الہام جامہ ہے ترا ۔ مظفر وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

یا رحمتہ اللعالمین

الہام جامہ ہے تیرا

قرآں عمامہ ہے تیرا

منبر تیرا عرشِ بریں

یا رحمتہ اللعالمین


آئینہءِ رحمت بدن

سانسیں چراغِ علم و فن

قربِ الٰہی تیرا گھر

الفقر و فخری تیرا دَھن

خوشبو تیری جوئے کرم

آنکھیں تیری بابِ حرم

نُورِ ازل تیری جبیں

یا رحمتہ اللعالمین


تیری خموشی بھی اذاں

نیندیں بھی تیری رتجگے

تیری حیاتِ پاک کا

ہر لمحہ پیغمبر لگے

خیرالبشر رُتبہ تیرا

آوازِ حق خطبہ تیرا

آفاق تیرے سامعیں

یا رحمتہ اللعالمین


قبضہ تیری پرچھائیں کا

بینائی پر ادراک پر

پیروں کی جنبش خاک پر

اور آہٹیں افلاک پر

گردِ سفر تاروں کی ضَو

مرکب بُراقِ تیز رَو

سائیس جبرئیلِ امیں

یا رحمتہ اللعالمین


تو آفتابِ غار بھی

تو پرچم ِ یلغار بھی

عجز و وفا بھی ، پیار بھی

شہ زور بھی سالار بھی

تیری زرہ فتح و ظفر

صدق و صفا تیری سپر

تیغ و تبر صبر و یقیں

یا رحمتہ اللعالمین


پھر گُڈریوں کو لعل دے

جاں پتھروں میں ڈال دے

حاوی ہوں مستقبل پہ ہم

ماضی سا ہم کو حال دے

دعویٰ ہے تیری چاہ کا

اس اُمتِ گُم راہ کا

تیرے سوا کوئی نہیں

یا رحمتہ اللعالمین​