اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں ۔ ذوالفقار علی دانش
اے الٰہُ العالمیں ! تجھ سا کوئی بھی نہیں
تُو شہِ رگ سے قریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
تُو ہی داتا بالیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
سب ترے زیرِ نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
تُو ہی رکھتا ہے مری ہر ضرورت کا خیال
مالکِ عرشِ بریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
مثل ہو تیری کوئی ، تجھ سے برتر کوئی ہو
ایسا ممکن ہی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
شاہ ہوں یا ہوں گدا ، سب جھکائیں برملا
در پہ تیرے ہی جبیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
تُو سہارا ہے مرا ، تُو ہی میرا آسرا
تجھ سا کوئی بھی نہیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
سارے عالم ہیں ترے ، تیری ساری کائنات
تُو ہی ربُّ العالمیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
اے خدا ! تُو مالک الملک ہے ، تُو لا شریک
ہے مجھے حق الیقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
انبیاء سارے ترے آپ اپنی ہیں مثال
سب ہی ہیں تیرے نگیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
کون ہو جو مثلِ قرآں ایک سورت لا سکے ؟
آفریں صد آفریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
تھا ازل سے تُو ، رہے گا ابد تک بے شبہ
اوّلین و آخریں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
اپنے بندے کو عطا کر صراطِ مستقیم
رہبرِ دنیا و دیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں
تُو ہی آقا ، رہنما ، مشکل کشا ، حاجت روا
ہے یہ دانش کو یقیں ، تجھ سا کوئی بھی نہیں