آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا ۔ ایاز صدیقی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:57، 15 دسمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: ایاز صدیقی ==== {{نعت}} ==== آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا جہل نے بازو سمیٹے ، ع...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: ایاز صدیقی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

آپ آئے ذہن و دل میں آگہی کا در کھلا

جہل نے بازو سمیٹے ، علم کا شہپر کھلا


چاند سورج آپ کی تسکین سے روشن ہوئے

بابِ مغرب وا ہوا ، دروازۂ خاور کھلا


آپ کی بخشش سے سب پر، کیا فرشتے کیا بشر

آپ کا بابِ سخاوت ہے دوعالم پر کھلا


جب زمیں پر آپ کے قدموں سے بکھری کہکشاں

مقصدِ تکوینِ عالم تب کہیں جاکر کھلا


دل میں جب آیا کبھی عہدِ رسالت کا خیال

ایک منظروقت کی دیوار کے اندر کھلا


اِس کو کہتے ہیں سخاوت ، یہ سخی کی شان ہے

حرفِ مطلب لب پہ آیا، لطف کا دفترکھلا


اُس کی مدحت کیا لکھیں گے ہم زمیں والے ایازؔ !

جس شہِ لوح و قلم پر گنبدِ بے در کھلا


نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27