حسن علی خاتم

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 09:26، 22 اگست 2017ء از 43.245.9.164 (تبادلۂ خیال) (نیا صفحہ: نام: حسن علی تخلص: خاتم عرفیت: حسن ولدیت: جمشید علی تاریخ_ پیدائش: ٣٠ جون سن_ پیدائش: ١٩٩٥ شہر، ضلع، م...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search

نام: حسن علی تخلص: خاتم عرفیت: حسن ولدیت: جمشید علی تاریخ_ پیدائش: ٣٠ جون سن_ پیدائش: ١٩٩٥ شہر، ضلع، ملک: لاھور، پاکستان موجودہ قیام: لاھور ابتدائ تعلیم: اپنے والد سے حاصل کی اسکول: گیریژن بوائز ھائ سکول، لاھور کالج: گیریژن کالج براۓ طلباء، لاھور یونیورسٹی: یونیورسٹی آف انجینیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاھور، کالا شاہ کاکو کیمپس اعلی تعلیم: ایم.ایس.سی الیکٹریکل انجینیئرنگ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسلام آباد (پڑھائ جاری ھے) پیشہ/کاروبار: زیر_ تعلیم شاعری کی ابتداء: سات سال کی عمر میں ایک نعتیہ شعر کہا. پہلا نعتیہ شعر: اور کیا چاھیے مصطفی جو مل گۓ دیکھتے ہی دیکھتے فیضانی پھول کھل گۓ پہلے نعتیہ شعر کے وقت عمر: سات سال پہلا نعتیہ مشاعرہ: کسی مشاعرے میں کبھی شرکت نہیں کی نعت گوئ کی طرف رجحان کی وجہ: گھر کا ماحول اساتذہ_ فن: کسی استاد سے باقاعدہ اصلاح نہیں لی. پسندیدہ نعت گو شعراء: اعلیحضرت بریلوی، امیر مینائ، مظفر وارثی، محمد علی ظہوری، پیر نصیر الدین نصیر (رحمھم اللہ تعالی) پسندیدہ نعت خواں: فصیح الدین سہروردی پسندیدہ کلام: وہ کمال_ حسن_ حضور ھے کہ گمان_ نقص جہاں نہیں یہی پھول خار سے دور ھے، یہی شمع ھے کہ دھواں نہیں.... الخ (رضا رحمت اللہ علیہ) پہلے نعتیہ شعر کا سن: ٢٠٠٤ پہلے عمرہ یا حج کا سن: ھنوز منتظر ھوں پہلے بیرون_ ملک مشاعرے کا سن: کبھی مشاعرہ میں نہیں گیا پہلی شادی کا سن: غیر شادی شدہ ھوں . . .....نمبر ایک..... ...حمد... عالم کو میری آنکھ سے دیکھا کرے کوئ اشکوں سے حمد_ باری تعالی کرے کوئ . خم اس کے آگے شاہ_ دو عالم کا سر ھے جب کیونکر نہ اس کی ذات کو سجدہ کرے کوئ . دے کر زبان بخشا اسی نے شعور بھی کس منہ سے اب کریم کا شکوہ کرے کوئ . اس کے حضور جنبش_ لب کی بھی کس کو تاب؟ آنسو بہا کے عرض_ تمنا کرے کوئ . گو چشم_ نم کو تاب_ تجلی نہیں مگر یہ نور وہ نہیں کہ نہ دیکھا کرے کوئ . دیدار اس کا آنکھ سے ممکن کہاں حسن؟ دل میں تڑپ کلیم کی پیدا کرے کوئ . .....نمبر دو..... ...نعت... ان کو آتا ھے رب العلی کا سلام سب ملائک کا کل انبیاء کا سلام اصفیا، اتقیا، اولیا کا سلام ان پہ ہر اہل_ قلب و سخا کا سلام یا رسول معظم علیک سلام . وہ ھمارے نبی، وہ خدا کے نبی لوح_ محفوظ و عرش العلی کے نبی وہ رسل کے رسول، انبیا کے نبی آپ ہیں ساری خلق_ خدا کے نبی آپ پر ساری خلق_ خدا کا سلام . مصطفی، خلق_ اعظم، صلوت و سلام مجتبی، رشک_ آدم، صلوت و سلام وہ رسول_ مکرم، صلوت و سلام ان کی خدمت میں ہر دم، صلوت و سلام ان پہ جنت کی آب و ھوا کا سلام . ھے سلام ان کی عظمت پہ پڑھتا سلام عرض کرتا ھے خدمت میں کعبہ سلام ان کے تلووں کو کرتی ھے سدرہ سلام ان کے راہ_ گذر ھے سراپا سلام ان کو روح الامیں دیں خدا کا سلام . جن کے سب ناز نخرے اٹھاۓ خدا جن کی مرضی سے کعبہ بناۓ خدا جن کو عرش_ بریں پر بلاۓ خدا جن سے ملنے کو دھرتی پہ آۓ خدا ان کی دہلیز کو منتہی کا سلام . جن کو محشر کا دولھا بناۓ خدا ھو مدثر، مزمل نواۓ خدا جن کی زلفوں کے کنڈھل بناۓ خدا جن کے چہرے کی قسمیں اٹھاۓ خدا ان پہ حسن و جمال و ادا کا سلام . جس نظر پر عیاں ہیں زمان و مکاں یہ زمیں، وہ زمیں، سات سات آسماں کیا بہشت و ملک، عرش، کیا لا مکاں جس پہ ھر دم عیاں، خالق_ دو جہاں اس نظر پہ جمال_ خدا کا سلام اس کمال_ نظر پہ خدا کا سلام . یونہی ہنستا رھے مصطفی کا چمن ذکر ان کا رھے رونق_ انجمن ان کی نعتوں سے روشن ھو میرا سخن حشر میں بھی اٹھوں تو ھو لب پر، حسن یا رسول_ معظم علیک سلام . .....نمبر تین..... ...نعت... در_ نبی پہ نظر، ہاتھ میں سبوۓ رسول گدا سے پوچھیے شان_ گداۓ کوۓ رسول . ھے شمع شمع فروزاں، بہ فیض_ نور_ نبی مہک گلوں میں ھے رقصاں بہ لطف_ بوۓ رسول . خدا کو کیسے گوارا ھو آپ کی توھین ھے آبروۓ خدا اصل_ آبروۓ رسول . رھے جو ان سے گریزاں، خدا کا ھو نہ سکے محال، الفت_ حق ھے بے آرزوۓ رسول . وہ رشک_ عرش_ علی میں فقیر_ خاک_ عجم کہاں جبین_ عقیدت، کہاں وہ کوۓ رسول . ھے حیف تجھ پہ جو اک جاں نثار کر نہ سکے خدا نے کر دی خدائ نثار_ روۓ رسول . حسن نہ خوف سے محشر کے ایسا غمگیں ھو کہ تجھ سے لاکھ کو کافی ھے ایک موۓ رسول . .....نمبر چار..... ...غیر منقوط نعت... سرور کہوں کہ مھدی و مرسل کہوں اسے ھر سعد، ھر کمال کا حامل کہوں اسے . اصل_ اصول، روح_ سلاسل کہوں اسے مرد_ مراد_ عامی و کامل کہوں اسے . مسدود ھوں، کہ مہر_ مدور لکھوں اسے محدود ھوں، کہ ماہ_ مکمل کہوں اسے . کس رو مدح_ سرور_ ھر دو سرا کروں کس دل سے اصل و محور_ ہر دل کہوں اسے . احمد، محمد، آدمی، امی، رسول، ماح ھر طور، ھر ادا سے مکمل کہوں اسے . .....نمبر پانچ..... ...نعت... غزل سناتا ھوا، میں کدھر نکل آیا؟ لبوں سے نغمہ_ خیر البشر نکل آیا . کہاں دل_ سگ_ دنیا، کہاں غم_ شہ_ دیں یہ میری آنکھ سے کیسا گہر نکل آیا؟ . خوشی سے روؤں کہ شرمندگی سے چیخ پڑوں؟ عجم کا بھٹکا در_ شاہ پر نکل آیا . کسے خبر کہ سیاھی کے نعت ھونے تک شب_ سیاہ سے نور_ سحر نکل آیا . حسن، جہاں میں ہماری کوئ شناخت نہ تھی در_ نبی پہ جھکایا تو سر نکل آیا . .