۲۰۰۵ء میں شائع ہوئی۔ حمدیہ سی حرفی(پنجابی)۲۰۰۵ء میں شائع ہوئی۔ آپ کی حمدیہ سی حرفی کی خاص بات یہ ہے کہ آپ نے ’’ڑ‘‘ کو بھی فراموش نہیں کیا۔ ’’ڑ‘‘ والا بند دیکھیں:

ڑ ڑینگ نہ گلا خراب ہوسی تینوں جھلیا اللہ دی سار کوئی نئیں

بِنا اوس سے بندے دا اے مورکھ انہاں دنواں جہاناں چہ یار کوئی نئیں

رحمت اوہدی نہ ہوئی تے یاد رکھیں بیڑا لگنا کسے دا پار کوئی نئیں

جنھے صابریؔ اوس نوں دلوں منیا دن حشر دے اوس نوں ہار کوئی نئیں


آپ کا نعتیہ مجموعہ نعتِ مصطفیٰ زیرِ طبع ہے۔

نمونہ نعت

سکونِ قلب و نظر تھا بڑے قرار میں تھے

اے شاہِ ارض و سما جب تِرے دیار میں تھے


میں آفتابِ رسالت کے جب طواف میں تھا

بڑے عظیم ستارے مرے مدار میں تھے


کھلی جو آنکھ تو بخشش تلاش میں دیکھی

لگی جو آنکھ تو رحمت کی آبشار میں تھے


یہ میرا حُسنِ تخیل نہیں حقیقت ہے

تھے سنگ ریزے مگر پائوں لالہ زار میں تھے


دکھایا راستہ سیدھا رسولِ اکرم نے

وگرنہ لوگ سبھی گردِ بے مہار میں تھے


یہ معجزے بھی کھُلے تھے منیرؔ نے دیکھا

تھے خاکسار وہاں پر، جو اقتدار میں تھے