آپ «حسان الہند میر سیّد غلام علی آزاد بلگرامی شخصیت اور فن-ڈاکٹر اشفاق انجم، مالیگائوں» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف: Dabastan_e_naat.jpg | دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]] | [[ملف: Dabastan_e_naat.jpg | دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]] | ||
{{ ٹکر 1 }} | |||
مضمون نگار: [[اشفاق انجم | ڈاکٹر اشفاق انجم( مالیگائوں) ]] | مضمون نگار: [[اشفاق انجم | ڈاکٹر اشفاق انجم( مالیگائوں) ]] | ||
مطبوعہ: [[ دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]] | مطبوعہ: [[ دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2]] | ||
===حسان الہند میر سیّد غلام علی آزادؔ بلگرامی رحمۃ اللہ علیہ=== | ===حسان الہند میر سیّد غلام علی آزادؔ بلگرامی رحمۃ اللہ علیہ=== | ||
شخصیت اور فن | |||
میر سیّد غلام علی آزاد بلگرامی بارہویں صدی کی وہ نابغۂ روزگار ہستی ہیں جن پر اہل ہند کو بجاطور پر ناز ہے کہ وہ ایرانی اہل زبان شعرا ٔ و ادباء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ ایرانیوں نے حضرتِ امیر خسروؔ ، غالبؔ اور اقبالؔ جیسے چند ہی ہند نژاد فارسی گویوں کو تسلیم کیا ہے بقیہ تمام اہل عجم کے آگے ’’ عجمی‘‘ ٹھہرائے گئے ہیں۔ | میر سیّد غلام علی آزاد بلگرامی بارہویں صدی کی وہ نابغۂ روزگار ہستی ہیں جن پر اہل ہند کو بجاطور پر ناز ہے کہ وہ ایرانی اہل زبان شعرا ٔ و ادباء کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے ہیں ورنہ حقیقت تو یہ ہے کہ ایرانیوں نے حضرتِ امیر خسروؔ ، غالبؔ اور اقبالؔ جیسے چند ہی ہند نژاد فارسی گویوں کو تسلیم کیا ہے بقیہ تمام اہل عجم کے آگے ’’ عجمی‘‘ ٹھہرائے گئے ہیں۔ | ||
سطر 122: | سطر 121: | ||
’’ آزاد نے عربی و فارسی میں ہزاروں اشعار کہے ہیں جن میں غزلیات ، مثنویات، قصائداور رباعیات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ آپ نے عربی نعتوں کا ایک بہت بڑا ذخیرۂ یادگار چھوڑ ہے جس کی مخطوطات عرب، ترکی، ایران اور ہندو پاک کے کتب خانوں میں محفوظ ہیں۔ | ’’ آزاد نے عربی و فارسی میں ہزاروں اشعار کہے ہیں جن میں غزلیات ، مثنویات، قصائداور رباعیات خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ آپ نے عربی نعتوں کا ایک بہت بڑا ذخیرۂ یادگار چھوڑ ہے جس کی مخطوطات عرب، ترکی، ایران اور ہندو پاک کے کتب خانوں میں محفوظ ہیں۔ | ||
تصانیف آزاد: | |||
عربی :۔ ٭ سبحۃ المرجان ٭ ضو ٔ الدراری شرح صحیح البخاری ٭ شفاء العلیل فی اصلاح کلام ابو طبیب المتبنی ٭ شمامۃ العنبرفی ماورد فی الہند من سیّد البشر ٭ مظہر البرکات ٭ دواوین ٭ السبعۃ السیّارہ ٭ تسلیۃ الفواد فی قصائد الآزاد ٭ مرأۃ الجمال ٭ کشکول ٭ الامثلۃ المترشحتہ من القریحۃ ٭ قصیدۂ ہمزائیہ ٭ ارج الصباقی مدح المصطفیٰ ٭ نصاب القصیدہ فی التغزل ٭مکتوبات حضرت مجدّد | عربی :۔ ٭ سبحۃ المرجان ٭ ضو ٔ الدراری شرح صحیح البخاری ٭ شفاء العلیل فی اصلاح کلام ابو طبیب المتبنی ٭ شمامۃ العنبرفی ماورد فی الہند من سیّد البشر ٭ مظہر البرکات ٭ دواوین ٭ السبعۃ السیّارہ ٭ تسلیۃ الفواد فی قصائد الآزاد ٭ مرأۃ الجمال ٭ کشکول ٭ الامثلۃ المترشحتہ من القریحۃ ٭ قصیدۂ ہمزائیہ ٭ ارج الصباقی مدح المصطفیٰ ٭ نصاب القصیدہ فی التغزل ٭مکتوبات حضرت مجدّد | ||
سطر 364: | سطر 363: | ||
۴) بحر الفصاحت۔ نجم الغنی | ۴) بحر الفصاحت۔ نجم الغنی | ||
----------------------------------- | |||
۱؎ : بحر الفصاحت۔ نجم الغنی ، راجہ رام بکڈپو، لکھنؤ (۱۹۲۶ء) | ۱؎ : بحر الفصاحت۔ نجم الغنی ، راجہ رام بکڈپو، لکھنؤ (۱۹۲۶ء) | ||
{{ باکس 1 }} | |||
{{ باکس 2 }} |