زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا ۔ یوسف قدیری

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 06:35، 1 اگست 2017ء از تیمورصدیقی (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (نیا صفحہ: {{بسم اللہ}} شاعر: صبیح رحمانی ==== {{نعت}} ==== زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا جھکاوؔ نظریں ب...)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


شاعر: صبیح رحمانی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

زہے مقدر حضورِ حق سے سلام آیا پیام آیا

جھکاوؔ نظریں بچھاوؔ پلکیں ادب کا اعلیٰ مقام آیا


یہ کون سر سے کفن لپیٹے چلا ہے الفت کے راستے پر

فرشتے حیرت سے تک رہے ہیں یہ کون ذیِ احترام آیا


فضا میں لبیک کی صدائیں زفرش تا عرش گونجتی ہیں

ہر ایک قرباں ہورہا ہے زباں پہ یہ کس کا نام آیا


یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا یہاں ہے منزل قدم قدم پر

پہنچنا در پر تو کہنا آقا سلام لیجئے غلام آیا


یہ کہنا آقا بہت سے عاشق تڑپتے سے چھوڑ آیا ہوں میں

بلاوے کے منتظر ہیں لیکن نہ صبح آیا نہ شام آیا


دعا جو نکلی تھی دل سے آخر پلٹ کے مقبول ہو کے آئی

وہ جذبہ جس میں تڑپ تھی سچی وہ جذبہ آخر کو کام آیا


خدا ترا حافظ ونگہباں اور راہ بطحا کے جانے والے

نویدِ صد انبساط بن کر پیامِ دارالسلام آیا