درود اس نور پر جس سے ورود انوار نے پایا ۔ احسان اکبر

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 13:51، 21 دسمبر 2017ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: احسان اکبر

مطبوعہ  : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 26

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

درود اس نور پر جس سے ورود انوار نے پایا

تحیّر اور محبت سے زمیں ساکت فلک شیدا


نگہ اس فخر نرگس آنکھ والی ماطغیٰ والی

وہ رنگ اس زلفِ مشکیں کا کہ والیّلِ اِذا یغشیٰ


ہراک سینے میں شوق ان سے دلوں میں زندہ ذوق ان سے

زباں کوئی ہو ذکر اُن کا ، کوئی سر ہو وہی سودا


وہی فردوس کی خوشبو معطر اُن سے چاروں سُو

کہاں شب رنگ زلف ایسی یُوں ہندی تل کہاں مہکا


بیمہ موصوف ذات ایسی کہ خود خالق نے مدحت کی

وہ ہیں تو ہیں سبھی موجود انہی سے نور آنکھوں کا


وہ شان و شوکتِ یوسفؑ وہی ایوبؑ کی صحّت

اُنہی کا دم مسیحائی ، عمل ایک اک یدبیضا


صفت ان کیمیں طہٰ اور یسٰین اور مُزّمِّل

وہ عالی شان خود قرآں جنھیں کہتا ہے فضّلنا


اسی نامِ گرامی کے وسیلے کے تصدق میں

ملی آدم کو بخشش اور کنارا نوح نے پایا


وہ راز اس سینے میں جامی پکار اٹھیں الم نَشَرح

وہ معراج ان کاتاج احسانؔ سبحان الّذی اسریٰ


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

زیادہ پڑھے جانے والے کلام