"صہبا اختر" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
سطر 115: سطر 115:
=== وفات ===
=== وفات ===


صہبا اختر 19 فروری، [[1996]]ء کو[[ کراچی]]، پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کرگئے اور گلشن اقبال کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref> اردو ویکیپیڈیا  </ref>
صہبا اختر [[19 فروری]]، [[1996]]ء کو[[ کراچی]]، پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کرگئے اور گلشن اقبال کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref> اردو ویکیپیڈیا  </ref>
 


===بیرونی روابط  ===
===بیرونی روابط  ===

نسخہ بمطابق 22:18، 18 فروری 2017ء


Sehba Akhtar.jpg

صہبا اختر [ اصل نام :اختر علی رحمت ] 30 ستمبر، 1931ء کو جموں ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔لیکن کشمیری نہیں تھے بلکہ نسلا پنجابی تھے ۔ ان کے والد منشی رحمت علی کا تعلق امرتسر سے تھا،وہ آغا حشر کاشمیری کے ہم عصر ڈرامہ نویس ، شاعر اور ہدایت کار تھے ۔ صہبا اختر نے بریلی سے میٹرک کا امتحان پاس کرنے کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا مگر اسی دوران پاکستان کا قیام عمل میں آگیا اور انہیں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آنا پڑا۔ پاکستان آنے کے بعد صہبا اختر نے بہت نامساعد حالات میں زندگی بسر کی۔ پھر انہوں نے محکمہ خوراک میں بطور انسپکٹر ملازمت اختیار کی اور ترقی کرکے راشننگ کنٹرولر کے عہدے تک پہنچ کر ریٹائر ہوئے۔


مزید تعارف

ازدواجی زندگی: شادی اگست 1953 بیگم سعیدہ اختر

اولاد: تین بیٹیاں :ڈاکٹر شہلا، ڈاکٹر ثمینہ، روبینہ بینکر

تین بیٹے: انجینئر عظیم اختر، انجینئر اعظم اختر، ڈاکٹر ندیم اختر

صحافت: روزنامہ حریت۔ روزنامہ مشرق

ریڈیو :طویل غنائیے، غزلیں ، گیت، حمد اور نعتیں بہ حیثیت سٹاف آرٹسٹ پڑھیں ، قومی و ملی و جنگی نغمے نشر ہوئے۔

ٹی وی :ٹی وی کے لیے قومی نغمہ اور رزمیہ ترانے لکھے۔ سانحہ1971ء کی رات ٹی وی سے نظم ’’سنومیری ماؤ سنو میری بہنو‘‘ نشر کی گئی۔

نعتیہ مجموعے

1981ء اقراء -نعتوں کا مجموعہ

اعزازات

1974ء ستارۂ ادب۔ جشنِ کورنگی، کراچی

1995ء شاعرِ پاکستان۔ پیٹریاٹ پاکستانیز دبئی

1996 ء صدارتی اعزاز برائے، حسنِ کارکردگی (بعدازوفات)

نمونہء کلام

یتیمی جس نے پائی، اس بلند اقبال کو دیکھو

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


یتیمی جس نے پائی، اس بلند اقبال کو دیکھو

کسی کے لال ہو تو آمنہ کے لال کو دیکھو

وفا داری کے اس آئینِ اعلیٰ پر نظر ڈالو

جو شوہر ہو تو سر تاجِ خدیجہ پر نظر ڈالو

امین ہو تو عرب کے اس امانت دار کو دیکھو

جو صادق ہو تو اس مردِ صداقت کار کو دیکھو

جو تاجر ہو تو سیکھو اس سے انداز تجارت بھی

شرافت بھی صداقت بھی امانت بھی

مفکر ہو تو اس کی فکر کے عنوان کو دیکھو

حرا کی خامشی میں آمدِ قرآن کو دیکھو

اگر مظلوم ہو تو اہلِ طائف پر عطا دیکھو

جبیں پر زخم کھا کر بھی لبوں پر وہ دعا دیکھو

مسافر ہو تو اس کے جاوۂ غربت کو بھی سمجھو

مہاجر ہو تو اس کے مقصدِ ہجرت کو بھی سمجھو

جو ناظم ہو تو دیکھو اس کی تنظیمِ عدالت کو

جو حاکم ہو تو دیکھو اس کے اندازِ حکومت کو

ذرا اس فاتحِ عالم کا انداز ظفر دیکھو

وہ سارے دشمنوں پر ایک رحمت کی نظر دیکھو

اسے جس طور سے چاہو اسے جس ڈھنگ میں دیکھو

وہ اک انسان ِکامل ہے اسے جس رنگ میں دیکھو

نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


نعت کی بزمِ ادب میں آج صہبا میں بھی ہوں

دست بستہ لفظ بھی ہیں، دست بستہ میں بھی ہوں


میں سمو لایا ہوں شعروں میں بنامِ مصطفٰی ﷺ

روشنی کا وہ سمندر جس کا پیاسا میں بھی ہوں


ایک بے سایہ کا سایہ ساتھ رہتا ہے سدا

ورنہ اپنی ذات کے صحرا میں تنہا میں بھی ہوں


وہ نہ ہوتے تو کہاں ہوتا مِرا اپنا وجود

زندگی یوں ہے کہ اُن کا ایک صدقہ میں بھی ہوں


خاک کے ٹوٹے ہوئے دل جوڑنے والا ہے تُو

سُن اے شیشوں کے مسیحا! دل شکستہ میں بھی ہوں


جب سخن کی داد ملتی ہے سکوتِ عرش سے

تب مجھے محسوس ہوتا ہے کہ گویا میں بھی ہوں!

وفات

صہبا اختر 19 فروری، 1996ء کوکراچی، پاکستان میں حرکت قلب بند ہونے سبب انتقال کرگئے اور گلشن اقبال کے قبرستان میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref> اردو ویکیپیڈیا </ref>

بیرونی روابط

اے آر وائی ڈیجیٹل نے صہبا اختر پر ایک پرگرام پیش کیا تھا جس کےروا بط درج ذیل ہیں

حصہ اول : https://www.youtube.com/watch?v=ftvmoAqDCIo

حصہ دوم: https://www.youtube.com/watch?v=ANI7uNFwpOs

حصہ سوم: https://www.youtube.com/watch?v=PhNXwtvmqMY

شراکتیں

صارف: ارم نقوی نے شروع کیا


حواشی و حوالہ جات