دل میں اترتے حرف سے مجھ کو ملا پتا ترا
دنیا ہے ایک دشت تو گلزار آپ ہیں
تو جب آیا تو مٹی روح و بدن کی تفریق
میری پہچان ہے سیرت ان کی
اس قدر کون محبّت کا صِلہ دیتا ہے
قطرہ مانگے جو کوئی تو اُسے دریا دے دے
خلد مری صرف اس کی تمنا صلی اللہ علیہ والہ وسلم
راہ گم کردہ مسافر کا نگہباں تو ہے
میں کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں
میں نے یہ مانا کہ وہ میرا ہے تو سب کا بھی وہی