تضمین

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تضمین

تضمین کے لغوی معنی ہیں شامل کرنا، ملانا، جگہ دینا۔ اصطلاحِ شعراء میں کسی مشہور مضمون یا شعر کو اپنے شعر میں داخل کرنا، چسپاں کرنا، شعر پر مصرع لگانا۔ شاعر جب کسی دوسرے شاعر کے کلام، شعر یا کسی مصرعے سے متاثر ہوتا ہے تو اس پر کچھ اضافہ کرکے اپنا لیتا ہے۔ شعری تخلیق کا یہ عمل تضمین کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ مثلاً:


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات

غالبؔ اپنا یہ عقیدہ ہے بقولِناسخؔ:

آپ بے بہرہ ہے جو معتقدِ میرؔ نہیں

اس شعر میں غالبؔ نے میر تقی میرؔ کے کلام کی تحسین کے لیے ناسخؔ کے ایک مصرعے پر گرہ لگائی ہے۔

تضامین میں عموماً تضمین نگار شعراء کسی شاعر کے کلام سے اپنی تاثرپذیری کا اظہار کرتے ہوئے کسی مصرعے، شعر یا پورے کلام کے گرد ایک تشریحاتی و توضیحاتی حصار قائم کر دیتے ہیں۔ یوں تضمین کے عمل سے کسی شاعر کو جو انبساط ہوتا ہے اس کا اظہار بھی ہو جاتاہے اور تضمین نگار کی تخلیق میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ تضمین کرتے ہوئے کسی شاعر کا شعری اسلوب اور فکری زاویہ بھی تضمین نگار کی تخلیقی بصیرت اور فنی مہارت سے ہم آہنگ ہو جاتے ہیں۔

مصرعے پر مصرع لگانے کا عمل طرحی مشاعروں کی روایت سے جڑا ہوا ہے۔ اس طرح کے مشاعرے مصرع ہائے طرح پر طبع آزمائی سے مشروط ہوتے تھے، اب بھی ہوتے ہیں۔ لیکن اب طرحی مشاعروں کا چلن بہت کم ہو گیا ہے۔ طرحی مشاعروں میں طرح پر مصرع لگانے کے لیے شعراء بڑی محنت کرتے ہیں کیونکہ گرہ لگانے کا یہ عمل مسابقت کے جذبے سے بھی مربوط ہوتا ہے۔

حکیم نجم الغنی رام پوری نے ’’بحرالفصاحت‘‘ میں تضمین کی ایجاد کا سہرا کمالؔ خجند کے سر باندھا ہے۔ ’’تذکِرۂ شمعِ انجمن‘‘ کے مولف صدیق حسن خان نے ’’سروِ آزاد‘‘ کے حوالے سے تضمین کے ضمن میں پہل کرنے والے شاعر کا نام مرزا محمد علی طرشی متخلص بہ سلیمؔ بتایا تھا۔ تاہم صاحب بحر الفصاحت نے ہلالیؔ (م ۹۳۶ ہجری) اور کمال خجند کو (جو ہلالی سے بھی قبل گزرا ہے) رائیدین میں شمار کیا ہے اور تینوں شعراء کے تضمینی نمونے پیش کیے ہیں :


سلیمؔ امشب بہ یادِ تربتِ حافظؔ قدح نوشم

"الا یا ایھا الساقی ادر کا ساو ناولھا"

(سلیمؔ)


ہلالیؔ چوں حریفِ بزمِ رنداں شد، بخواں مطرب

"الا یا ایھا الساقی ادر کا ساو ناولھا‘‘

(ہلالیؔ)


بردی دلِ عشاق، کمالؔ از سخنِ خوب

"خوباں، عمل فتنہ ز دیوانِ تو یابند‘‘

(کمال خجند)

ان تینوں اشعار میں پہلے دو شعراء نے حافظ شیرازی کے مصرعے پر گرہ لگائی ہے اور کمالؔ خجند نے خسروؔ دہلوی کے مصرعے پر طبع آزمائی کی ہے۔


مآخذ

بہشت تضامین پر ایک طائرانہ نظر - ڈاکٹر عزیزؔاحسن



"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659


فارسی و عربی کی اصناف

نظم | غزل | قصیدہ | قطعہ | رباعی | مثنوی | مرثیہ |

سنسکرت، ہندی، پنجابی اور برصغیر کی دیگر اصناف

کہہ مکرنی | لوری | گیت | سہرا | دوہا | ماہیا | | کافی | سی حرفی | گھڑولی | تورا | خماسی

انگریزی اصناف

آزاد نظم | نثری نظم | ترائیلے | سانیٹ

دیگر

| ہائیکو |