رہتے تھے اُن کی بزم میں یوں با ادب چراغ ۔ امجد اسلام امجد

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 07:40، 15 دسمبر 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: امجد اسلام امجد ==== {{نعت}} ==== رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ جیسے ہوں اع...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: امجد اسلام امجد

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

رہتے تھے اُن کی بزم میںیوں با ادب چراغ

جیسے ہوں اعتکاف کی حالت میں سب چراغ


جتنے ضیا کے روپ ہیں سارے ہیں مستعار

اپنے ہنر سے جلتے ہیں دنیا میں کب چراغ


گزری جہاں جہاں سے سواری حضور کی

حیراں تھیں کہکشائیں تو ششدرتھے شب چراغ


ہر ہر قدم رفیق ہے سنّت کی روشنی

جینے کا یوں سکھاتے ہیں دنیا کوڈھب چراغ


رب سے دُعا وہ کرتے تھے اُمت کے واسطے

راتوں کو بجھنے لگتے تھے گلیوں کے جب چراغ


دیکھو تو اِن میں نورِ ازل کی ہیں جھلکیاں

یہ جو دکھائی دیتے ہیں رستوں میں اب چراغ


امجدؔ ! مرے حضور مجسم تھے روشنی

چہرہ تھا آفتاب تو لگتے تھے لب چراغ

نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27