حدائقِ بخشش کے متن کاالمیہ(چند مزید پہلو)۔ حافظ عبدالغفار حافظ

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 01:38، 5 نومبر 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat Naat Rang.jpg

مقالہ نگار : حافظ عبدالغفار حافظؔ۔کراچی

برائے : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

حدائقِ بخشش کے متن کاالمیہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ABSTRACT:

HADAIQ-E-BAKHSHISH the poetic Naatia collection of Aala Hazrat Ahmad Raza Khan Brailvi (R.A) has been published by various publishing organizations and Sharer Misbahi has also come with a new version with the implied claim of error free edition. Even then the collection of poetry of Aala Hazrat could not be brought at error free standard. This article cites some composing errors with the suggestion to take into account in the next edition, if possible.

حضرت امام احمد رضا بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اُن کے کسی ہم عصر عالم نے اعلیٰحضرت کا خطاب دیا اور یہ خطاب ان پر ایسا چسپاں ہوا کہ جب کبھی مطلقاََ ’’اعلیٰحضرت‘‘ بولا جائے تو اپنے پرائے سب سمجھ لیتے ہیں کہ قائل کا اشارہ کس طرف ہے۔ یقیناًیہ اللہ تعالیٰ کی دین ہے۔ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء

اعلیٰ حضرت نے جہاں دینِ برحق کے دوسرے شعبوں میں کارہائے نمایاں انجام دیے وہاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے والہانہ محبت کے اظہار کے لیے نعتیہ شاعری کو چنا اور اس میں وہ مقام حاصل کیا کہ ’’امامِ نعت گویاں‘‘ کہلائے۔مگر حیرت کی بات ہے کہ ان کے کلام کے ساتھ وہ اعتنا نہیں برتا گیا جو اس کا حق تھا۔ اب تک حدائقِ بخشش کا ایسا نسخہ تیار نہیں ہوا جو اغلاط سے مکمل پاک ہو۔ڈاکٹر فضل الرحمن شرر مصباحی صاحب نے کوشش کی مگر کامیاب نہیں ہوسکے۔ اس سے پہلے شمس بریلوی صاحب نے جو نسخہ تیار کیا تھا اس میں بھی کئی اغلاط ہیں۔

شرر مصباحی ڈاکٹر شرر مصباحی صاحب نے اپنے مرتب کردہ نسخے کے آغاز میں ’’حدائقِ بخشش کا فنی و عروضی جائزہ‘‘ پیش کیا ہے۔یہ ایک قابلِ قدر کام ہے لیکن جیسا کہ نعت رنگ شمارہ۲۵ میں ڈاکٹر صابر سنبھلی صاحب نے اپنے مضمون میں کئی باتوں کا ذکر کیا جو قابلِ غور ہیں۔ اس سلسلہ میں میں بھی دو ایک باتوں کا ذکر کرنا چاہتا ہوں۔ اعلیٰحضرت کی ایک مشہور نعت ہے:

سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے

سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے

مصباحی صاحب نے صفحہ ۳۱ پر اس نعت کے مختلف اوزان لکھے ہیں ۔ان میں نویں نمبر پر یہ وزن بھی لکھا ہے۔ فعل فعولن فعلن فعل فعل فعول فعولن فع۔ یہ وزن غلط ہے۔

مصباحی صاحب کے نسخہ میں صفحہ ۲۳۷ پر اعلیٰحضرت کا شعر یوں ہے:

ذرے مہر قدس تک تیرے توسّط سے گیے

حدِاوسط نے کیا صغریٰ کو کبریٰ نور کا

یہاں ’’گیے‘‘ کی جگہ ’’گئے‘‘ ہونا چاہیے۔اصول یہ ہے کہ جس حرف پر جو آواز نکلتی ہے وہاں وہی حرف ضروری ہے۔اسی طرح ’’ زمین و زماں تمہارے لیے‘‘ہے۔ مصباحی صاحب کے نسخہ میں پوری نعت میں ’’لیے‘‘ کی جگہ ’’لئے‘‘ لکھا ہے جو کہ غلط ہے۔

ڈاکٹر مصباحی صاحب نے صفحہ ۹پر اعلیٰحضرت کے مصرعے ’’رنگ رومی شہادت پہ لاکھوں سلام‘‘ کے بارے میں تحقیق کر کے فرمایا ہے کہ اس مصرعے میں ’’رنگ رومی شہادت ‘‘ نہیں بلکہ ’’رنگ روئے شہادت ‘‘ ہے۔اس تحقیق پر اللہ تعالیٰ اُنہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔

حدائقِ بخشش کے بعض اشعار میں مجھے بھی تردد ہے ۔اگر مصباحی صاحب ان کے بارے میں تحقیق کی زحمت گوارا فرمائیں تو بیحد ممنون ہوں گا۔

۱۔

پل سے اتار و راہ گزر کو خبر نہ ہو

جبریل پر بچھائیں تو پر کو خبر نہ ہو

(یہاں ’’اتارو‘‘ کی جگہ ’’گزارو‘‘ ہونا چاہیے)

۲۔

ایسا گمادے اُن کی ولا میں خدا ہمیں

ڈھونڈھا کرے پر اپنی خبر کو خبر نہ ہو

(یہاں ’’کرے‘‘ کی جگہ ’’کریں ‘‘ہونا چاہیے)

۳۔

سرِ غیبِ ہدایت پہ غیبی درود

عطرِ جیبِ نہایت پہ لاکھوں سلام

(یہاں ’’ہدایت‘‘کی جگہ ’’بدائت(بمعنی ابتداء)‘‘ ہونا چاہیے)

۴۔

زاہدِ مسجدِ احمدی پر درود

دولتِ جیشِ عسرت پہ لاکھوں سلام

(یہاں ’’زاہد‘‘ کی جگہ ’’زائد‘‘ ہونا چاہیے)

۵۔

جسے تیری صفِّ نعال سے ملے دو نوالے نوال سے

وہ بنا کہ اس کے اگال سے بھری سلطنت کا اُدھار ہے

(یہاں ’’اُدھار‘‘ کی جگہ ’’اَدھار(بمعنی ناشتہ)‘‘ ہونا چاہیے)

۶۔

شمع تابانِ کا شانۂ اجتہاد

مفتیِ چار ملت پہ لاکھوں سلام

(اس شعر سے صاف ظاہر ہے کہ اس میں ائمۂ مجتہدین کا ذکر ہے مگر سلامِ رضا میں یہ شعر ازواجِ مطہرات کے ذکر سے متصل ہے۔میں نے سلامِ رضا پر جو تضمین لکھی ہے اس میں اسے’’ شافعی ، مالکی، احمد ، امام حنیف چار باغِ امامت پہ لاکھوں سلام‘‘ سے متصل لکھا ہے۔)

۷۔

تیری قضا خلیفۂ احکامِ ذو الجلال

تیری رضا حلیف قضا و قدر کی ہے

یہ شعر یوں ہونا چاہیے

تیری رضا حلیفۂ احکامِ ذو الجلال

تیری قضا حلیف قضا و قدر کی ہے

ڈاکٹر صابر سنبھلی صاحب نے اپنے مضمون میں اعلیٰحضرت کے شعر :

اے بردرِ تو نماز عبدالقادر

اے رخِ تو نیاز عبدالقادر

کے بارے میں فرمایا ہے کہ یہ شعر رضا اکیڈمی بمبئی والے نسخہ میں نہیں ہے۔ یہاں میں یہ واضح کردوں کہ حدائقِ بخشش کے متن میں لاپروائی(یا دھاندلی) کا سلسلہ پرانا ہے۔ میرے پاس حدائقِ بخشش کے ۶نسخے ہیں ان میں سے صرف اسلامی کتب خانہ لاہور کے مطبوعہ نسخے میں صفحہ۵۵ پر یہ شعر ہے۔ حد تو یہ ہے کہ محترم شمس بریلوی صاحب کے مرتبہ نسخے سے بھی یہ شعر غائب ہے۔

اعلیٰحضرت سے محبت و عقیدت کا تقاضا یہ ہے کہ حدائقِ بخشش کا ایک ایسا نسخہ تیار کیا جائے جو اغلاط سے مکمل پاک ہو ۔یہ کام کسی ایک شخص کا نہیں بلکہ اس کے لیے کمیٹی بنائی جائے جس میں مقتدر علمائے کرام بھی ہوں اور فن عروض کے ماہر شعراء بھی۔ اس کام کے لیے مارہرہ شریف میں موجود حدائقِ بخشش کا مخطوطہ پیشِ نظر رکھنا ضروری ہے۔

مجھے امید ہے کہ ہند میں موجود علمائے کرام اس طرف توجہ دیں گے۔۱۴۴۰ھ میں اعلیٰحضرت کا ۱۰۰ واں عرس مبارک ہوگا۔ اگر اس موقعے پرعوامِ اہلسنت کو یہ تحفہ مل جائے تو بڑی خوش نصیبی کی بات ہوگی۔