"خالد محمود خالد" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
*[[خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا ۔ خالد محمود نقشبندی | خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا]]
*[[خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا ۔ خالد محمود نقشبندی | خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا]]


====خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا====
*[[روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں ۔ خالد محمود نقشبندی | روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں]]


خاک سورج سے اندھیروں کا ازالہ ہوگا
*[[کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے ۔ خالد محمود نقشبندی | کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے]]


آپ آیئں تو میرے گھر میں اجالا ہوگا


حشر میں ہوگا وہ سرکار کے جھنڈے کے تلے
میرے سرکار کا جو چاہنے والا ہوگا
عشق سرکار کی اک شمع جلا لو دل میں
بعد مرنے کے لحد میں بھی اجالا ہوگا
جب بھی مانگو تو وسیلے سے انہی کے مانگو
اس وسیلے سے کرم اور دوبالا ہوگا
حشر میں اس کو بھی سینے سے لگایئں گے حضور{{ص}}
جس گنہ گار کو ہر ایک نے ٹالا ہوگا
ماہ طیبہ کی تجلی بھی نرالی ہوگی
آپ کے گرد بھی اصحاب کا بالا ہوگا
صلہ نعت نبی پائے گا جس دن خالد
وہ کرم دیکھنا تم دیکھنے والا ہوگا
====روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں====
روک لیتی ہے آپ کی نسبت تیر جتنے بھی ہم پہ چلتے ہیں
یہ کرم ہے حضور کا ہم پہ، آنے والے عذاب ٹلتے ہیں
اپنی اوقات رف اتنی ہے کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے
کل بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے تھے اب بھی ٹکڑوں پہ ان کے پلتے ہیں
وہ سمجھتے ہیں بولیاں سب کی وہی بھرتے ہیں جھولیاں سب کی
آو بازار مصطفی{{ص}} کو چلیں کھوٹے سکے وہیں پہ چلتے ہیں،
اب کوئی کیا ہمیں کرائے گا ہر سہارا گلے لگائے گا
ہم نے خود کو گرا دیا ہے وہاں، گرنے والے جہاں سنبھتے ہیں
دل کی حسرت وہ پوری فرمائیں اس طرح طیبہ مجھ کو بلوائیں
میرے مرشد پہ مجھ سے فرمائیں آو طیبہ نگر کو چلتے ہیں
ان کے دربار کے اجالے کی فعتیں ہیں بے نہاں خالد
یہ اجالے کبھی نہ سمٹیں گے یہ وہ سورج نہیں جو ڈھلتے ہیں
==== کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ====
کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے
یہ سب تمھارا کرم ہے آقا{{ص}} کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے
کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں
تمہی سےمانگیں گےتم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے
عمل کی میرےاساس کیا ہے، بجز ندامت کےپاس کیا ہے
رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے
عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت
میں اس کرم کےکہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے
تجلیوں کےکفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو
خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے
بشیر کہیےنذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے
جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے
یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت
نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے​


=== نعت خوانوں کی آواز ===
=== نعت خوانوں کی آواز ===

نسخہ بمطابق 09:43، 16 مئی 2017ء