حفیظ تائب

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


تعارف

سال بہ سال

1931: پیدائش 14 فروری

1974: ایم اے پنجابی

1978: صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت، سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1988: کینسر کی بیماری کا شکار ہوئے

1990: وسلمموا تسلیما۔۔ پنجابی مجموعہ نعت

1991: حضرت حسان نعت ایوارڈ، نقوش ایوارڈ، لیکچرشپ سے ریٹائرمنٹ

1993: الحاج محمد حسین گوہر نعت ایوارڈ، جنگ ٹیلنٹ ایوارڈ برائے نعت گوئی

1994: اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی، صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، ہمدرد فاوئڈیشن ایوارڈ، نشان ِ حضرت حسان رضی اللہ تعالیِ عنہ

1995: نشان ِ امام بوصیری

1996: نشانِ مولانا جامی

1997: نشانِ احمد رضا

1998: نشان ِ اقبال ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ

1999: نشان ِ کعب

2000: نشان کفایت اللہ کافی

2001: نشان ِ یوسف بن اسماعیل نبہانی

2002: نشان ِ امیر مینائِ

2003: نشان ِ محسن کاکوروی ، کوثریہ اردو مجموعہ نعت

2007: وفات

اہم معلومات

نام: عبد الحفیظ

قلمی نام: حفیظ تائب

آبائی شہر: گوجرانوالہ

پیدائش : پشاور

تعلیم : ایم اے پنجابی

نعت گوئی میں کردار

احباب کی نظر میں

احمد ندیم قاسمی حیفظ تائب کے بارے فرماتے ہیں

”میں نے فارسی، اردو اور پنجابی کی بے شمار نعتیں پڑھی ہیں، ان میں آنحضرت سے عقیدت اور عشق کا اظہار تو جابجا ملتا ہے مگر حفیظ تائب کے ہاں اس عقیدت اور عشق کے پہلو بہ پہلو میں نے جو ندرت اظہار دیکھی ہے، اس کی مثال ذرا کم ہی دستیاب ہوگی۔“


تصانیف

1۔ صلو علیہ و آلہ ۔۔ اردو مجموعہ نعت [آدم جی ادبی ایوارڈ ]

2۔ سک متراں دی ۔۔ پنجابی مجموعہ نعت [پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ ]

3۔وسلموا تسلیما پنجابی مجموعہ نعت [صدارتی ایوارد ]

4۔ وہی یسیں وہی طہ۔ 1998، اردو مجموعہ نعت ، وزیر اعظم ادبی ایوارڈ برائے نعت ، نیشنل لٹریری ایوارڈ

6۔ کوثریہ، 2003 اردو مجموعہ نعت،

7۔ اصحابی کالنجوم ، 2006

8۔ حاضریاں ، 2007، پنجابی سفر نامہ بمعہ تصاویر

9۔ حضوریاں ، 2007، حاضری کے نعتیہ کلام


اس کے علاوہ غزلیات اور تحقیق و تدوین پر چند کتابیں

ایوارڈز

1۔ تمغہ حسن کارکردگی

2۔ نقوش ایوارڈ

3۔ آدم جی ایوارڈ

4۔ ہمدرد فاونڈیشن ایوارڈ

5۔ پاکستان رائٹرز گلڈ ایوارڈ

6۔ الحاج محد حسین گوہر ایوارڈ

7۔ اکیڈمی ایوارڈ برائے نعت گوئی

اور بے شمار دیگر ایوارڈ

چند اشعار

شوق و دنیاز و عجز کے سانچے میں ڈھل کے آ

یہ کوچہ حبیب ہے پلکوں سے چل کے آ



خوشبو ہے دو عالم میں تری اے گل چیدہ

کس منہ سے بیاں ہوں ترے اوصافِ حمیدہ



اللہ نے پہنچایا سرکار کے قدموں میں

کیا کیا نہ سکوں پایا سرکار کے قدموں میں