ذہین شاہ تاجی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ذہین شاہ تاجی 1902 میں جے پور، بھارت کے ایک قریبی قصبے میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک مذہبی شخصیت، دانش ور اور صوفی شاعر تھے ۔ معروف محقق عقیل عباس جعفری ان کے تعارف میں لکھتے ہیں،

"پاکستان کی معروف روحانی و علمی شخصیت حضرت بابا ذہین شاہ تاجی کا اصل نام محمد طاسین فاروقی تھا اور آپ 1904ءمیں ریاست جے پور کے مقام جھنجھنوں میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کے والد پیرزادہ خواجہ دیدار بخش فاروقی نے آپ کی تعلیم کا بڑا معقول انتظام کیا، چنانچہ بابا ذہین شاہ تاجی عربی، فارسی، اردو، ہندی، سنسکرت اور انگریزی تمام زبانیں جانتے تھے اور متعدد علوم پر حاوی تھے۔ آپ بابا تاج الدین ناگپوریؒ کے خلیفہ حضرت بابا یوسف شاہ تاجی سے بیعت تھے اور ان کے خلیفہ اور سجادہ نشین تھے۔ حضرت بابا ذہین شاہ تاجی نے 23 جولائی 1978ء کو کراچی میں وفات پائی اور میوہ شاہ قبرستان میں آستانہ تاجیہ میں آسودہ خاک وئے۔ حضرت بابا ذہین شاہ تاجی نے بابا تاج الدین ناگپوریؒ کا تذکرہ تاج الاولیا کے نام سے مرتب کیا تھا۔ آپ نے حسین بن منصور حلاج کی کتاب الطواسین کا ترجمہ بھی کیا تھا اور وہابیت اور اسلام کے نام سے ایک وقیع کتاب بھی تحریر کی تھی۔ آپ ایک اچھے شاعر بھی تھے اور آپ کے کئی شعری مجموعے بھی اشاعت پذیر ہوئے تھے"


معروف نعتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

خوش رہیں تیرے دیکھنے والے

ورنہ کس نے خدا کو دیکھا ہے

- سائے میں تمہارے ہیں قسمت یہ ہماری ہے

وفات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان کا انتقال 1978 میں کراچی میں ہوا ۔