بندہ قادر کا بھی قادر بھی ہے عبد القادر
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
در منقبت حضور غوث اعظم
بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر
سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر
مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے
علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر
منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے
مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر
قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے
مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد القادر
سلک عرفان کی ضیا ہے یہی درِ مختار
فخرِ اشباہ و نظائر بھی ہے عبد القادر
اس کے فرمان ہیں سب شارح حکم شارح
مظہر ناہی و آمر بھی ہے عبد القادر
ذی تصرف بھی ہے ماذون بھی مختار بھی ہے
کارِ عالم کا مدبر بھی ہے عبد القادر
رشکِ بلبل ہے رضا لالہ صد داغ بھی ہے
آپ کا واصف و ذاکر بھی ہے عبد القادر
حدائق بخشش[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]