"حسرت موہانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 112: سطر 112:


====روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسول{{ص}}====
====روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسول{{ص}}====
روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسول{{ص}}
تاب دوزخ سے ہیں بے پروا غلامان رسول{{ص}}
نور سے ایمان خالص کے منور تھا جہاں
اب کہاں سے آئے وہ عہد درخشان رسول{{ص}}
صوم دائم سے بڑھی عزت قیام لیل کی
شب کو مہمان خدا ہیں دن کو مہمان رسول{{ص}}
رہنمائے گمرہان و سر گردہ مقبلاں
عاشق و معشوق یزداں جان و جانان رسول{{ص}}
مقتدائے سالکان و مخزن اسرار حق
پادشاہ عاشقاں و گنج عرفان رسول{{ص}}
نور چشم فاطمہ مہر درخشاں علی
غوث الاعظم شاہ جیلاں ، ماہ تاباں رسول{{ص}}
حسرت محروم ہے امیدوار التفات
اس طرف بھی اک نظر اے میر سامان رسول{{ص}}


=== مزید دیکھیے ===
=== مزید دیکھیے ===

نسخہ بمطابق 16:42، 23 جنوری 2017ء


نمونہ کلام

اے شہ شاہان رسل السلام

اے شہ شاہان رسل السلام

حاضر دربار ہے پھر یہ غلام


بحر کی آسانی رہ کو چھوڑ کر

خواہش آرام سے منہ موڑ کر


بصرہ و بغداد سے تا کاظمین

ہو کے چلا سوئے مزار حسین


خوبی قسمت جو ہوئی رہنما

بندہ مولائے نجف بھی بنا


پہنچے تو سب ہو گئے تیرے حضور

رنج مبدل بہ سکون و سرور


حاصل حسرت سفر یہ ہو مدام

بیت نبیﷺ سے سوئے بیت الحرام


پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

پسند شوق ہے آب و ہوا مدینے کی

عجب بہار صل علی مدینے کی


با متیاز و بہ تخصیص خواب گاہ رسولﷺ

قلوب اہل ولا میں ہے جا مدینے کی


صعوبتوں میں بھی اک راحت سفر کی ہے شان

جو یاد رہتی ہے صبح و مسا مدینے کی


علاج علت عصیاں کی فکر کیا ہو اسے

جسے نصیب ہو خاک شفا مدینے کی

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

پھر پیش و نظر ہو گئیں جنت کی فضائیں


اے قافلے والو ، کہیں وہ گنبد خضری

پھر آئے نظر ہم کو کہ تم کو بھی دیکھائیں


ہاتھ آئے اگر خاک ترے نقش قدم کی

سر پر کبھی رکھیں ، کبھی آنکھوں سے لگائیں


نظارہ فروزی کی عجب شان ہے پیدا

یہ شکل و شمائل یہ عبائیں یہ قبائیں


کرتے ہیں عزیزان مدینہ کی جو خدمت

حسرت انھیں دیتے ہیں وہ سب دل دعائیں

پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے

پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے

کیا یاد کیا پھر مجھے شاہ دو سراﷺ نے


ایسا ہے تو پھر فکر ہے کیوں زاد سفر کی

کیا غیب کے کھل جائیں گے مجھ پر، نہ خزانے


میں غلبئہ اعداد سے ڈرا ہوں ، نہ ڈروں گا

یہ حوصلہ بخشا ہے مجھے شیر خدا نے


تھا شب کو جو میں حاضر دربار محمدﷺ

چھوڑا ہے اثر دل پہ عجب اس کی فضا نے


حسرت مجھے اس جاں جہاںﷺ سے ہے تعلق

سمجھے کہ نہ سمجھے کوئی، جانے کہ جانے کوئی

روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسولﷺ

روز محشر سایہ گستر ہے جودامان رسولﷺ

تاب دوزخ سے ہیں بے پروا غلامان رسولﷺ


نور سے ایمان خالص کے منور تھا جہاں

اب کہاں سے آئے وہ عہد درخشان رسولﷺ


صوم دائم سے بڑھی عزت قیام لیل کی

شب کو مہمان خدا ہیں دن کو مہمان رسولﷺ


رہنمائے گمرہان و سر گردہ مقبلاں

عاشق و معشوق یزداں جان و جانان رسولﷺ


مقتدائے سالکان و مخزن اسرار حق

پادشاہ عاشقاں و گنج عرفان رسولﷺ


نور چشم فاطمہ مہر درخشاں علی

غوث الاعظم شاہ جیلاں ، ماہ تاباں رسولﷺ


حسرت محروم ہے امیدوار التفات

اس طرف بھی اک نظر اے میر سامان رسولﷺ

مزید دیکھیے

مولانا ظفر علی خان | مولانا الطاف حسین حالی

شراکتیں

صارف:تیمورصدیقی