شائق دہلوی

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 19:36، 9 اپريل 2017ء از Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (Admin نے صفحہ علی شائق دہلوی کو بجانب شائق دہلوی منتقل کیا)
Jump to navigationJump to search


میر سیّد علی شائق دہلوی انقلاب 1857ء سے قبل 1840ء دہلی (انڈیا) میں پیدا ہوئے۔ 19 نومبر 1920ء کو نصیرآباد ضلع اجمیر شریف (بعمر 80 سال) میں وفات پائی۔ وہیں اہل سنت و جماعت کی عیدگاہ سے ملحقہ قبرستان میں اپنے بڑے بھائی میر محمد نقی مرحوم کے برابر مدفون ہیں۔

شاعری و نعت گوئی

شائقؔ دہلوی ایک قادرالکلام، پختہ کہنے والے ممتاز زودگو شاعر تھے۔ زبان و بیان پر بھرپور قدرت رکھتے تھے، روانی و سلاست اُن کے کلام کا خاصہ تھی۔ یہی خصوصیات انھیں اپنے معاصر شعرا سے ممتاز رکھتی ہیں۔


شائق دہلوی صاحب ِ کتاب نعت گو شاعر ہیں <ref> راجا رشید محمود، ماہنامہ ’نعت‘ لاہور، شمارہ 9،ستمبر 1989ء</ref>

مجموعہ نعت

گلگشت ِ بہشت

نمونہ کلام

حمد

اُٹھا کے آنکھ کو میں نے جہاں جدھر دیکھا

تو جلوہ تیرا ہی رب العُلا اُدھر دیکھا

گدا کو شاہ کرے شاہ کو گدا شائق ؔ

یہ اُس کے قبضۂ قدرت میں سربسر دیکھا

نعت

جلوہ دکھلایئے اے شافع محشر اپنا

حال فرقت میں ہوا جاتا ہے ابتر اپنا

کفش بردارِ نبی میں ہوں اے شائق مشہور

رُتبہ شاہوں سے بھی ہے افضل و برتر اپنا

مزید دیکھیے

گلگشت ِ بہشت | کلیات شائق

حواشی و حوالہ جات =