جد امجد کی سنّت ہوئی یوں ادا ۔ عارف منصور

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 10:39، 20 دسمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: عارف منصور برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26 ==== {{نعت}} ==== جدِّ امجد کی سنّت ہوئی...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: عارف منصور

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

جدِّ امجد کی سنّت ہوئی یوں ادا آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے ہوگیا سرد فارس کا آتشکدہ آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

کارفرمائی صحرا میں صرصر کی تھی جیسے بھڑکی ہوئی آگ ہوہرطرف ابرِرحمت کابس ایک چھینٹا پڑاآگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

اپنے سینے میں نفرت کی آتش لیے دشمنِ جاں کی صورت ملا ہرکوئی آپ کے خُلْقِ کامل کا تھا معجزہ آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

دوپہر تھی ستم کی تمازت بھری ظلم کی اُڑتی پھرتی تھیں چنگاریاں ہوگیا آپ کو حوضِ کوثر عطا آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

اک الاؤ احد کا بھی میدان تھا جس میں بکھرے تھے زخموں سے جلتے بدن آپ نے اپنی کملی کا سایہ کیا آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

فتحِ مکّہ کے دن فاتحوں کے لیے آپ نے اک نئی طرز ایجاد کی مکّہ والوں کی بخشی گئی ہرخطاآگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

نوعِ انساں کی فطرت میں شر کے شرر کوبجھایا محبت کی برسات سے ایسا منشور انسانیت کو دیا آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

جسم وجاں تیرے منصورؔ تھے کیا بھلا آتشِ ہجر کی زد میں تھی روح تک سوئے طیبہ جواذنِ سفر مل گیا آگ بجھتی گئی پھول کھلتے گئے

مزید دیکھیے

زیادہ پڑھے جانے والے کلام