"خواہش ہے مجھے ارضِ مدینہ کے سفر کی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
(ایک ہی صارف کا 2 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے)
سطر 38: سطر 38:




[[حمد ہے بے حد مرے پروردگار]]
[[مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے]]


== اگلا کلام ==
== اگلا کلام ==
[[رسولِ اکرم نے کل زمانے کو زندگی کا شعور بخشا]]

حالیہ نسخہ بمطابق 12:50، 30 اپريل 2024ء

شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

خواہش ہے مجھے ارضِ مدینہ کے سفر کی

توفیق ملے کاش مجھے پھر سے حَضَر کی

کونین ہوئی جس کی تجلی سے فروزاں

ہو دید کبھی مجھ کو بھی اس رشکِ قمر کی

لمحے میں درخشندہ ہوا کوکبِ اقبال

’’جب اپنی طرف آقا و مولیٰ نے نظر کی‘‘

جن راہوں نے قدموں کا لیا آپ کے بوسہ

توصیف رقم کیسے ہو اس راہ گزر کی

خود خالقِ کونین ہے جب آپ کا واصف

مدحت میں ہو پھر تاب بھلا کیسے بشر کی

حالات مرے جب ہیں عیاں شاہِ رسل پر

پھر کیا ہو غرض کچھ بھی مجھے ان کو خبر کی

ہے پیش جو اشعار کا گلدستۂ خوش رنگ

خواہش ہے نہاں قلب ِمشاہدؔ میں اثر کی

یکم رمضان المبارک 1443ھ /3 ؍اپریل 2022ء بروز اتوار

٭٭٭

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مدینہ چھوٹتا ہے جب تو کیسا درد ہوتا ہے

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رسولِ اکرم نے کل زمانے کو زندگی کا شعور بخشا