"اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں ۔ ذوالفقار علی دانش" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک دوسرے صارف کا ایک درمیانی نسخہ نہیں دکھایا گیا)
سطر 68: سطر 68:


ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
=== مزید دیکھیے ===
[[مقدّر میں جہاں بھر کے فنا ہے ۔ ذوالفقار علی دانش  | پچھلا کلام ]] | [[یہ پیغامِ حبیبِ کبریا ہے  ۔ ذوالفقار علی دانش | اگلا کلام  ]] | [[ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری ]] | | [[ذوالفقار علی دانش ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 19:41، 22 نومبر 2017ء


شاعر : ذوالفقار علی دانش

حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں

تُو شہِ رگ سے قریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی داتا بالیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں

سب ترے زیرِ نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی رکھتا ہے مری ہر ضرورت کا خیال

مالکِ عرشِ بریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


مثل ہو تیری کوئی ، تجھ سے برتر کوئی ہو

ایسا ممکن ہی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


شاہ ہوں یا ہوں گدا ، سب جھکائیں برملا

در پہ تیرے ہی جبیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو سہارا ہے مرا ، تُو ہی میرا آسرا

تجھ سا کوئی بھی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


سارے عالم ہیں ترے ، تیری ساری کائنات

تُو ہی ربُّ العالمیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


اے خدا ! تُو مالک الملک ہے ، تُو لا شریک

ہے مجھے حق الیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


انبیاء سارے ترے آپ اپنی ہیں مثال

سب ہی ہیں تیرے نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


کون ہو جو مثلِ قرآں ایک سورت لا سکے ؟

آفریں صد آفریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تھا ازل سے تُو ، رہے گا ابد تک بے شبہ

اوّلین و آخریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


اپنے بندے کو عطا کر صراطِ مستقیم

رہبرِ دنیا و دیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں


تُو ہی آقا ، رہنما ، مشکل کشا ، حاجت روا

ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں



مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | ذوالفقار علی دانش کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | | ذوالفقار علی دانش