باریاب ۔ انور مسعود

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 00:43، 25 مارچ 2020ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Baryab anwar masood.jpeg


انور مسعود کا نعتیہ مجموعہ

تعارف[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کتاب : باریاب

مصنف : انور مسعود

موسم اشاعت : 2012

سرورق : خالد رشید

مطبع : گلابل پرنٹرز

قیمت : 200 روپے

انتساب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

صائمہ عمار کے نام

ترتیب[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

تقدیم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

انور مسعود


"ایک مدت تک میں نے نعت نہیں لکھی۔بس ہمت نہیں پڑتی تھی۔یہی سوچا تھا کہ آنحضورﷺ کی عظمت کو شائستہ مرتبت خراج عقیدت پیش کرنا مجھ جیسے عاجز کے بس کی بات کہاں۔۔۔۔۔۔"

پیش گفتار[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ڈاکٹر خورشید رضوی

"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔خوبی یہ ہے کہ اس کے ہاں پختگی نے شیفتگی کو اور قدرت نے ندرت کو دبایا نہیں۔اس کی برجستہ نعتوں میں دل کا گداز اور آنکھ کی نمی وہ تاثیر پیدا کردیتی ہے جو محض قادر الکلامی سے ہاتھ نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔۔"

اردو[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

کون پانی کو اڑاتا ہے ہوا کے دوش پر

فقظ حصول سعادت کا اک بہانہ ہوا

عشق احمد سے بڑی دہر میں دولت کیا ہے

سنیے اک ردیف معطر صلی اللہ علیہ و سلم

خدا کے نور کا مظہر ترا اجالا ہے

ہے ثبت تری ذات سے تاریخ بشر میں

بعد خدا بزرگ تر کون حضور کے سوا

تجلیوں سے تری مستنیروتابندہ

پیمبروں کے بیانوں میں گونجنے والا

چاند وہ تابش انوار کہاں سے لائے

جب وہ سفر پر جایا کرتے

شاہ طیبہ کا ثنا گر ہے زمانہ سارا

کیا میسر ہے میسر جس کو یہ جگنو نہیں

خدمت اقدس میں اذان باریابی چاہیے

سمجھو کہ اس کو دولر کونین مل گئی

جھکی ہوئی سرقرطاس ہے جبین قلم

نعمت بخت رسا اس پہ فدا ہوجائے

اللہ رے سرکار مدینہ کے خطابات

عزیز تر ہے یہ ذکر رسول جاں سے مجھے

فارسی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

جدہ سے مدینہ منورہ جاتے ہوئے(قطعہ)

تنہا نیا مدم بہ اماں گاہ رحمت

حبذاایجاد قرطاس و قلم

سلام و منقبت(اردو)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

منقبت بحضور سیدنا صدیق اکبر

فاروق اعظم

جناب سبط پیمبر کا رتبہ عالی(سلام)

تیری نسبت سے بہت روشن ہے تاریخ بشر(سلام)

پنجابی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

سوچ مری دے چرخے کتیاں کچیاں کچیاں تنداں

تیرے نور خزانے توں ہر عالم چانن منگے

جتھے ہر اک شے ان ملڑی آوڑیاں اس ہٹی

اج تے لفظ قلم دی شاخوں ڈرداڈ ردالتھے

اوس ادب درگار ہے کیہڑا اپنی سرت سنبھالے

بحر مدح وچ کریا جیہڑا اتھروروشن ڈٹھا

اوس دا مکھڑا اے یا چیتے ہے میرے چانناں

رات دے سارے حمیتی زردپیلے ہوگئے

ساریاں گھڑیاں تو بیشک ساعتاں اوہ چنگیاں

لفظ نیویں ذکر اچا احمد مختاردا

اوہواکھ سلکھنی جیہڑی روشن رکھے دیوے

گذریا شعب ابی طالب دا اس تے دور دی

سلام و منقبت(پنجابی)[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

منقبت بحضور سیدناصدیق اکبرؓ

ایس ازمائش گا ہے ازلوں انجے ہوندی آئی(سلام)

حشر توڑی ذکر سجر افاطمہؓ دے لال دا(سلام)

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

انور مسعود