آپ «شیما بنت حارث» میں ترمیم کر رہے ہیں

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔

اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔

تازہ ترین نسخہ آپ کی تحریر
سطر 28: سطر 28:
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ کی بیٹی شیماء نے بھی آپ کو نذرانہ عقیدت پیش کیاہے۔ یہ وہی حضرت شیماء ہیں جنھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم والدہ محترمہ کی چھاتی سے لگے ہوئے ہیں۔ اس طرح کے دیگر نظاروں نے حضرت شیماء کے اندر حب رسول کا عمیق وسیع سمندر سرایت کردیا۔  
آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی رضاعی ماں حلیمہ سعدیہ کی بیٹی شیماء نے بھی آپ کو نذرانہ عقیدت پیش کیاہے۔ یہ وہی حضرت شیماء ہیں جنھوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم والدہ محترمہ کی چھاتی سے لگے ہوئے ہیں۔ اس طرح کے دیگر نظاروں نے حضرت شیماء کے اندر حب رسول کا عمیق وسیع سمندر سرایت کردیا۔  


=== رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات ===
=== رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ملاقات


امام ابن حجر اور دوسروں نے ذکر کیا ہے کہ وہ قیدیوں میں معرکہءھوازن کے دن مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی، اس نے ان کو کہا میں تمہارے آقا کی بہن ہوں، جب وہ اسے آنحضورﷺ کی خدمت میں لائے تو اس نے کہا یا رسول اللہ میں آپ کی بہن ہوں، پھر انہیں ایک نشانی دکھائی جسے انہوں نے پہچان لیا، آپﷺ نے اسے خوش آمدید کہا، اس کے لئے اپنی کملی بچھائی، اور اس پر بٹھایا، آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اور فرمایا، اگر چاہو تو میرے پاس باعزت رہو، اپنی قوم کی طرف لوٹنا چاہو تو تمہیں پہنچا دیتا ہوں، اس نے کہا میں اپنی قوم کے پاس جانا چاہتی ہوں، اس نے اسلام قبول کیا، اس کو آپ ﷺ نے تین غلام ایک لونڈی اور بہت سے جانور اور ایک بھیڑ عطا فرمائی، یہ سن 8 ہجری میں وقوع پذیر ہوا۔<ref>  الاستيعاب في معرفة الأصحاب  </ref>
امام ابن حجر اور دوسروں نے ذکر کیا ہے کہ وہ قیدیوں میں معرکہءھوازن کے دن مسلمانوں کے ہاتھ لگی تھی، اس نے ان کو کہا میں تمہارے آقا کی بہن ہوں، جب وہ اسے آنحضورﷺ کی خدمت میں لائے تو اس نے کہا یا رسول اللہ میں آپ کی بہن ہوں، پھر انہیں ایک نشانی دکھائی جسے انہوں نے پہچان لیا، آپﷺ نے اسے خوش آمدید کہا، اس کے لئے اپنی کملی بچھائی، اور اس پر بٹھایا، آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے، اور فرمایا، اگر چاہو تو میرے پاس باعزت رہو، اپنی قوم کی طرف لوٹنا چاہو تو تمہیں پہنچا دیتا ہوں، اس نے کہا میں اپنی قوم کے پاس جانا چاہتی ہوں، اس نے اسلام قبول کیا، اس کو آپ ﷺ نے تین غلام ایک لونڈی اور بہت سے جانور اور ایک بھیڑ عطا فرمائی، یہ سن 8 ہجری میں وقوع پذیر ہوا۔<ref>  الاستيعاب في معرفة الأصحاب  </ref>
براہ کرم اس بات کا خیال رکھیں کہ نعت کائنات میں آپ کی جانب سے کی جانے والی تمام ترمیموں میں دیگر صارفین بھی حذف و اضافہ کر سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنی تحریر کے ساتھ اس قسم کے سلوک کے روادار نہیں تو براہ کرم اسے یہاں شائع نہ کریں۔
نیز اس تحریر کو شائع کرتے وقت آپ ہم سے یہ وعدہ بھی کر رہے ہیں کہ اسے آپ نے خود لکھا ہے یا اسے دائرہ عام یا کسی آزاد ماخذ سے یہاں نقل کر رہے ہیں (تفصیلات کے لیے نعت کائنات:حقوق تصانیف ملاحظہ فرمائیں)۔ براہ کرم اجازت کے بغیر کسی کاپی رائٹ شدہ مواد کو یہاں شائع نہ کریں۔
منسوخ معاونت برائے ترمیم (نئی ونڈو میں کھولیں)

اِس صفحہ پر مستعمل سانچے حسب ذیل ہیں: