لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے۔ امام احمد رضا خان بریلوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 14:34، 3 جولائی 2017ء از ابو المیزاب اویس (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ }} شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم ...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر : امام احمد رضا خان بریلوی

کتاب : حدائق بخشش ۔ حصہ دوم


نعتِ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

لحد میں عشقِ رُخِ شہ کا داغ لے کے چلے

اندھیری رات سُنی تھی چراغ لے کے چلے


ترے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا

وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے


جنان بنےگی محبّانِ چار یار کی قبر

جو اپنے سینہ میں یہ چار باغ لے کے چلے


گیے، زیارتِ در کی، صدر آہ واپس آئے

نظر کے اشک پچھے دل کا داغ لے کے چلے


مدینہ جانِ جناں وجہاں ہے وہ سن لیں

جنہیں جنون جناں سوئے زاغ لے کے چلے


ترے سحاب سخن سے نہ نم کہ نم سے بھی کم

بلیغ بہر بلاغت بلاغ لے کے چلے


حضور طیبہ سے بھی کوئی کام بڑھ کر ہے

کہ جھوٹےحیلۂ مکر و فراغ لے کے چلے


تمہارے وصف جمال و کمال میں جبریل

محال ہے کہ مجال و مساغ لے کے چلے


گلہ نہیں ہے مُرید رشید شیطاں سے

کہ اس کے وسعت علمی کا لاغ لے کے چلے


ہر ایک اپنےبڑے کی بڑائی کرتا ہے

ہر ایک مغبچہ مغ کا ایاغ لے کے چلے


مگر خدا پہ جو دھبّہ دروغ کا تھوپا

یہ کس لعیں کی غلامی کا داغ لے کے چلے


وقوع کذب کے معنی دُرست اور قدوس

ہیے کی پھوٹے عجب سبز باغ لے کے چلے


جہاں میں کوئی بھی کافر سا کافر ایسا ہے

کہ اپنے رب پہ سفاہت کا داغ لے کے چلے


پڑی ہے اندھے کو عادت کہ شور بے ہی سے کھائے

بٹیر ہاتھ نہ آئی تو زاغ لے کے چلے


خبیث بہر خبیثہ خبیثہ بہر خبیث

کہ ساتھ جنس کو بازو وکلاغ لے کے چلے


جو دین کوؤں کو دے بیٹھے ان کو یکساں ہے

کلاغ لے کے چلے یا الاغ لے کے چلے


رضؔا کسی سگِ طیبہ کے پاؤں بھی چومے

تم اور آہ کہ اتنا دماغ لے کے چلے


مزید دیکھیے

وہی رب ہے جس نے تجھ کو ہمہ تن کرم بنایا | | لحد میں عشقِ رخِ شہ کا داغ لے کے چلے | انبیا کو بھی اجل آنی ہے

امام احمد رضا خان بریلوی | حدائق بخشش