آپ «صہبا اختر» میں ترمیم کر رہے ہیں
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
انتباہ: آپ ویکیپیڈیا میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ لہذا اگر آپ اس صفحہ میں کوئی ترمیم کرتے ہیں تو آپکا آئی پی ایڈریس (IP) اس صفحہ کے تاریخچہ ترمیم میں محفوظ ہوجائے گا۔ اگر آپ لاگ ان ہوتے ہیں یا کھاتہ نہ ہونے کی صورت میں کھاتہ بنا لیتے ہیں تو تو آپ کی ترامیم آپ کے صارف نام سے محفوظ ہوگی، جنھیں آپ کسی بھی وقت ملاحظہ کر سکتے ہیں۔
اس ترمیم کو واپس پھیرا جا سکتا ہے۔ براہ کرم ذیل میں موجود موازنہ ملاحظہ فرمائیں اور یقین کر لیں کہ اس موازنے میں موجود فرق ہی آپ کا مقصود ہے۔ اس کے بعد تبدیلیوں کو شائع کر دیں، ترمیم واپس پھیر دی جائے گی۔
تازہ ترین نسخہ | آپ کی تحریر | ||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[ملف:Sehba Akhtar.jpg]] | [[ملف:Sehba Akhtar.jpg]] | ||
سطر 24: | سطر 20: | ||
ٹی وی :ٹی وی کے لیے قومی نغمہ اور رزمیہ ترانے لکھے۔ سانحہ[[1971]]ء کی رات ٹی وی سے نظم ’’سنومیری ماؤ سنو میری بہنو‘‘ نشر کی گئی۔ | ٹی وی :ٹی وی کے لیے قومی نغمہ اور رزمیہ ترانے لکھے۔ سانحہ[[1971]]ء کی رات ٹی وی سے نظم ’’سنومیری ماؤ سنو میری بہنو‘‘ نشر کی گئی۔ | ||
=== | === نعتیہ مجموعے === | ||
[[1981]]ء اقراء -نعتوں کا مجموعہ | |||
=== اعزازات === | |||
[[1974]]ء ستارۂ ادب۔ جشنِ کورنگی، کراچی | |||
[[1995]]ء شاعرِ پاکستان۔ پیٹریاٹ پاکستانیز دبئی | |||
[[1996]] ء صدارتی اعزاز برائے، حسنِ کارکردگی (بعدازوفات) | |||
=== نمونہء کلام === | |||
====یتیمی جس نے پائی، اس بلند اقبال کو دیکھو ==== | |||
{{ نعت }} | |||
یتیمی جس نے پائی، اس بلند اقبال کو دیکھو | |||
کسی کے لال ہو تو آمنہ کے لال کو دیکھو | |||
وفا داری کے اس آئینِ اعلیٰ پر نظر ڈالو | |||
جو شوہر ہو تو سر تاجِ خدیجہ پر نظر ڈالو | |||
امین ہو تو عرب کے اس امانت دار کو دیکھو | |||
جو صادق ہو تو اس مردِ صداقت کار کو دیکھو | |||
جو تاجر ہو تو سیکھو اس سے انداز تجارت بھی | |||
شرافت بھی صداقت بھی امانت بھی | |||
مفکر ہو تو اس کی فکر کے عنوان کو دیکھو | |||
حرا کی خامشی میں آمدِ قرآن کو دیکھو | |||
اگر مظلوم ہو تو اہلِ طائف پر عطا دیکھو | |||
جبیں پر زخم کھا کر بھی لبوں پر وہ دعا دیکھو | |||
مسافر ہو تو اس کے جاوۂ غربت کو بھی سمجھو | |||
مہاجر ہو تو اس کے مقصدِ ہجرت کو بھی سمجھو | |||
جو ناظم ہو تو دیکھو اس کی تنظیمِ عدالت کو | |||
جو حاکم ہو تو دیکھو اس کے اندازِ حکومت کو | |||
ذرا اس فاتحِ عالم کا انداز ظفر دیکھو | |||
وہ سارے دشمنوں پر ایک رحمت کی نظر دیکھو | |||
اسے جس طور سے چاہو اسے جس ڈھنگ میں دیکھو | |||
وہ اک انسان ِکامل ہے اسے جس رنگ میں دیکھو | |||
==== | ==== نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں ==== | ||
{{نعت }} | |||
نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں | |||
دست بستہ لفظ بھی ہیں، دست بستہ میں بھی ہوں | |||
میں سمو لایا ہوں شعروں میں بنامِ مصطفٰی {{ص}} | |||
روشنی کا وہ سمندر جس کا پیاسا میں بھی ہوں | |||
ایک بے سایہ کا سایہ ساتھ رہتا ہے سدا | |||
ورنہ اپنی ذات کے صحرا میں تنہا میں بھی ہوں | |||
وہ نہ ہوتے تو کہاں ہوتا مِرا اپنا وجود | |||
زندگی یوں ہے کہ اُن کا ایک صدقہ میں بھی ہوں | |||
خاک کے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے والا ہے تُو | |||
سُن اے شیشوں کے مسیحا! دل شکستہ میں بھی ہوں | |||
جب سخن کی داد ملتی ہے سکوتِ عرش سے | |||
تب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں بھی ہوں! | |||
=== وفات === | === وفات === | ||
صہبا اختر [[19 فروری]]، [[1996]]ء کو[[ کراچی]]، پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کرگئے اور گلشن اقبال کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref> اردو ویکیپیڈیا </ref> ۔ ان کی وفات پر [[جمیل جالبی]] نے فرمایا | صہبا اختر [[19 فروری]]، [[1996]]ء کو[[ کراچی]]، پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کرگئے اور گلشن اقبال کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref> اردو ویکیپیڈیا </ref> ۔ ان کی وفات پر [[ڈاکٹر جمیل جالبی]] نے فرمایا | ||
’’ میں صہبا اختر کو کم و بیش چالیس پینتالیس سال سے جانتا تھا، ان کی شادی میں بھی شریک ہوا تھا اور آج ان کی وفات کی خبر سنی، جو یقیناََ بہت تکلیف دہ ہے۔ میں نے اس تمام عرصے میں صہبا اختر کو بہت وضع دار او رکھ رکھاؤ کا انسان پایا۔ وہ شعر و ادب کے لیے پیدا ہوئے تھے اور ساری عمر شعر و ادب میں ہی لگے رہے … ان کی آواز میں توانائی اور روانی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے، خاص طور پر ان میں طویل نظمیں لکھنے کی بڑی صلاحیت تھی۔ ‘‘ <ref> جمیل جالبی ، ۲۰ فروری۱۹۹۴ء کراچی روزنامہ جنگ </ref> | ’’ میں صہبا اختر کو کم و بیش چالیس پینتالیس سال سے جانتا تھا، ان کی شادی میں بھی شریک ہوا تھا اور آج ان کی وفات کی خبر سنی، جو یقیناََ بہت تکلیف دہ ہے۔ میں نے اس تمام عرصے میں صہبا اختر کو بہت وضع دار او رکھ رکھاؤ کا انسان پایا۔ وہ شعر و ادب کے لیے پیدا ہوئے تھے اور ساری عمر شعر و ادب میں ہی لگے رہے … ان کی آواز میں توانائی اور روانی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ بنیادی طور پر نظم کے شاعر تھے، خاص طور پر ان میں طویل نظمیں لکھنے کی بڑی صلاحیت تھی۔ ‘‘ <ref> جمیل جالبی ، ۲۰ فروری۱۹۹۴ء کراچی روزنامہ جنگ </ref> | ||
سطر 100: | سطر 132: | ||
[[صارف: ارم نقوی ]] نے شروع کیا | [[صارف: ارم نقوی ]] نے شروع کیا | ||